مطلع بندغزل نما
نذیرفتح پوری، پونہ
زیست کی اجڑی تصویرمیں ایک دن اپنے جذبات کارنگ بھرجائیںگے
ہم مصورہیں یہ کام کرجائیںگے
بادلوں کاتصورسجا کر کبھی، پاس کی رہ گزرسے گزرجائیںگے
زندگی تیرے کوزے میں بھرجائیںگے
ختم سانسوں کاہوجائے گا جب سفر، موت آجائے گی اور مرجائیںگے
وقت کی پالکی سے اتر جائیںگے
جن کاکردارمٹی کے تودوں ساہے اپنی ضربوں سے خودہی بکھرجائیںگے
اورہوائوں پہ الزام دھرجائیںگے
جن کے چہروں پہ داغوں کی یلغارہے آئینوں سے وہی لوگ ڈرجائیںگے
منہ چھپاکربچارے گزرجائیںگے
فاعلن فاعلن فاعلن کے عوض ،فن میں دل کالہو جو بھی بھرجائیںگے
شاعری میں بڑاکام کرجائیںگے
زردموسم کی پرچھائیوں کے سبب پھول مرجھائیں گے اور بکھرجائیں گے
سارے منظر کو بے رنگ کرجائیںگے
+++++
مطلع بندغزل نما
ارمغان ساحل ،سہسرام
تیراآنچل برسے بادل
دل پرجل تھل
گورا مکھڑا، آنکھیںچنچل
دل میںہلچل
خنجرتیری آنکھ کاکاجل
دل ہے گھائل!
ڈھونڈوںاس کوجنگل جنگل
ساتھی اوجھل
اس کی گلی سے ساحل اب چل!
دل ہے بوجھل
++++