* کیوں روز سنا جاتا ہے نوحہ کوئی سور *
سورج
کیوں روز سنا جاتا ہے نوحہ کوئی سورج
اک دن تو سنا دے ہمیں نغمہ کوئی سورج
خود اپنا اٹھاتا ہے جنازہ کوئی سورج
کچھ کاندھوں پہ رکھ دیتا ہے لاشہ کوئی سورج
گفتار میں ہے صورتِ شعلہ کوئی سورج
اور رکھتا ہے شیریں لب و لہجہ کوئی سورج
ہر صبح کو مل لیتا ہے غازہ کوئی سورج
ہر شام بدلتا ہے لبادہ کوئی سورج
یہ شوخ لباسی ہمیں اچھی نہیں لگتی
ہم کو تو فقط چاہیے سادہ کوئی سورج
پھر آئے گا ، ابھرے گا کل اک شانِ نوی سے
ڈوبا ہے مجھے کرکے اشارہ کوئی سورج
اِس رات کی ظلمت میں تو دم گھٹنے لگا ہے
نازؔ آئے دکھا جائے کرشمہ کوئی سورج
شوکت علی نازؔ ۔ دوحہ ۔قطر
|