غزل
( حالات حاضرہ)
سید اقبال رضوی شارب
یہ ہی طرز حکومت ہے یہ ہی قسمت کا لکّھا ہے
نہ چاہا ساٹھ فی صد نے جسے، حاکم وہ اپنا ہے
نہیں مایوس ہوں پھر بھی یہ سچ ہے وقت مشکل ہے
کہ میرے گلستاں کو اک عجب وحشت نے گھیرا ہے
منظّم ہو کے قتل نوع انسانی کیے جاؤ
شہادت سب مٹا دو پھر کہاں انصاف ہوتا ہے
یہ شور بد ، عبث قاتل کی جے جے کار ہے جسمیں
تھمے گا جب تو جانو گے کہ اچّھا کیا برا کیا ہے
یہ لافانی حقیقت ہے کہ سچ کی جیت ہوتی ہے
اسی امّید پر قائم ہمیشہ سے یہ دنیا ہے
گھٹاؤ دوسسروں کو ،خود میاں مٹّھو بنے جاؤ
یہی پیغام شارب نسل نو کو ہم نے بھیجا ہے
--