donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Ghazal Numa
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghazal Numa Of 14 Poets
Title :
   Ghazal Numa

غزل نما
 
کامل جنیٹوی ،مرادآباد
 
دھوپ ہی دھوپ ہے ہرطرف سائباں ہے نہ کوئی شجر
سوچتاہوں کہ جائوں کدھر
آنکھ سورج نے کھولی نہیں پھول آنگن کامرجھا گیا
لگ گئی جانے کس کی نظر
کہہ گیا برملا رنج وافلاس کی کرب کی داستاں
بے دھواں ایک مفلس کاگھر
مسئلے اس زمیں کے نہ حل ہوسکے یہ الگ بات ہے
پہنچے سائنسداں چاند پر
تنگ وتاریک راہوںمیں بھی اب چراغوںکو روشن کریں
یہ اجالوں کے پیغامبر
ایک جیسے ہی لگتے ہیں اب شہر کے راہبر راہزن
کیا کہوںکون ہے معتبر
شعر کہتاہو جوسوچ کر کیوں نہ کامل کہیں ہم اسے
فکر وفن کاہے وہ تاجور
 
++++
 
غزل نما
 
ڈاکٹرمعظم علی ،علی گڑھ
 
زندگی کاسفر یوں ہی کرتے رہے
جیتے مرتے رہے
وقت مرہم بنادن گزرتے رہے
زخم بھرتے رہے
ہم اسی کاسر آستان غزل
ذکر کرتے رہے
وہ گلی راس آئی نہ ہم کو مگر
ہم گزرتے رہے
ہم تو بس ایک دریائے غم عمر بھر
پارکرتے رہے
آنکھ کھل جائے یادوں کی ایسا نہ ہو
خواب ڈرتے رہے
غم کے میدان میں آس کے کچھ ہرن
گھاس چرتے رہے
جومعظم نے دنیامیں دیکھا سنا
نظم کرتے رہے
 
+++
 
غزل نما
 
حکیم عمرواثق سنبھلی ،علی گڑھ
 
دلوں کے ربط باہم سے مسرت جگمگاتی ہے
وفا کی خوشبوآتی ہے
خلوص ایثار کی تابانیاں رشتوں کی ضامن ہوں
تو الفت مسکراتی ہے
رہے ذوق سفر روشن کسی بھی عزم محکم سے
تو منزل چل کے آتی ہے
چمن کی آبرورکھنے کو میرے دوست کی خوشبو
نسیم صبح لاتی ہے
الہی رحم کر اب تو مری تہذیب مشرق بھی
مراہی منہ چڑاتی ہے
تلاطم ہے خدا حافظ ،کہو واثق خدا حافظ
کہ نیا ڈگمگاتی ہے
 
++++
 
غزل نما
 
وقاراشہرمرادآبادی ،علی گڑھ
 
یہ ماناہم نے دولت ہے چراغ دل نشیں صاحب
مگر سب کچھ نہیں صاحب!
اٹھاکر دیکھ لوتاریخ دنیا کی، فقط ہم ہیں
اجالوںکے امیں صاحب!
جہاں آوازدوگے تم ہمیں فرطِ محبت سے
ملیںگے ہم وہیں صاحب !
وفاکورشک ہوجن پراب ایسے لوگ دنیامیں
نہیں ملتے کہیں صاحب
کھلائیں گل خلوص ومہر کے اتنے زمانے میں
مہک جائے زمیں صاحب !
چلی ہے جب بھی پروائی تویاد آئی ہے اشہر کو
وہ چشم سرمگیںصاحب!
++++
 
 
 
غزل نما
سید عبیداللہ ہاشمی ،ہزاری باغ
 
 
ہاں،ہم کوان سے ہے گلہ، لیکن گلہ کیسے کریں
ذکرجفاکیسے کریں؟
اس شکوہ جوروجفاسے ہم کوآتی ہے حیا
ساقط حیاکیسے کریں؟
اس خوگرمہرووفاکاکیش ہے صبرورضا
ترک وفا کیسے کریں
کیاہم ہوں ان سے بدگماںاے دل ذراتوہی بتا
ایسی خطاکیسے کریں
ہے تحفہ دردجگر کاشکریہ تولازمی
پرحق اداکیسے کریں
ہم کوہمیشہ ہاشمی پیاری رہی اپنی انا
اب التجاکیسے کریں
 
++++
 
غزل نما
 
راہی صدیقی ،ہردوئی
 
ہم کو سب ہے پتہ ہم کوسب ہے خبر
کس پہ تیری نظر
کام جوکھم بھراہے بہت ہی کٹھن
عاشقی کی ڈگر
گائوں قصبے ہوئے اور قصبے بنے
دھیرے دھیرے نگر
دل جوکہتاہے کرورنہ پچھتائے گا
دیکھ تو عمر بھر
چین لٹ جائے گا نیند آتی نہیں
راہی پھررات بھر
 
++++
 
غزل نما
 
مقبول منظر،ڈالٹین گنج،
 
چشم حیرت سے یوں دیکھتی چاند کو چاندنی رہ گئی
ہرطرف تیرگی رہ گئی
تشنہ لب کونہ ساحل پہ بھی آب لیکن میسرہوا 
تشنگی دیکھتی رہ گئی
زندگی میں سفر دھوپ کاکیا کبھی ختم ہوگا نہیں
رہروی بولتی رہ گئی
پھول الفت کاان کودیاہاں عقیدت سے میں نے مگر
دل میں نفرت چھپی رہ گئی
میرے جذبات کی ہوگئی اب مکمل شگفتہ غزل
پھربھی تیری کمی رہ گئی
سوگیا کہہ کے منظر غزل تھی ادھوری مگر رات بھر
جاگتی شاعری رہ گئی
 
