سلام
سید اقبال رضوی شارب
اشک برسا کہ غم شاہ مین ساون کی طرح
اپنی تقدیر کو چمکاءیے کندن کی طرح
ہے عبادت مین نہان اجر رسالت کتنی
کربلا خوب بتا دیتا ہے درپن کی طرح
خوش ہے دوذخ کے یہ جتنے ہیں علی کے منکر
حشر مین کام مرے آءینگے ایندھن کی طرح
اس حقارت سے مرے مولا نے ٹھکرای فرات
آب بھی ٹوٹ گیا کانچ کے برتن کی طرح
صدقے اشکون کے کچھ ایسے ہیں مراسم شارب
مجھکو فردوس نظر آتا حے آنگن کی طرح
*********************