تازہ غزل
بس یہی وقت کی کہانی ھے
مختصر سی یہ زندگانی ھے
کچھ تو ھو اپنے مسئلوں کا حل
یا جمع خرچ بس زبانی ھے
تم بھی اُترے ھو قول پر پورے
بات ھم کو بھی اب نبھانی ھے
تجھ کو لگتا ھے کل کا قصہ جو
داستاں وہ بڑی پرانی ھے
میرے اجداد اس کا حصہ تھے
تیرے لب پر جو یہ کہانی ھے
جانے ھے کون حکمران اس کا
میرے دل کی جو راج دھانی ھے
چند گھڑیاں گزارو قربت میں
شب اکیلے مجھے بیتانی ھے
کاش اک بات مان لے وہ مری
میں نے ہر بات جس کی مانی ھے
تم بھی موتی انہیں سمجھ بیٹھے
یہ جو نمکین بہتا پانی ھے
گوری بانہوں میں چوڑیوں کا رنگ
ارغوانی ھے ، آسمانی ھے
ناز قصداً کوئی اچھا کام کریں
ورنہ کس کام کی جوانی ھے