منقبت
سید اقبال رضوی شارب
ذکرِ علی پہ مچلیں ہیں جو اضطراب سے
واللہ نہ بچ سکیں گے الہی عتاب سے
نفسِ رسول ،شیرِ خدا وجہ ذوالجلال
الله نے نوازہ ہے کن کن خطاب سے
اب انکے دین و علم پہ کیا گفتگو کریں
داخل نہیں ہوئے جو مدینے میں باب سے
ہوں پشت پر حسئین تو جنبش نہ کیجے
الله نے کہا یہ رسالت مآب سے
مولا نے بڑھ کے مرحلہ آساں بنا دیا
حر بولتا بھی کیا کہ گڑا تھا حجاب سے
دامن میں دیں کے کیا ہے بجز حیدر و حسُین
اک با سخن پکارا دیار چناب سے
عینِ خدا کو عین خدا جس نے کر دیا
مشرک کوئی نہ ایسا بچیگا عذاب سے
یہ ماہ و مہر ،ارض و فلک کہکشاں تمام
روشن ہے کائنات رخ بو تراب سے
سب انکے در سے نسبتیں رکھنے کا فیض ہے
شارب میں جی رہا ہوں جو اس آب وتاب سے
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