donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Ghazal Numa
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghazal Numa Of 10 Poets
Title :
   Ghazal Numa

غزل نما
 
ڈاکٹر نسیم اختر ،بنارس
 
دل میں نورِ خداہے ، نہ ایمان ہے
کیسا انسان ہے
ہاں چراغ ہدایت جوقرآن ہے
وقف جزدان ہے
مرحبا!روح میں نورِ قرآن ہے
رب کااحسان ہے!
روضہ شاہ بطحاکو دیکھ آئوں میں
دل میں ارمان ہے
خیر، الفت ،اخوت ،صداقت ،میاں!
میری پہچان ہے!
اس کورعیت کے سکھ دکھ سے مطلب نہیں
کیسا سلطان ہے؟
پنج وقتہ نمازیں اداکیجئے!
رب کافرمان ہے
 
++++
 
غزل نما
 
مشرف حسین محضر ،علی گڑھ
 
کیاکہیں ہم غم ہجر میں زندگی اک سزا ہوگئی
رائیگا ں ہردعا ہوگئی
ہلکی پھلکی ہوائوں میں بھی جگمگاتے چراغوں سے پھر
روشنی کیوں جداہوگئی
قہر کیسا یہ نازل ہوا ایک دستک سے طوفان کی
ساری بستی فناہوگئی
ہم نے لکھے تھے جس میں کبھی اپنے حالات وہ ڈائری
دیمکوں کی غذاہوگئی
ایک وحشی کے نیزے پہ تھاایک معصوم بچے کاسر
ظلم کی انتہاہوگئی
یہ حقیقت ہے جاناں ترے شہر میں آکے ہم کیارکے
زندگی مسئلہ ہوگئی
گھرسے آفس کوجاتے ہوئے اک نظراس پہ محضر پڑی
پیارکی ابتداہوگئی
 
++++
 
غزل نما
 
پروفیسر خالد تبسم ایوبی، مونگیر
 
عجیب سی یہ بات تھی کہ تلخیوں میں زندگی بڑی حسین لگی مجھے
مگرخوشی میں یہ حزیںلگی مجھے
وہ چاہتاتوتھامجھے، بہت مگروفا کا کچھ صلہ مجھے نہ دے سکا
ادایہ کچھ بھلی نہیں لگی مجھے
تمہارے شہر کو، تمہارے حسن کو جب الوداع کہہ دیا تو کہہ دیا
یہ بے رخی بڑی نہیں لگی مجھے
تھے انتظارمیں سبھی کہ رحمتیں لیے نئی رت آئے گی ادھر کبھی
مگرکبھی نہ یہ قریں لگی مجھے
نہ جانے کیوں تبسم اب یہاں سب اجنبی کی طرح اکثرآج ملتے ہیں؟
روش کچھ اچھی یہ نہیں لگی مجھے
 
++++
 
غزل نما
 
رفیق شاکر،اکولہ
 
جوعشق کاخمارہے تو دل بھی بے قرارہے 
کسی کاانتظار ہے
فضابھی خوشگوار ہے، گلوںپہ بھی نکارہے
چلے بھی آبہارہے
دلوں میں انتشار ہے تو آنکھ اشکبارہے
کہ روح سنگسارہے
لبوں پہ زہر خندہو، ہمیں بھی کیوں پسندہو
تمہیں جوناگوارہے
زباں پہ پہر ے ہیں اگر تو چشم ترسے بات کر
نظرسے کہہ کہ پیارہے!
بس ایک تیری آس ہے نہ ہوش ناحواس ہے
نہ دل پہ اختیارہے
اے شاکرِ غزل سرا، غزل نما بھی کہہ ذرا
کہ شعرپروقارہے
 
++++
 
غزل نما
 
مظفرحسن حالی،سیتامڑھی
 
اگران کی نگاہوں کے اشارے مل گئے ہوتے
سہارے مل گئے ہوتے
سمندرمیں نہ موجوں سے، نہ طوفانوں سے گھبراتا
کنارے مل گئے ہوتے
نہ یوں ہم پہ ستم ہوتے نہ ارمانوں کاخوں ہوتا
ستارے مل گئے ہوتے!
کبھی خندہ لبی ان کی جوراس آجاتی موسم کو
نظارے مل گئے ہوتے!
نہ آپس میں کبھی تکرارہوتی، نہ جداہوتے
جوسارے مل گئے ہوتے!
 
++++
 
غزل نما
 
عثمان انجم، وشاکھاپٹنم
 
دامن زہد پر ڈالتے وہ رہے ہرگھڑی گندگی بچ گئی میری پاکیزگی
وہ بجھاتے رہے جانے کیا سوچ کرشمع بزم خوشی
پھربھی بڑھتی رہی روشنی
چیختے ہم رہے روشنی روشنی روشنی!!
ان کواچھی لگی تیرگی
گھرسے صحراتلک اور چاروںطرف آج مشہورہے
اک مری صرف دیوانگی
عمر بھرراحت جسم وجاں کی طلب میں تڑتارہا
آخرش، مات کھانی پڑی
سرپہ کالی گھٹاآنکھ میں جھیل تھی پھر بھی لب پرصدا
تشنگی تشنگی تشنگی 
اس نے کیاجانے کیوں آج انجم میاںمجھ کورسواکیا
جیسے تھی مجھ سے ہی دشمنی
 
+++++
 
غزل نما
 
حفیظ انجم ،کراچی
 
کردے گارسوا، تم نہ بڑھائو
یار کاچائو
مرغ مسلم خوب اڑائو
سود نہ کھائو
ترک تعلق ٹھیک نہیں ہے
بغض مٹائو
بھیڑمیں تنہا، تجھ کو کرے گا
تلخ سبھائو
پیارکی میٹھی، آنچ سے جگ میں 
دال گلائو
قول توہے بس، مرد کاشیوہ
قول نبھائو
تنگ زمیں ہے، جائوں کہاں میں
چاندپہ جائو
رات ہے کالی، سردہواہے
آگ جلائو!
سانس رکے تو ،ختم ہے انجم
لاگ لگائو
 
+++++
 
غزل نما
 
حفیظ انجم کریم نگر، کریم نگر
 
دل کتاب سے اپنی، آنکھ جب لڑاتاہے
دن بھی بھول جاتاہے
دوست ہوکہ دشمن ہو، کام ہے یہی اس کا
تلخیاں بڑھاتاہے
دوسروں کی تکلیفیں ،کوئی بھی نہیں سنتا!
اپنی ہی سناتاہے
ایک چھوٹا ساکمرہ ،تھا سکون دنیا کا
کیا کوئی بھلاتاہے
اپنی اپنی کوشش ہے اپنی اپنی راہیں ہیں
ہر کوئی کماتاہے
 
++++
 
غزل نما
 
نیناجوگن،بھاگلپور
 
پانی پر کہرے کامحل ہے
پریم کاپھل ہے
چہرے بدلیں، رشتے بدلیں
درداٹل ہے
پچھلی سیٹ پہ ہردم بیٹھے
نام افضل ہے
دل میں دنیا، دنیا میں دل
دل پاگل ہے
پریت کے رستے میں سب پتھر
یادلدل ہے
 
++++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 706