* چاہتوں کی بستی میں اک نیا سویرا ہو *
چاہتوں کی بستی میں اک نیا سویرا ہو
دُور تک خلائوں میں یہ جہان میرا ہو
ہو تھکن نگاہوں میں گرد ہو ہتھیلی پر
رات جس جگہ اُترے رین کا بسیرا ہو
دھوپ روپ بکھرائے میرے کچے آنگن میں
کھڑکیوں سے یہ منظر رنگ میں سنہرا ہو
چاند کی محبت میں چاندنی کی سرشاری
چاندنی کے پرتو میں عکس چاند چہرہ ہو
پھر سفر کی خواہش ہے روح میں تمازت ہے
دیکھیے کہاں اب کے زندگی کا ڈیرا ہو
جس جگہ تری فطرت خود سے ہی مقابل ہے
اُس جگہ تری ہستی ذات کا کٹہرا ہو
کس طرح سے مہکیں گے اُس جگہ کنول دل کے
جس جگہ اُمنگوں پر حسرتوں کا پہرہ ہو
کوئی رنگ آنچل پر اب نکھر نہیں سکتا
شام کی اُداسی کا رنگِ سوز گہرا ہو
*****
|