سلام
سید اقبال رضوی شارب
وہ جنکے واسطے پلکیں ہمیں بچھا نا تھا
انھیں پہ بند کئی دن سے آب و دانہ تھا
تهے شیر خواروں کے لب شدّت عطش سے فگار
اور اس پہ ظلم ستمگر کا تازیانہ تھا
کہ بعد عصر سکینہ جیے تو کیسے جیے
پد ر نہ بھائی نہ عمؔو نہ آشیانہ تھا
عد و کی فتح ہوئ یا شکست کربل میں
جواب طفل کا میداں میں مسکرانا تھا
گڑی نہ شرم سے شارب یہ قوم کیوں اس دم
کہ زیر ظلم محمّد کا جب گھرانہ تھا
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