* وہ ایک لمحہ تھا دلبری کا *
وہ ایک لمحہ
وہ ایک لمحہ تھا دلبری کا
جو چپکے چپکے سے دل کے آنگن سما گیا تھا
اُداس راتوں پہ چھا گیا تھا
وہ جس کی خوشبو سے نفرتیں بھی مہک اٹھیں تھیں
خموش آنکھیں چہک اٹھیں تھیں
وہ کوئی لمبا سفر نہیں تھا
وہ کوئی زخمِ جگر نہیں تھا
وہ ایک لمحہ تھا دلبری کا
میں ریزہ ریزہ بکھر رہی تھی
دکھوں میں جل کر سنور رہی تھی
کہ جانے کیسے۔۔۔
بہت اچانک—!
وہ میری فکروں میں بس گیا تھا
وہ کوئی لمبی سزا نہیں تھا
وہ ایک آنسو تھا آگہی کا
وہ ایک لمحہ ہزار صدیوںسے بھی سوا تھا
وہ ایک لمحہ تھا دلبری کا
******
|