donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Ghazal Numa
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Faraz Hamidi
Title :
   Ghazal Numa Ke Bare Mein

غزل نما کے بارے میں
 
ڈاکٹرفرازحامدی، جے پور
 
’’غزل نما کے موجد شاہد جمیل ہیں، ڈاکٹرمناظر عاشق ہرگانوی کی نئی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے۔ اس تحقیقی کارنامے کیلئے لاریب مناظر عاشق صاحب دادوستائش کے مستحق ہیں۔مناظر صاحب کی اس تحقیق سے پہلا فائدہ تویہ ہوا کہ ظہیرصاحب کی جھوٹی دعویداری کا سلسلہ کچھ برسوں میں ہی ختم ہوگیا ورنہ یہ ڈرامہ نہ جانے کہاں جاکر ختم ہوتا اوریہ بھی ممکن تھا کہ یہ ختم ہی نہیں ہوتا نیز ظہیرغازی پوری اختراع کارکے عہدے پر ہمیشہ کیلئے براجمان ہوجاتے ۔دوسرافائدہ یہ ہوا کہ جوقلمکار اس کہانی کوسننے اور سنانے میں اپناوقت ضائع کررہے تھے اب وہ بھی اپنے ادبی واشاعتی کاموں میں مصروف ہوجائیں گے، ظاہر ہے کہ اس دوران ان قلمکاروں کاجو بھی ادبی نقصان ہوااس کے ذمہ دار ظہیر غازی پوری ہی ہیں۔ خاکسار نے چند سال قبل اپنے ایک مضمون میں اس بات کی وضاحت بھی کی تھی کہ ظہیر غازی پوری کا دعویٰ چھوٹا ہے وہ شاعرہیں لیکن ان میں اختراعی صلاحتیں نہیں ہیں:
 
’’یہ اس کی دین ہے جسے پروردگاردے‘‘
 
میں ظہیر صاحب کی اس اداکاری سے بھی واقف ہوں کہ پہلے تو وہ نئی اختراع اوراختراع کار سے اتفاق کرتے ہیں اور کچھ عرصہ بعد مخالف ہوجاتے ہیں، مظہر امام کی آزادغزل، اور خاکسار فرازحامدی کی دوہاغزل کے ساتھ بھی ان کارویہ کچھ ایسا ہی رہا۔ جبکہ ان دونوں اصناف کے فروغ میں وہ پیش پیش رہے ہیں مجھے انہوں نے چھ عددوہاغزلیں بھیجی تھی ان کی دودوہاغزلیں ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی کے عالمی انتخاب بہ عنوان دوہا غزل، دوہا گیت میں بھی شامل اشاعت ہیں۔اسی طرح علامہ انور شیخ مرحوم کی اختراعات سے بھی ظہیرغازی پوری کوالرجی رہی ہے جبکہ بہت سے شعرانے انورشیخ کی اختراعات کوپسند کیاہے اور ان کی تقلید کی ہے اس بات کے ثبوت میں قارئین ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی صاحب کے مندرجہ ذیل انتخاب کی ورق گردانی کرسکتے ہیں:
 
تکونی کاانتخاب ، کہمن کاانتخاب، غزالہ کاانتخاب۔
اور قارئین انور شیخ صاحب کی نئی اصناف سے متعلق خاکسار کی مندرجہ ذیل کتابوں میں بھی متعددشعراکی غزلہ ردیفی دو آتشہ قافیائی دو آتشہ اور تلخی کامطالعہ کرسکتے ہیں۔
قراردل ،انور شیخ کی نئی اصناف کاانتخاب،
خمارِدل ،انورشیخ کی نئی اصناف کاانتخاب،
متذکرہ بالااختراعات ایجادات جنہیں عالمی سطح پر قبولیت اور مقبولیت حاصل ہے لیکن ظہیرغازی پوری نہ ان اختراعات سے خوش ہیں اور نہ ان کے اختراع کاروں سے ایک اختراع کاردوسرے اختراع کارکوقدرکی نگاہ سے دیکھتاہے اس کی اختراع سے خوش ہوتاہے اور اگر اختراع اسے پسند ہے تو اس کی تقلیدبھی کرتاہے۔ اگرظہیرغازی پوری میں اختراعی صلاحیت ہوتی تو وہ بھی دوسروں کی اختراعات سے خوش ہوتے۔اور ان کی مقبولیت اور فروغ کیلئے حتی المقدور کوشاں رہتے۔ بہتر تو یہ ہے کہ ظہیر غازی پوری یکسوئی کے ساتھ شعروادب کی خدمت کرتے رہیں اور اختراع کار بننے کی کوشش میں اپناوقت ضائع نہ کریں۔ خاکسارنہ کاظم ناطی کواختراع کارتسلیم کرتاہے اور نہ ظہیرغازی پوری کو ہاں شاہدجمیل کواختراع کار ضرور تسلیم کرتاہے چونکہ وہ اختراعی ذہن کے مالک ہیں۔ اگر ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی اپنی تحقیق سے یہ ثابت بھی کرتے ہیں تومیں ان تینوں حضرات میں سے شاہدجمیل کو ہی غزل نماکا موجدتسلیم کرتاہوں کیونکہ میں ان کی ادبی صلاحیتوں سے واقف ہوں۔شاہد جمیل صاحب سے میری ملاقات رانچی کے ادبی اجلاس میں ہوچکی ہے، ہم دودن ساتھ رہے اس دوران ادبی فلمی سماجی ،مذہبی اورطنزیہ ومزاحیہ موضوعات پرگفت وشنیدرہی بحث ومباحثۃ رہے، ہنسی مذاق بھی ہوا۔ میں ان دودنوں میں ان کی خدادادصلاحیتوں کامعترف ہوچکا تھا۔ واقعی وہ ایک ذہین وفطین شخصیت ہیں،ہنس مکھ انسان ہیں اور ان میں اختراعی صلاحیتیں بدرجہ اتم موجودہیں، ایسا ہی انسان غزل نما کا موجد ہوسکتا ہے اور مجھے یہاں ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی صاحب کی نئی تحقیق سے ہٹ کر شاہد جمیل کوغزل نما کاموجد کہنے اور لکھنے میں خوشی ہورہی ہے۔
 
