donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Ghazal Numa
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghazal Numa Of 10 Poets
Title :
   Ghazal Numa

غزل نما
 
ڈاکٹر سیفی سرونجی،سرونج
 
ہرقدم پر جو ہمارے صرف کانٹے بورہاہے
اپناسب کچھ کھورہاہے
دیکھتے ہی دیکھتے ہم آسماں چھونے لگے ہیں
وہ زمیں پر سورہاہے
لکھ رہاہوں بات سچی میں قلم سے آج کل
شہر دشمن ہورہاہے
یہ مروت یہ مسائل یہ اداسی اورزمانہ
بوجھ کیا کیا ڈھورہاہے
کردیا سارے جہاں میں ہم کورسواور اب وہ
اپنی قسمت رورہاہے
 
++++
 
غزل نما
 
شمیم قاسمی ،پٹنہ
 
کبھی یوں باغ سے تم جانبِ صحراتوآلیتے
سخنورسامزہ لیتے
نمک چہرے سے کب جھڑتاہے ان کے اور اگرجھڑتا
توپپنی سے اٹھالیتے
غزل کے جوبھی ہیں الفاظ سب مانندمہماں ہیں
ذرادل میںبتھالیتے
چلواچھاہوا کہ آئینہ سے دور رہتے ہیں
مگرکاکل سجالیتے
نہیںجمتی ہے سرسوں وہ اگر آنکھوں سے کہہ دیتے
ہتھیلی پرجمالیتے
کسی عطارکی پروہ نشیںسے مل لیے ہوتے
مریض د ل شفالیتے
وہ اک رونی سی صورت ان دنوں اچھی سی لگتی ہے
گرہ اس پر لگالیتے
 
++++
 
غزل نما
 
ظہیرانور،ممبئی
 
محبت کے نئے سانچے میں مجھ کوآج ڈھلناہے
تمہارے ساتھ چلناہے
ہٹواے بادلواب راستہ چھوڑواجالوںکا
کہ سورج کونکلناہے
کہیںمعصوم بچوں کوپھٹی چادرنہیں ملتی
کہیں چندن کاپلناہے
جمی ہے برف جودل پراسے سانسوں کی گرمی سے
کسی دن تو پگھلناہے
سبھی سمتوں سے آئے روشنی اس کیلئے ہم کو
اندھیروں کوکچلناہے
ہزاروں خواہشوں کوہم نے زندہ دفن کرڈالا
تمہیں بھی اب بدلناہے
ظہیرانوراسی امیدپر زندہ ہے برسوں سے 
کہ قسمت کوسنبھلناہے
 
++++
 
غزل نما
 
ڈاکٹرمحبوب راہی ،بارسی ٹاکلی
 
جابجاسوبہ سو، کوبہ کو،منتشرہر طرف زندگی
جلوہ گرصف بہ صف زندگی
موت کاقافیہ تنگ ہے، ہرطرف برسرِ جنگ ہے
ہرطرف سربکف زندگی
وجہ تذلیل وتوقیر بھی، باعثِ عزوتوقیر بھی
وجہ عزوشرف زندگی
خودمرض خودہے اپنی شفا، زندگی زندگی کی دوا
زندگی کاہدف زندگی
بے بہاوہ جوتھی بے بدل، ہوگئی سربسرآج کل 
ایک خالی صدف زندگی
کرگئی ہرسبق سے مرااپنے ہراک ورق سے مرا
نام یکسرحذف زندگی
مجھ کواتناستاتی ہے کیوں،دن بدن ہوتی جاتی ہے کیوں
اس قدرناخلف زندگی
 
++++
 
غزل نما
 
پروفیسرمنصورعمر،دربھنگہ
 
کردیا مجھ پر مسلط اس نے یہ کیساعذاب
لے گیا آنکھوں سے خواب
اس جہاں میں بھی تو اکثردینا پڑتاہے جناب
اپنی کرنی کاحساب
زندگی کااس کی مقصدرہ گیا رقص وسرود
اورپھر چنگ ورباب
طفل ناداں نے کہاجب، ننگاہے یہ بادشاہ 
ہوگئے سب لاجواب
دربدرپھرتے ہیں مارے وہ گلی کوچوں میںاب
کل جوتھے عزت مآب
وہ بجھائے گا مسافر کی بھلا کیسے پیاس
وہ توہے بس اک سراب
اپنی قسمت میںلکھامنصورہم نے خودزوال
بند کرکے اک کتاب
 
