جب تک حصارِ ذات سے باہر نہ آئے تھے منظر کئی نظر پسِ منظر نہ آئے تھے کچھ تیز تھیں سکون درِ دل کی دستکیں ورنہ ہم اپنے آپ سے باہر نہ آئے تھے
سلطان سکون(ایبٹ آباد ......................