donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Ghazal Numa
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Prof. M. A. Zeya
Title :
   Ghazal Numa Aik Fitri Ravaiya

غزل نما ایک فطری رویہ
 
پروفیسرایم اے ضیا،گیا
 
غزل نما کے موجد شاہدجمیل ہیں۔ اس قول سے اختلاف کرنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ غزل نما غزل ہی کی طرح ہوتی ہےاور اس میں وہ سارے لوازماتِ غزل کی شعری حکمت عملی کواپنایاجاتاہے غزل جس چیز سے بوجھل ہوجاتی ہے اس سے بچنے بچانے کی حتی المقدور کوشش غزل نما میں غیر دانستہ طور پر ہوجاتی ہے۔ غزل میں مصرعے برابر کرنے کے چکر میں بھرتی کے الفاظ کی بہتات بھی ہوجاتی ہے۔ اتناہی نہیں غزل کوسنبھالے رکھنا اور اس کے نازک مزاج پر بارنہ آنا اور اس کے دھان پان مزاج پہ آنچ نہ آنے دینا ایک ماہر ہنر مند شاعر کا کام ہوتاہے، لیکن ہر ماہر اور قادر الکلام شاعر جہاں غزل کاشاعر ہوتاہے وہاں وہ غزل نما کا بھی شاعر ہوتاہے۔ یہ تو ایک Spontaneous Flowبےباک روانی کانتیجہ ہوتاہے اور وہ غیردانستہ طور پر ایک ہی بحر کے چھوٹے بڑے مصرعے ترتیب دے دیتا ہے اور وزن کے مطابق چھوٹے مصرعے میں لفظوں کی چابک دستی سے مصرعوںکوبرابر کردیتا ہے۔ اردو کاکوئی غزل گوشاعرایسا نہیں ہوگا جس نے لاشعوری طورپر غزل نما نہ لکھی ہو یہ الگ سی بات ہے کہ شعوری طور پر اس نے اس غزل نما کو غزل میں تبدیل کردیاہو۔ ایسا ہی نہیں فکروفن کے رویوں سے آزاد جب کوئی غزل لکھنے لگتا ہے تو وہ اوزن اور بحور اور تقطیع میں نہیں الجھتا بلکہ جوشعر جس صورت میں بھی نازل ہونے لگتے ہیں اسے وہ اسی صورت میں لکھتا جاتاہے بعض لوگوں نے اس صورتِ حال کو عیب مان لیا اور اسے منظرعام پر لانے کی کوشش نہیں کی لیکن جو لوگ حوصلہ ہمت رکھتے تھے، انہوں نے بغیر کسی ہچک اپنی وہ غزل شائع کی جیسے فراق نے اپنے اس فکری رویے کوگڑبڑ غزل کانام دیا، مظہر امام نے اپنے اسی رویے کو آزاد غزل سے موسوم کیا۔ لیکن غزل نما ان ساری چیزوں سے مختلف ہے کیونکہ اس میں شاعراس فکری رویے کیلئے ذہنی طور پر تیار ہوتاہے اور مصرعوںکے ساتھ ٹکڑوں کی اہمیت کوسمجھتا ہے ۔
 
میں نے غزل نما پر غور کیا اور مناظر عاشق ہرگانوی کی رائے کامطالعہ کیاتومجھے اندازہ ہواکہ غزل نماگڑبڑغزل، آزادغزل اور کسی اور طرح کی غزل اگر کہیں جاتی ہے تو اس کافارم بدلتارہتاہے لیکن غزل نما کی ہئیت کسی مصرعہ میں تبدیل نہیں ہوتی۔ اس میں کوئی شعر وہ لخت ہیں ہوسکتا اور پابندی کی صورت بھی برقراررہتی ہے موسیقیت غزل سے کسی صورت کم نہیں ہوگی۔ اس میں بھرتی کے الفاظ نہیں ہوتے اور شاعر کسی پیچ وخم کے مغالطے میں نہیںآتا۔ شاہد جمیل اس رویے سے واقف تھے اور عروضی مغالطوں کواچھی طرح سے سمجھتے تھے اسی لیے غزل نما کوغزل نما کی حیثیت Establishedکرنے میں ان کابڑاہاتھ ہے، بحروں کے تعلق سے مناظرعاشق ہرگانوی نے اپنی کتاب غزل نما، میں بہت ساری باتیں کہی ہیں ۔جنہیںمیں وہ ہرانا نہیں چاہتا لیکن وہ تین جملے یادوہانی کے لئے تحریرکررہاہوں۔
شاہد جمیل نے ایک اور غزل نما ۲۰۱۰میں کہی جو کہسارجنرل، کے شمارہ نمبر۱۷۰؍فروری ۲۰۱۰میں شامل ہے۔ اس غزل نما کی اشاعت کے بعد متاثر ہوکر چند دوسرے شاعروں نے طبع آزمائی کی تب غزل نما کا پہلا انتخاب شائع کرنے کاخیال آیا۔
 
مناظرعاشق ہرگانوی نے لکھاہے کہ پھرچند شعراکوطبع آزمائی کاخیال آیا لیکن میراخیال ہے غزل نمادانستہ اور غیردانستہ طورپر غزل کاشاعرلکھتاہی رہتاہے یہ الگ سی بات ہے کہ اس کی ایجاد کرکے شاہد جمیل نے اسے Establishedکردیا اوریہ حقیقت ہے کہ ان کے اس شعری رویے سے وہ تمام غزل گو شعراجو اس حقیقت کو جانتے بھی اور اس مرحلے سے گزرتے بھی تھے ان کوحوصلہ مل گیا شاہد جمیل کایہ رویہ غزل نما کی شناخت کی بنیادیں قائم کرنے میں اردوادب میں ہمیشہ یاد کیاجائے گاابھی تومحض پذیرائی حاصل ہورہی ہے کل اس رویے کوبے انتہامقبولیت بھی حاصل ہوگی۔
 
+++++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 639