|
|
|
Shared Successfully.
|
|
|
|
* عشق میں ہے عجب اک سرور *
عشق میں ہے عجب اک سرور
(سید اقبال رضوی شارب)
اک کلی سا کھلا میرا من
آج خوشیوں کی میٹھی چبھن
اسکے آنسو مرے ہیں نین
اسکو کہتے ہیں دیوانہ پین
عشق میں ہے عجب اک سرور
دل کو رکھتا ہے ہردم مگن
جھوٹ آساں نہیں بولنا
ہوتی ہے آتماں میں گھٹن
پھول ،خوشبو، پون، تتلیاں
یہ مٹاتے ہیں میری تھکن
ایک بچّے کی سادہ ہنسی
جیسے سورج کی پہلی کرن
سب بھلا ہے اگر تم بھلے
تم نہ رکھنا کسی سے جلن
میری بھاشا سرل سر مدھر
پھر نہ کیوں مجھ میں ہو بانکپن
حسن قدرت کا شہکار ہے
ہر حسیں شے کو میرا نمن
تم کو سونچا تو ایسا لگا
ہر طرف ہے چمن ہی چمن
تیرا شارب جو من صاف ہے
اچّھے لگتے ہیں تیرے کتھن
*******
|
|
|
|
|
|
|
|
|
You are Visitor Number : 426
|
|
|
|