حمدیہ غزل نما
محمد نورالدین موج،کراچی
ہے یہاں بھی توہے وہاں بھی تو، توہر اک جہاں میں ہے چارسو
تری شان جلالہ،
ہے رحیم تو، ہے کریم تو، ہے فہیم تو، ہے عظیم تو
تری ذات عم نوالہ
ترانورشمس وقمر میں ہے، تراوصف برگ وشجر میں ہے
ہے جدھر نظروہاں توہی تو
ترانام ہے سبھی نام میں ،تری ہے جھلک دردبام میں
ہے عقیل تو، ہے فہیم تو
تراحسن شام وسحرمیں ہے، تراجلوہ قلب ونظرمیں ہے
توقریب ترازرگِ گلو
جوکہے یہ موج توکیا کہے تویہاں پہ ہے کہ وہاں پہ ہے
توہے ربِ عالمِ این واو
+++
حمدیہ غزل نما
میم اشرف،پھلواری شریف
اسی میں بقاہے ، یہ سچی صداہے
کہ بس اک خداہے
جومنظوراس کو، جو اس کی رضاہے
وہی ہورہاہے
اسی کوہی زیباہے کبر وتکبر
جواک کبریاہے
یہ دن کااجالا،یہ شب کی سیاہی
اسی کی اداہے
یہ دوزخ ، یہ جنت ،اسی کی طرف سے
سزااور جزاہے
شب وروزشش ندرتِ شش جہت یہ
بحکم خداہے
اسی نے کہا، کن، تو دیکھو یہ اشرف
سبھی ماسواہے
++++
|