+++++
 
غزل نما
 
مسرت حسین عازم ، رحمت نگر
 
نہ رکھی کسی سے مخاصمت
ہے مری صفت
مری فکر کی ترے فکر سے
ہے مناسبت
نہ تو رنگ وبوہے گلاب میں
نہ ملائمت
وہ ہے معتکف تودعا کرو
کہ ہومغفرت
نہ وہ قدرمیری رہی ادھر
نہ وہ منزلت
نہ مقاتلہ مرے شہر میں
نہ معاندت
ترے دل سے قصرِ خیال تک
مری مملکت
نہ یگانگت مری خودسے ہے
نہ مغایرت
یونہی وسوسوں میں پڑارہوں
تونکال مت
بحضور حسن صبیح ہوں
مجھے معذرت
 
++++
 
غزل نما
 
شہزاداشرفی ،کھگول
 
ہم چراغ محبت جلاتے رہے، گنگناتے رہے مسکراتے رہے
آئینہ آئینے کو دکھاتے رہے
کام آئی نہیں خاک بھی جس گھڑی کون کس سے کہے دل کی روداد، جی
آہ اندرہی اندروباتے رہے
بے خبرہے ہوا، کس نے یہ کہہ دیا، آپ کو اس پہ کیونکر یقیں آگیا
ہم یہی کچھ ہواکوسناتے رہے
شامیانہ ہماراجھلستا رہا، آگ اٹھتی رہی، سرپھری تھی ہوا 
اور ہم شکر تیرامناتے رہے
چاندکا اک سفر کاٹ کرارت بھر، ہوگئے بے خبرپرہمیں دیکھ کر
آپ بیتی وہ اپنی سناتے رہے
 
+++++
 
غزل نما
علیم مظہری ،سہسرام
 
 
تری بات ہے ،ترانام ہے
مراکام ہے
اسے مقتدی کی خبرنہیں
جوامام ہے
تراواسطہ
مرے عشق سے
سرعام ہے
توہی ہرجگہ پہ ہے جلوہ گر
تومدام ہے
وہی بوریت ،وہی ہے تھکن
وہی کام ہے
 
+++++
 
غزل نما
 
جنوں اشرفی ،پھلواری شریف
 
جنوں پروراگر موسم کبھی تیوربدلتاہے 
توپھر منظر بدلتاہے
یقین جس کونہیںرہتا ہے اپنے آپ پر ہمدم وہی رہبر بدلتاہے
پرندے پر کٹے پرواز کوہیں منتظرکب سے
کہ کب شہپربدلتاہے
جسے ہم دیکھنے کے واسطے مشتاق رہتے ہیں
وہی پیکربدلتاہے
محبت میں ہوس شامل جوکرتاہے وہی ہردن
نیادلبربدلتاہے
ہمیں جب موت آتی ہے جنوں اتناسمجھتے ہیں
ہماراگھربہلتاہے
 
+++++
 
غزل نما
 
محمد اسلم پرویز ،راجپور
 
جوکل تھے آخری صف میں، انہیں کی اب امامت ہے
قیامت ہے، قیامت ہے
زمانہ کیوں مرادشمن ہے ، جبکہ میرے دامن میں 
نہ شہرت ہے نہ دولت ہے
کسی بندش میں جورکھے مجھے ایسی روایت سے
بغاوت ہے بغاوت ہے
بڑی مدت کے بعد اس نے مجھے پیغام بھیجاہے
چلے آئوکہ فرصت ہے
نہیں تفریق کوئی درسگاہوں اور راہوں میں
جدھردیکھوجہالت ہے
انہیں مجھ سے نہ جانے کیوں کوئی شکوہ نہیں اسلم
مجھے ان سے شکایت ہے
 
++++
 
غزل نما
 
سید شبیہ الحسن،پاکوڑ
 
ملناجلنااگر رسم دنیا ہے تو یارواس کونبھانے میں کیاحرج ہے
بات اپنی سنانے میں کیاحرج ہے
مجھ کولگتاہے ان کی طرف دیکھ کربے سبب مسکرانے سے کیافائدہ
وہ بلائیں تو جانے میں کیا حرج ہے
سچ تو یہ ہے قیامت تک ان کومیاں، شک رہے گامحبت پہ میری سدا
ہاں مگر آزمانے میں کیاحرج ہے
یہ ہوائیں تودستک دیئے جاتی ہیں اور ہنستی ہیں مجھ پرشب وروزہی 
پردیئے کوجلانے میں کیاحرج ہے
اے حسن یہ سفر اور سفرکس لیے اب تومنزل کی خواہش ہے خوابیدہ ہی 
پرامیدیں جگانے میں کیاحرج ہے
 
++++
 
غزل نما
 
ڈاکٹرمناظرعاشق ہرگانوی، بھاگلپور
 
عجب ہیں روزوشب میرے 
پرے پرے 
وہ مل گئے تو سارے گل
کھلے کھلے
دوائیں لہلہااٹھیں
دعاپھلے
دیاردل کوکیا ہوا
دھواں اٹھے
کبھی توہاتھ آئے گا
پکاراسے
 
++++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 840