* چھو کر ہوا پتا ترے اشکوں کا دے گئ *
چھو کر ہوا پتا ترے اشکوں کا دے گئ
دل کا قرار چین نگاہوں کا لے گئ
بے خواب میری نیند کہ جس طرح شب ڈھلے
اک شمع دل کا درد اکیلے سہے گئ
موزوں ہوا نہ کوئ بھی دل میں خیالِ شوق
دل میں جو آرزو کی چتا تھی جلے گئ
ساحل پہ جس قدر بھی گھروندے تھے بہہ گےء
دیوار جو وفاؤں کی ضامن تھی ڈھے گئ
منظر بدل بدل کے مجھے دے گیا سراب
دل کا یقین قیمتی شے تھی وہ شے گئ
تاثیر غم بھلا نے کی کھو دی شراب نے
جوں ہی ہمارے ہاتھ سے چھو کریہ مے گئ
شائستہ مفتی
|