* اوس کے شبنمی تبسم پر *
نیند کا جنگل
اوس کے شبنمی تبسم پر
ہم نے لکھی شبِ تنہائی ہے
میرے ہاتھوں میں ہنر ہے تیرا
میرا دل شوق کا سودائی ہے
برف پر پھیلے ہوئے رنگوں سے
شام آنچل میں نکھر آئی ہے
آسماں نیند سے جاگا جیسے
شبِ ہجراں کہیں مسکائی ہے
دور تک پھیلی ہوئی وادی میں
یک نفس خواب سی تنہائی ہے
اور اِسی نیند کے جنگل میں کہیں
دبے پاؤں تری یاد آئی ہے
**** |