سلام
(سید اقبال رضوی "شارب ")
رخ مہدی سے جو عالم میں اجالا ہوگا
پھر کہاں دہر میں باطل کا اندھیرا ہوگا
جس گھڑی خالق اکبر کا اشارہ ہوگا
صحن کعبہ میں عیاں وارث کعبہ ہوگا
اے محبّا ن علی تم کو مبارک ہو یہ دن
تم پہ اللہ کی رحمت میں اضافہ ہوگا
لوگ واقف ہی نہیں کیا ہے زمانے کا امام
وہ جو چاہے گا تو پھر وقت بھی ٹھہرا ہوگا
خلق پہچانے گی اس وقت امامت کیا ہے
اک نبی جب ترے مقتدیوں میں بیٹھا ہوگا
لوگ رہ جائینگے انگشت بدنداں جس دم
سامنے نظروں کے پانی پہ مصلّا ہوگا
کچھ مزید مجھ پہ عنایت کی نظر ہو مولا
اک سلام اور عریضہ میرا پہنچا ہوگا
ایک دو شعر بھی ہو جائیں جو مدحت کے قبول
فخر شارب جو کروگے تو نہ بیجا ہوگا
**************