کچھ جدت پسندشعرانے اصناف سخن کی قدیم ہئیت میں قطع وبریدکرکے اختراعات شروع کیں تاکہ وہ اپنے آپ کو ایک اختراع کارکی حیثیت سے دنیائے شعروسخن میں مستحکم کرسکیں اور کچھ جدت پسند شعرانے دوسری زبانوںکی اصناف کو اردو میں منتقل کرنے کابیڑا اٹھایا اور مقبول بنانے کی قابل ذکر مساعی کیں۔ مرحوم انورشیخ نے اپنی جدت طراز اور اختراع کارطبیعت سے مغلوب ہوکرتقریبا۱۲۔۱۳نئی اصناف سے اردو دنیا کوروشناس کرایا اور ان اصناف کی ایجاد کاسہرااپنے سرباندھا ان کی اصناف کی تقلید بھی خوب ہوئی ان کی اصناف کے انتخاب بھی شائع ہوئے اور آج بھی انور شیخ صاحب کی ایجاد کردہ شعری اصناف اردو شعراکے اظہار میں شامل ہیں۔خاکسار بھی ایک اختراع کار کی حیثیت سے اردو دنیا میں اپنی شناخت قائم کرچکا ہے۔ خدا کاشکرہے کہ میری اختراعات شعرا کے اظہار میں شامل ہیں اور کچھ اختراعات سے متعلق انتخاب اور مقلدین کے شعری مجموعے بھی اشاعت پذیر ہوکر مقبول خاص وعام ہوچکے ہیں، اور یہ سلسلہ ہنوز جاری وساری ہے۔ بے شک ہئیت میں تبدیلیاں ہوسکتی ہیں اور شعرا اپنی مرضی کے مطابق جادوسخن میں گامزن ہوکر سنگ میل قائم کرنے میں آزاد بااختیار ہیں لیکن شعراحضرات پابند غزل پرہی حملہ کرنا کیوں پسند کرتے ہیں۔ نئی اصناف بھی تو ایجاد کی جاسکتی ہیں۔ جیسے، تلخی، کہمن، تکونی، یاپھراردو شاعری میں متعدداصناف موجود ہیں ان پر بھی تو حملہ کیاجاسکتا ہے۔ 
 
الغرض شاہد جمیل باقاعدہ طور پر غزل نماکے موجدتسلیم کیے جاچکے ہیں،یہاں اس بات کو واضح کرنا ضروری سمجھتاہوں کہ شاہد جمیل صرف شاعر وناقدہی نہیں ایک آفیسر بھی ہیں اور دفتر کی مصروفیات صرف شاہد جمیل کوہی نہیں بلکہ دیگر آفیسر شعرااور بزنس مین شعرا کوبھی شعروادب سے لاپرواہ بنادیتی ہیں اور اس لاپرواہی کے سبب شاہد جمیل اپنی اختراع کی نہ پبلسٹی کرسکے اور نہ ایک اختراع کارہونے کاوقت پردعویٰ ہی پیش کرسکے۔ ان کی اس لاپرواہی اور غیر ذمہ داری کے سبب جھوٹے دعویدار اس حدتک آگے بڑھ گئے کہ انہوں نے سچ اور جھوٹ کے درمیانی فاصلے کوہی ختم کردیا۔ لیکن خداکاشکر ہے کہ ہماری ادبی دنیا میں جاگتے ذہن کے قلمکار بھی موجودہیں۔جن میں ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی کانام سرِ فہرست نظرآتاہے۔ یہ ان کی ادب نوازی اور اخلاص مندی ہے کہ انہوں نے اس گھتی کو سلجھایا اور مستحق اختراع کار کو اس کاحق دلوایا۔ 
 
اب شاہد جمیل کی غزل نما نے اپنے پر پر واز نکال لیے ہیں۔ بہت سے شعرااسے مقبول عام بنانے میں کمربستہ ہوگئے ہیں۔ محترم مناظر عاشق ہرگانوی نے غزل نما کے عنوان سے ۲۹شعراکے کلام پر مشتمل مجموعہ بھی ۲۰۱۰میں شائع کردیاہے، جس میں بعض شعراکی غزل نما فکر وفن کے لحاظ سے بڑی قابل قدر ہیں، غزل میں ہردو مصرعے ہم وزن ہوتے ہیں لیکن غزل نما کے ہر شعر میں ڈیڑھ مصرعہ ہوتاہے۔ یہ غزل کی طرح کسی بھی بحر میں لکھی جاسکتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ اس کے پہلے مصرع میں جتنے ارکان ہوں گے بقیہ آدھے مصرع میں اس کے آدھے ارکان ہوناضروری ہے یعنی غزل نما کاپہلا مصرع اگردس ارکان میں کہاگیا ہے تو بقیہ آدھا مصرع پانچ ارکان میں نظم کیا جاتاہے۔ یعنی پابند غزل میںجو مفہوم دو بھرپورمصرعوں میں اداکیا جاتاہے اسے ڈیڑھ مصرعے میں اداکرکے یہ ہئیت متعین کی گئی ہے۔ راقم الحروف فرازحامدی کی نظرمیں یہ تبدیلی قابل قبول ہے۔
 
++++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 736