* ہم کہ مجرم ہیں تری یاد بھلادی ہم نے *
مجرم
ہم کہ مجرم ہیں تری یاد بھلادی ہم نے
اپنی پلکوں پہ نئی صبح سجالی ہم نے
یوں ہی ہوتا ہے زمانے میں کہ جب دیوانے
کسی چاہت بھری دہلیز پہ سر رکھتے ہیں
ایک دنیا تری چاہت میں بھلا کر ناداں
کھوٹے سکوں کی تجارت کا بھرم رکھتے ہیں
وقت کے ساتھ یہ بے نام سے بوجھل رشتے
ساحلِ زیست سے ٹکرا کے بکھر جاتے ہیں
نئی دنیا نئی چاہت کی مہک کوپاکر
زخم سب تیری جدائی کے سنور جاتے ہیں
ہم کہ مجرم ہیں تری یاد بھلادی ہم نے
اپنی پلکوں پہ نئی صبح سجالی ہم نے
***** |