++++
 
غزل نما
 
یوسف جمال ،راج گانگ پور، اڑیسہ
 
جس سے ناواقف رہا ہے اور نہ جس کو جانتاہے 
پھر بھی اس کو مانتاہے
آج تک اس سے تعارف ہونہ پایا جبکہ ہرپل 
اس کو وہ پہچانتا ہے
کیا گپھائیں اور کچھار،اس سے بھلاکیا کچھ چھپاہے
دشت کوجو چھانتاہے
کل مخالف ہونہ جائے وہ جسے جان اور دل سے 
اپنوں میں گردانتاہے
اس کوپوراکرکے ہی وہ چین سے پھربیٹھتاہے
دل میں جوبھی ٹھانتاہے
 
++++
 
غزل نما
 
عثمان قیصر،کراچی
 
ہے جان یہاں سستی ہر شے پہ گرانی ہے
یہ اپنی کہانی ہے
جب گائوں کے شہروں کے حالات ہیں اچھے تو
کیوں نقل مکانی ہے
دہشت کی علامت ہے کیا آج کایہ انساں
تخریب کابانی ہے
اس دور مذہب سے حددرجہ کہیں بہتر
تہذیب پرانی ہے
انسان کے سینے میں اخلاص کے بدلے کیوں
اب ریشہ دوانی ہے
انجام سے ڈرظالم ،کرتوبہ گناہوں سے
یہ دہر توفانی ہے
ناشاد رعایا ہے، اور شاد یہاں قیصر
راجاہے نہ رانی ہے
 
++++
 
غزل نما
 
محبوب انور،احمدنگر
 
زندگی کو نیا رخ بدلناہی تھا
غم میں ڈھلناہی تھا
اک تری یاد میں مثلِ شمع نظر
مجھ کو جلناہی تھا
تم نہ آتے نہ آئے مگر مجھ کو تو
ہاتھ ملناہی تھا
غم ہویا ہوخوشی مجھ کو ہر حال میں
ہنستے رہناہی تھا
سانپ تھا ہم سفر بچ تو جاتامگر
اس کوڈسناہی تھا
قصہ درد وغم لکھ رہا ہوں کہ اب
مجھ کولکھناہی تھا
راہ پرخار سے انور خوش بیاں 
بچ کے چلناہی تھا
 
++++
 
 
غزل نما
 
شان بھارتی ،سجوا، دھنباد
 
کھل گیا باب شعلہ اثر دھوپ میں 
ہے سفر دھوپ میں
کیسے ممکن سفر ہوکہ بھولا ہوں میں
رہ گزردھوپ میں
آئینے تیرگی میں ہیں کس کام کے
سوہنر دھوپ میں
مہرباں جب وہ ہیں کوئی کیونکر پھرے
دربدردھوپ میں
شوق دیدار کیا جب کہ بخشی گئی
ہر نظر دھوپ میں
شان مومی لباسوں میں ملبوس ہیں
بے خطردھوپ میں
 
++++
 
غزل نما
 
منیرسیفی ،پٹنہ
 
’’غزل نما کے موجد شاہد جمیل کے نام‘‘
 
جون عشق کے باعث زباں پر ان کانام آیا
نکمایار کام آیا
جسے پرواز پر اے ہم صغیر وناز تھا اپنی 
وہی تو زیردام آیا
زمین گلستان رنگین، فضائے آشیاں رنگیں 
کوئی نازک خرام آیا
صراحی نے مبارکباد دی، میخانہ جھوم اٹھا 
جہاں گردش میں جام آیا
ظہیرازی تو اکثر دوستوں پہلے ہی زینے کو
سمجھ لیتے ہیں بام آیام
ہمارے ذکرسے خالی لہو کی داستانیں ہیں
منیرایسا مقام آیا!
 
++++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 577