donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Ghazal Numa
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghazal Numa Of 10 Poets
Title :
   Ghazal Numa

غزل نما
 
شاہد جمیل ،سہسرام
 
صورت کسی کی سرخ ہے چہرہ کسی کازردہے
سب کاروباردرد ہے
بزمِ تعقل کیلئے کارِ تعشق اور ہے
اوردل اکیلافردہے
دوچاراشکوں سے میاں جائے گی اس کی یادکیوں
برسوں پرانی گردہے
لیکن دلوں کی حدتوں کافلسفہ کچھ اور ہے
ہرچندموسم سردہے
قوس قزح میں ایک رنگ اس بار باطل ہے ضرور
ساراگلستاں زردہے
 
++++
 
غزل نما
 
شاہد جمیل
 
تری آرزوکے عروج میں، جوکہیں کہیں پہ زوال ہے
مری جستجوکاکمال ہے!
نہ فسوںترامرے عشق میں، نہ جنوں مراترے کام کا
نہ لہومیں اب وہ ابال ہے!
تجھے یادرکھتاہوں بھول سے، تجھے بھول جاتاہوں یادمیں
یہی روزوشب مراحال ہے
جوگلہ تھا تیرے غیاب سے، وہ صلہ ہے میرے وجودکا
نہ توہجرتھا نہ وصال ہے
تری بیخودی نے غضب کیا کہ انا کے حصے میں آج کل 
کوئی خواب ہے نہ خیال ہے
تجھے ڈھونڈنے کے سرور میں مرے چارسو جویہ نورہے
تری حیرتوں کاجمال ہے
کبھی رات آکے ڈھلی نہیں کہ کھنڈریہ میرے جنوں کاہے
وہی مکڑیاںوہی جال ہے
 
+++
 
غزل نما
 
بیکل اتساہی ،بلرامپوری
 
یہ لفظوں کازریں زمانہ ہے پیارے غزل نام کااک بہانہ ہے پیارے 
یہ موسم قلم کاسہاناہے پیارے
بتاشعرکہنے کاہے قاعدہ کیا؟کوئی زندگی کیلئے فائدہ کیا؟
مگرموڈکاکچھ ٹھکانہ ہے پیارے
یہ ہرگانوی خوب سے خوب تر ہیں ہراک لکھنے والے کاقلب ونظر ہیں
کہاں فکروفن آزماناہے پیارے
ہے مدراس میں اک نویدی ہمارا، وہ دریاہے بہتا ہوابے کنارا
ہراک صنف پر آشیانہ ہے پیارے
فرازحامدی ہے گلابی نگر میں نئے پن میں مصروف شام وسحرمیں
جی!بیکل کواس راہ جاناہے پیارے
 
++++
 
غزل نما
 
قیصرشمیم ،کولکاتا
 
سوارہوکے روشنی کے رتھ پہ کون آگیا
کہ شہردل پہ چھاگیا
بجھے دیوں کاتھانگر، رکاو ہ دوگھڑی مگر
نئے دیے جلاگیا
لبوں پہ اس کے لفظ آکے رک گئے تورک گئے
مگروہ کیاسناگیا!
لگی تھی روک بادلوں پہ ،وہ رکے رہے ،مگر
شجرشجرنہاگیا
گریں نہ بجلیاںکہیں، مگردھواں بہت اٹھا
یہ کون گھرجلاگیا
جولوحِ دل پہ نقش تھا وہ زخم بن گیا کہ میں فریب تجھ سے کھاگیا
متاعِ جاں بچاتا کیا کہ خودہی قیصر حزیں
خوشی خوشی لٹاگیا
 
++++
 
غزل نما
 
علقمہ شبلی،کولکاتا
 
آدمی اس دور کاہے خاک برسر، پابہ جولاں
زندگی شعلہ بداماں
آگئی ہے نزدساحل کشتی عمرِ گریزاں
وقت ہے یہ حشرساماں
نذرِ آتش کرچکے ہیں خودہی جب اپناگلستاں
کس لیے ہیں پھرپشیماں
ہیںوہی امید فردا، نورسے عزم ویقیں کے
ہے جبیں جن کی درخشاں
آگ گلشن میں بگولے دوڑتے ہیں چارجانب
خواب ہے رقصِ بہاراں
بات کیا ہے، کس لیے چارہ گری وقتِ دعاہے
کیانہیں اب کوئی درماں
جن کی ٹھوکر میں رہاکرتے تھے تخت وتاج شبلی
اب کہاںوہ کج کلاہاں
 
++++
 
غزل نما
 
صابرعظیم آبادی،کراچی
 
تری جلوہ گری دیکھی، تراذوقِ نظردیکھا
تجھے شام وسحردیکھا
جنہیں آتانہیں ہے،بات کرنا فیصلہ کرنا
انہیںکومعتبردیکھا
تری تقدیرکی پھیلی ہوئی ساری لکیروں پر
ستاروں کااثردیکھا
کبھی مندر،کبھی مسجد، کبھی گرجامیںآنکھوں نے
تجھی کوجلوہ گردیکھا
تماشائے جنوں تھادیدنی پر کیا کہاجائے!
بہت ہی مختصردیکھا
قفس کے پاس جب پہنچے تو اپنے ہم نشینوں کا
بریدہ بال وپردیکھا
شب مہتاب میں صابرلباسِ فاخرہ پہنے
کسی کوبام پردیکھا!
 
