donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Ghazal Numa
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghazal Numa Of 10 Poets
Title :
   Ghazal Numa

غزل نما
 
رمیش کنول ،پٹنہ
 
اے مرے ہم زباں ہم سے دوری ہے کیا
مسکرا،پاس آ،
بے وفائی کا شکوہ گلہ کیوں بھلا
شکریہ کرادا
آندھیوں کاستم اور اس کاکرم
پریم کایہ دیا
سرمئی شام ہے، سرخ روجام ہے
دلرباہے گھٹا
لب پہ لالی لگا، مسکرا،آنکھ میں
اور کاجل لگا
آپ کو بھی خوشی مجھ سے مل کرہوئی
میں بھی خوش ہوگیا
یہ تعلق کی کھڑکی کھلی رکھ کنول
بندشیں مت لگا!
 
++++
 
غزل نما
 
محمد صدیق الم، گنج ڈونڈوارہ
 
کس لیے مختصر ہوگئی زندگی
یہ بھی سوچوکبھی
گھر میں داخلی ہوئی دندناتی ہوا
بجھ گئی روشنی
آج تک ڈس رہی ہے مرے گانوکو
مفلسی بے بسی
ایک خوشحال مخلص پریوار کو
کھاگئی دشمنی
اس کی نظریں اٹھیں اور مری شخصیت
آئینہ ہوگئی
زردموسم کی عالم نشانی ہے یہ
شاخ سوکھی ہوئی
 
++++
 
غزل نما
 
محمد قمرالزماں پیہم ،کراچی
 
آدمی اب الجھنوں کوجس قدر سلجھارہا ہے
اور الجھا جارہاہے
سب ہی کچھ ہے پاس میرے، ساتھ میرے تونہیں تو
زندگی میں کیارہاہے
کائنات رنگ وبومیں منہمک تھا کل تلک جو
آج وہ پچھتارہاہے
اس لیے رہتاہے یارو، پرسکوں وہ عافیت سے
غیر کاغم کھارہاہے
 جو شعورزیست سے خود، نابلدہے آج مجھ کو
فلسفے سمجھارہاہے
وقت رخصت کہہ گیا تھا، پھرملیںگےزندگی میں
آج تک وہ آرہاہے
بے خبرانجام سے ہے، گیت پیہم زندگی کے
جوخوشی میں گارہاہے
 
++++
 
غزل نما
 
علیم طاہر،مالیگائوں
 
نگاہوں میں میری ہیں صدیوں کے منظر
مرادل ہے پتھر
جوشعروں میں بھردے ادب چاشنی، کو
معظم وہ شاعر
جوقلب ونظرمیں تمدن ہی رکھے
و ہ عمدہ سخنور
ترے درپہ جس نے جبیں ٹیک دی ہے
نہ بھٹکے وہ دردر
تراپھول وہ ہے جوکانٹوں میں ابھرے
بنائے مقدر
چلائے جوسب کو چلے راہ سیدھی
وہی اپنا رہبر
جوہم چاہتے ہیں وہ ہوتانہیں ہے
یہ ہوتاہے اکثر
مری روح کتنا سکوں پاگئی ہے
تمہیں آج پاکر
 
+++
 
غزل نما
 
قدرپاروی، غازی پوری
 
حال دل پہلے ان کوسنادیجیے
پھرسزا دیجیے
آپ کو اتناغصہ مناسب نہیں
مسکرادیجیے
روشنی میں دیئے کی سنورجایئے
پھربجھادیجیے
ہم چلے آئیںگے قدرخودہی وہاں 
راستہ بھی بتادیجیے
 
++++
 
غزل نما
 
آفتاب عالم ناصر، برنپور
 
درون دل ہمارے اب تلک جتنی کہانی ہے
تمہاری ہی نشانی ہے
کسی منزل پہ رک جائوں نہیں ممکن کہ دریاہوں
مرے اندر روانی ہے
نہ اترائو ظفر مندی پہ اپنی اس قدر لوگو
کبھی تو مات کھانی ہے
معائب کوبناکر پیش کرتاہے محاسن تو
یہی تو گل فشانی ہے
یہ قدرت کاکرشمہ ہے کہ ادنی خارکے ذمہ 
گلوں کی پاسبانی ہے
گزرتی ہے وصال یار میں جوشب مری ناصر
وہی تو بس سہانی ہے
 
++++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 717