سلام
سید اقبال رضوی شارب
جو حق سے حق کی قسم انتساب رکھتے ہیں
وہ کربلا کو بطور نصاب رکھتے ہیں
حسین پشت نبی پر ، علی بہ دوش رسول
فضیلتوں میں انوکھا یہ باب رکھتے ہیں
ہمارے سن پہ نہ جانا کہ ہم ہیں خون علی
صغیر ہو کے بھی پورا شباب رکھتے ہیں
یقییں کی اعلیٰ منازل میں ہیں ابو طالب
وہ ساتھ اپنے رسالت مآب رکھتے ہیں
جو ہٹ کے در سےعلی کےقرآں سمجھتے ہیں
وہ شک ہزار ، شبہ بے حساب رکھتے ہیں
قرآن صرف ہے کافی تو کیوں جناب شیخ
صحیح حد یثوں کی موٹی کتاب رکھتے ہیں
جو حر کے نام پہ پڑھتے ہیں نعرہ تکبیر
وہ اپنے ذہنوں میں ایک انقلاب رکھتے ہیں
کچھ اور کہہ لے تو مدحت کے شعر اے شارب
کہ زیست یاں سبھی مثل حباب رکھتے ہیں
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