+++
 
غزل نما 
 
ڈاکٹر فراز حامدی،جے پور
 
دھماکے ہوتے رہتے ہیں قیامت ہوتی رہتی ہے
سیاست ہوتی رہتی ہے
خلوص دل سے ملتے ہیں، محبت بھی جتاتے ہیں
عداوت ہوتی رہتی ہے
نہ میں اشعار کہتاہوں نہ دوہے گیت لکھتاہوں
بشارت ہوتی رہتی ہے
مرادل بھی لبھاتے ہیںگلے شکوے بھی کرتے ہیں
شرارت ہوتی رہتی ہے
عجب دستورِ دنیا ہے، جتاتے ہیں، ہراتے ہیں
قیادت ہوتی رہتی ہے
کہیں گولے برستے ہیں کہیں چیخیں ابھرتی ہیں
حفاظت ہوتی رہتی ہے
فرازِ حامدی کہہ دو ہمیں کچھ بھی نہیں ملتا
سخاوت ہوتی رہتی ہے
 
+++
 
غزل نما
 
سہیل غازی پوری، کراچی
 
ہرشعر کے مصرعے میں اک اضافی ہے 
کیااس کی تلافی ہے
آئینہ مکدر ہے اور عکس نہیں دیتا
اس کیلئے صافی ہے
بے وجہ جوتوڑوگے دل جیسے خیاباں کو
کیااس کی معافی ہے
کوشش توبہت کی تھی ہوسادہ غزل لیکن
اک مصرعہ زحافی ہے
سائے میں گل ترکے شبنم کی حقیقت کیا 
بس گرمی ہی کافی ہے
آہنگ غزل مانا ہے خوب مگر دیکھو
کیارنگِ قوافی ہے
رنگینی موسم ہے اس آنکھ کاکیاکہنا
جوآنکھ غلافی ہے
منظرجونظرآیااس نے تووہی لکھا
کیاخوب صحافی ہے
بس مانگو سہیل اس سے وہ سب کوشفادے گا
اللہ ہی شافی ہے
 
++++
 
غزل نما
 
نذیرفتح پوری ،پونہ
 
وہ اپنے آپ کوہردم صفِ قاتل میں رکھتاہے
ہمیں بسمل میں رکھتاہے
زمیں کوآسماں کرنے کی خواہش دل میں رکھتاہے
وہ دل مشکل میں رکھتاہے
ہے جتنی روشنی پوشیدہ اپنے دل میں رکھتا ہے
دھواں محفل میں رکھتاہے
حقیقت کو چھپا کر دامنِ باطل میں رکھتاہے
توکیا حاصل میں رکھتاہے؟
بظاہرتو ملاقاتوں کی حسرت دل میں رکھتاہے
سنپولے بل میں رکھتاہے
عبث ہی ڈھونڈتے ہوآستینوں میںنذیراحمد
وہ خنجردل میںرکھتاہے!
 
+++
 
غزل نما
 
کوثر صدیقی ،بھوپال
 
نشتردستِ گلچیںکے چلتے ہوئے
پھول کیسے ہنسے
منتظرمدتوں سے ہوں تعبیرکا
اپنے سپنے لیے
موسم گل میں کانٹوں کاقد بڑھ گیا
پھول بونے رہے
پاسباں ساتھ تھے کارواں کے، مگر
راہ رولٹ گئے
یہ زمیں آسماں مہر ومہ کہکشاں
کب ہیں میرے لیے
عمر بھر حل نہ ہو پایا یہ مسئلہ
رات کیسے کٹے
سب کنویںخشک ندیوں میں پانی نہیں
آگ کیسے بجھے
کانٹے بوئے جنہوں نے ملے ان کوگل
ہم کوکانٹے ملے
لے کے آئے ہیں وہ نسخۂ کیمیا
زخم جب بھرگئے
 
++++
 
غزل نما
 
رئوف خیر،حیدرآباد
 
ہے اپنابھائی ہی اپنادشمن یہاں کوئی دوسرانہیں ہے
یہ مسئلہ کچھ نیا نہیں ہے
بھلے ہی میںان کودوست سمجھوں ، وہ مجھ کودشمن سمجھ رہے ہیں
چلو یہ سودابرا نہیں ہے
یہ جرأت وحوصلہ تو دیکھو، اسے گلہ ہے کسوٹیوں سے 
وہ جس کا سونا کھرانہیں ہے!
ہزاردعواانانیت کا، دماغ کیا کیاہے علمیت کا
یہ غم ہے، وہ کیوں خدانہیں ہے؟
وکیل بھی ،مدعی بھی، جج بھی تمہی، وہی بے گناہ ہم بھی 
چلو،یہ قصہ نیانہیںہے!
وہ آدمی اپنے فن میں ماہر ہے، شہربھرمیں ہے منفردبھی
بس ایک وعدہ وفانہیں ہے
خضرنے کشتی بگاڑی، بچے کومارا، دیوار سیدھی کردی
کلیم صبرآزمانہیںہے
بس ایک مصرعے میں نظم کہنا، کمال تیرا ہے خیر، لیکن
تراکوئی ہم نوا نہیںہے!
 
++++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 625