donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shamim Farooqui
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* لوگوں کا کیا قصور کہ نادان میں ہی ت *
غزل

٭………شمیم فاروقی

لوگوں کا کیا قصور کہ نادان میں ہی تھا
اپنی حماقتوں سے پریشان میں ہی تھا
مجبور تھا وہ حوصلہ کس پر نکالتا
اس کے لئے تو شہر میں آسان میں ہی تھا
میرا ہی خوف اُس کو برابر لگا رہا 
یہ جانتے ہوئے کہ نگہبان میں ہی تھا
منظر کی سمت اب کے کسی کی نظر نہ تھی
سب مجھ کو تک رہے تھے کہ حیران میں ہی تھا
دنیا سمجھ رہی تھی کہ ہوگا کوئی فقیر 
کتنی عجیب بات کہ سلطان میں ہی تھا
پھر بھی وہ مجھ سے دور بہت دور تھا شمیم
حالاں کہ اُس کی آخری پہچان میں ہی تھا
٭٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 389