* یہ عذاب و ثواب میں رہنا *
غزل
یہ عذاب و ثواب میں رہنا
ہر گھڑی اضطراب میں رہنا
آ گئی مجھ میں تابِ نظارہ
تم بھی چھوڑو نقاب میں رہنا
چاند کو بدلیوں نے سمجھایا
کب تلک یوں حجاب میں رہنا
ہوں پجاری حقیقتوں کا میں
کیا یہ دریائے خواب میں رہنا
بھول جائو یہ لفظ گردانی
یہ سوال و جواب میں رہنا
سیکھ لو مجھ سے یا سِکھا دو مجھے
دلِ خانہ خراب میں رہنا
نازؔ تم ہو بلا کے صحرا نورد
اور کتنا سراب میں رہنا
شوکت علی نازؔ دوحہ۔قطر
موبائل:۵۵۵۹۵۸۳
|