سید اقبال رضوی شارب
فرات
آج تک خود پہ رو رہی ہے فرات
پانی پانی سی ہو رہی ہے فرات
ایک بچچہ زبان خشک اور تیر
ایسے منظر کو ڈھو رہی ہے فرات
خشک ھوتی تو صبر آ جاتا
پانی ہونے پہ رو رہی ہے فرات
کیوں نہ میں بڑھ گیئ کناروں سے
اب پشیمان ہو رہی ہے فرات
چند خیمے عطش عطش کی صدا
کتنی بیچین ہو رہی ہے فرات
داغ شارب مٹے نہیں اب تک
کب سے دامن کو دھو رہی ہے فرات
****