donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Ghazal Numa
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ateeq Ahmad Ateeq
Title :
   Tajurbati Ghazal Numa

 تجرباتی غزل نما
 
عتیق احمدعتیق ،مالیگائوں
 
’’مزاحف بحرمیں پہلے مصرعہ کے ارکان:مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن دوسرے مصرعے کے ارکان:مفعول فعولن ؍فاعیل فعولن ۔ہرگانوی
اور وں کاتوکیا، خیرسے اپناجونہیں تھا
پیوندزمیں تھا
میرے لیے جو اپنی اناکابھی امیں تھا
وہ قلب حزیںتھا
سچ یہ ہے کہ جو چاند ستاروں سے حسیں تھا
ایک زہرہ جبیں تھا
اتنی ہی حسیں طرزنگارش بھی تھی اس کی وہ جتنا حسین تھا!
لوٹ آیاجوتاعرش بھی جاکر بہ سلامت 
اک خاک نشیں تھا
جاندادہ نظارہ اک انبوہ تھا جس کا
وہ گوشہ نشیں تھا
ہے آج بھی چھایا ہوا، اعصاب پہ میرے
جوزیرنگیں تھا
ہے اب بھی عتیق آپ کا معیار وہی جو
ماقبل ازیں تھا
 
++++
 
تجرباتی غزل نما
 
مہدی پرتاب گڑھی، پرتاب گڑھ
 
’’مزاحف بحر میں، فاعلاتن فاعلاتن فاعلن، تین رکن، دوسرے مصرعہ میں فاعلاتن فاعلن دور کن پہلے مصرعہ میں چارارکان ہونے چاہئیں۔ہرگانوی
زیست کی سب آگ پانی ہوگئی
گم جوانی ہوگئی
مسکراکراس نے دیکھامیری سمت
اک کہانی ہوگئی
طنزدنیا نے کیا تو میری بھی
تلخ بانی ہوگئی
پھاگن آیا، رنگ برسااور فضا
زعفرانی ہوگئی
پہنچامحبوبِ خداکے درپہ میں مہربانی ہوگئی
مہدی ہے جادو اثرساون، فضا 
کیسی دھانی ہوگئی!
 
+++
 
تجرباتی غزل نما
 
محمد نورالدین موج، کراچی
 
مزاحف بحر۔دوقافیہ دوردیف
 
شب کادیا غزل ہے تو چندا غزل نما
تارہ غزل نما
دریا کے بیچ پیاس کاصحراغزل ہے تو
پیاسا غزل نما
معلوم ہے شرابی کوبادہ غزل ہے تو
نشہ غزل نما
پت جھڑکے موسموں میں جوبرکھاغزل ہے تو
سبزہ غزل تھا
دوپہر کی جودھوپ میں تپتا غزل ہے تو
سایہ غزل نما
برہن کے واسطے جویہ برہا غزل ہے تو
رستہ غزل نما
اے موج گرچہ شعر کا معنیٰ غزل ہے تو مصرعہ غزل نما
 
+++
 
تجرباتی غزل نما
 
اصغرویلوری،چنئی
 
مزاحف بحر میں مفاعیلن مفاعیلن فعولن تین رکن دوسرے مصرعہ میں مفاعیلن فعولن دور کن ۔پہلے مصرعہ میں چار ارکان ہونے چائیں۔ہرگانوی
 
ہمیںدینے جوآئے ہیں سہارے
وہ دشمن ہیں ہمارے
سمندرکی تھیں وہ سفا ک موجیں
جنہیں سمجھا کنارے
یہ پیاروعشق میں قسمیں ،یہ وعدے
یہ سب جھوٹے ہیں سارے
نہیں دنیا سے کچھ امید ہم کو
نہ ہیں دامن پسارے
کسی اک کی سنورجاتی ہے قسمت
ہیں کچھ قسمت کے مارے
جنہیں اپنے سمجھتے تھے جہاں میں
نہیں تھے وہ ہمارے
ترااصغرتقدس چھین نہ لیں
یہ دنیاکے نظارے
 
++++
 
تجرباتی غزل نما
 
ڈاکٹراعجازبن ضیااوگانوی ،پھلواری شریف،
 
مزاحف بحر میں ۔فاعلاتن فاعلاتن فاعلن تین رکن دوسرے مصرعہ میں فاعلاتن فاعلن دور کن ۔پہلے مصرعہ میں چارارکان ہونے چاہئیں۔اوگانوی
 
جسم اپناتھا کرائے کامکاں
روح لیکن لامکاں
زندگی اپنی تلاطم میں رہی 
بے حدیث وبے اماں
گھرکوکاندھے پرلیے چلتارہا
لمحہ لمحہ بے کراں
رات بھرروتارہا اک شیر خوار
باتہ جدبستیاں
اے ضیاتجھ کوبھروسہ کیا نہیں
ندرتِ حق بے کراں
++++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 672