donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shaukat Ali Naz
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* کیسے بھول سکتے ہیں چہچہے پرندوں ک® *
غزل

کیسے بھول سکتے ہیں چہچہے پرندوں کے
سبز و نرم شاخوں پر گھونسلے پرندوں کے

شام ڈھل چکی لیکن لوٹ کر نہیں آئے
صبحدم جو نکلے تھے قافلے پرندوں کے

ننھے منے بچے ہیں اِن کے منتظر کب سے
کس نے روک رکھے ہیں راستے پرندوں کے

ڈار سے بچھڑ کر یہ کس قدر ہراساں ہیں
دیکھتے ہیں ہم اکثر رتجگے پرندوں کے

سانپ بھی تو ہوتے ہیں شاخ پر درختوں کی
خوف یہ مسلسل ہے سامنے پرندوں کے

دیکھ کر ہوا کا رخ سمت کیوں بدلتے ہیں
ہم سمجھ نہ پائیں گے فیصلے پرندوں کے

رزق کے لیے اکثر زیرِ دام آتے ہیں
پھر بھی کم نہیں ہوتے حوصلے پرندوں کے

شور کیوں سمجھتے ہو اِن کے چہچہانے کو
اس سے ہی تو قائم ہیں رابطے پرندوں کے

اپنی مشکلوں کا حل جا کے نازؔ پوچھ ان سے
تجھ سے ہیں کہیں بڑھ کر تجربے پرندوں کے
 شوکت علی نازؔ  دوحہ۔قطر
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 372