وقت مشکل میں بھی ہونٹوں پر ہنسی اچّھی لگی
میرے خالق کو میری یہ بندگی اچّھی لگی
ڈھو رہا تھا بس یونہی میں آج تک اپنا وجود
تم سے مل کر مجھکو اپنی زندگی اچھی لگی
بس لحاظ" پھینک کر سگرٹ کنارے ہو گیا
مجھکو نسل نو کی یہ شرمندگی اچّھی لگی
لب تمہارے میر کی "اس پنکھڑی" کے مِثل ہیں
اس لئے مجھکو میری تشنلبی اچّھی لگی
خون کے رشتے ہوئے جب بھی کبھی نزر انا
بھائی کو محفل میں بھائی کی کمی اچّھی لگی
صورت و سیرت کا وہ اتنا حسیں تھا امتزاج
اہل دانش کو میری دیوانگی اچّھی لگی
چند اردو لفظ بھی شامل تھے جملوں میں ترے
اس لئے شارب انہیں بولی تیری اچّھی لگی
Ghazal by S I M Rizvi "Sharib".
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