donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Ab Bhagwa Dahshat Gardon Ke Achhe Din Aane Wale Hain


اب بھگوا دہشت گردوں کے اچھے دن آنے والے ہیں؟


سادھوی پرگیہ سنگھ، کرنل پروہت، سوامی اسیمانند کو رہا کرنے کی تیاری


تحریر: غوث سیوانی، نئی دہلی


    بھگوا دہشت گردوں کو عنقریب رہا کیا جانے والا ہے؟ آخر ان دہشت گردوں کے خلاف گواہیاں دینے والے اب اپنے بیانات سے مکر کیوں رہے ہیں؟ کیا سمجھوتہ اکسپریس میں مرنے والوں کو انصاف نہیں ملے گا؟ کیا مکہ مسجد اور مالیگائوں کا خون رائیگاں جائے گا؟آخرمرکزی سرکار بھگوا دہشت گردوں پر مہربان کیوں ہے؟ کیا مودی سرکار میں انصاف کا پیمانہ بدل گیا ہے؟ کیا اب بھگوا دہشت گردوں کے اچھے دن آنے والے ہیں؟کیا جس طرح گجرات میں قتل، اغوا کے ملزموں کے اچھے دن آئے ہیں اسی طرح اب سنگھی دہشت گردوںکے بھی اچھے دن آنے والے ہیں؟کیا جس طرح مودی سرکار کی چھتر چھایا میںگجرات کے آئی پی ایس ونجارا، سنگھل اور آمن وغیرہ کو جیل سے نکال کر ڈیوٹی جوائن کرایا گیا اسی طرح اب مالیگائوں بم دھماکہ، مکہ مسجد بم دھماکہ اور اجمیر شریف درگاہ بم دھماکہ کے   ملزمان کو بھی رہا کیا جائے گا اور ان کی عزت افزائی کی جائیگی؟ یہ سوال اس لئے اٹھ رہے ہیں کہ سال 2008 کے مالیگاؤں دھماکہ کیس کی خصوصی سرکاری وکیل روہنی سالیان نے قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے) پر الزام لگایا ہے کہ ایجنسی نے انہیں اس معاملے کے ملزم ہندو شدت پسندوں کے تئیں نرمی برتنے کے لئے کہا۔ اگرچہ این آئی اے نے اس الزام سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس نے سرکاری وکیل پر کسی طرح کا دباؤ نہیں بنایا ہے۔حالانکہ جب سے سالیان نے انکشاف کیا ہے تب سے ملک کے نظام انصاف پر سوال اٹھنے لگا ہے اور مالیگائوں بھگوادہشت گردی کے متاثرین میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ انھیں لگتا ہے کہ اب انصاف ملنا مشکل ہے۔اسی کے بعد دوسری خبر یہ آئی ہے کہ جن گواہوں نے پہلے آرایس ایس کے لوگوں کے خلاف بیانات دیئے تھے اور کورٹ کے سامنے اقرار کیا تھا کہ انھوں نے آرایس ایس شاکھائوں میں مسلح تربیت دیکھی، آج وہی لوگ اپنے بیانات بدل رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ این آئی اے نے ان سے جبراً بیان دلوایا تھا۔ گواہوں کا انحراف بھی سالیان کے بیان کی سچائی کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔

سالیان کا الزام

    سالیان نے ممبئی میں نامہ نگاروں کے سامنے دعوی کیا کہ جب گزشتہ سال مئی میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت اقتدار میں آئی تو این آئی اے کے ایک افسر نے انہیں فون کیا اور کہا کہ وہ ان سے ملاقات کرنا چاہتا ہے۔ اس کے بعد وہ افسر ان سے گزشتہ سال ملا اور انہیں ملزمان کے تئیں نرمی برتنے کے لئے کہا۔انہوں نے شک جتایا کہ مذکورہ افسر کو ضرور ہی یہ پیغام دینے کے لئے اوپر سے حکم ملا ہو گا۔ لیکن انہوں نے مذکورہ افسر کا نام بتانے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد اسی مہینے 12 جون کو وہی افسر دوبارہ مجھ سے ملنے آیا اور اس نے مجھے زبانی پیغام دیا کہ مالیگاؤں معاملے سے مجھے ہٹا کر کسی دوسرے کووکیل مقرر کیا جا رہا ہے۔میںنے اسے کہا کہ ایجنسی میری فیس دے دے اور اس معاملے میں وکیل کے طور پر مجھے سرکاری طور پر ہٹائے۔اگرچہ اب تک مجھے ہٹائے جانے کے بارے میں کوئی نوٹس نہیں دیا گیا ہے اور نہ ہی میری فیس مجھے دی گئی ہے۔ دو مقدمات میں این آئی اے کی وکیل کے طور پر مقدمہ لڑنے والی 68 سالہ سالیان نے کہا کہ فیس کے بارے میں این آئی اے سے تنازعہ ہے۔این آئی اے انہیں سی بی آئی کے وکیل کے برابر فیس دینے کے لئے راضی ہے لیکن سالیان کا کہنا ہے کہ انہیں جس طرح پہلے این آئی اے نے زیادہ فیس دیا ہے، ویسے ہی اس بار بھی دیا جائے۔ اس سے پہلے سالیان فرضی نوٹوں کے معاملے میں این آئی اے کی وکیل رہ چکی ہیں۔ اس معاملے میں ایک خصوصی عدالت نے چھ ملزمان کو قصوروار قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ ان کی اپیل ابھی بھی بمبئی ہائی کورٹ کے سامنے زیر التواء ہے۔روہنی سالیان مشہور وکیل ہیں جنہوں نے کئی مشہور مقدمات میں پیروی کی ہے۔ جے جے گولی کانڈ، بوری والی دوہرا قتل ، بھرت شاہ اور ممبئی دھماکوں جیسے معاملات میں بھی وہ وکیل رہ چکی ہیں۔وہ چاہتی ہیں کہ این آئی اے سرکاری طور پر انہیں اس معاملے سے الگ کر دے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کیس سے الگ ہونے کی صورت میں وہ دوسرے معاملے دیکھنے کے لئے آزاد ہیں۔ضرورت پڑی تو این آئی اے کے خلاف بھی معاملہ لے سکتی ہیں۔

این آئی اے کی تردید

    مالیگاؤں بم دھماکے کیس میں قومی جانچ ایجنسی نے خصوصی عوامی پراسیکیوٹر روہنی سالیان کے اس الزام کو غلط بتایا کہ نریندر مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد ایجنسی نے ان سے اس معاملے میں نرم رخ اپنانے کو کہا تھا۔این آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل شرد کمار نے کہا کہ ملزمان کو لے کر کسی بھی طرح کی نرمی کا کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا۔انہوں نے کہا کہ ابھی تو معاملے کی سماعت شروع بھی نہیں ہوئی ہے۔ ایسے میں ملزمان کے تئیں نرم یا سخت موقف اپنانے کا کوئی سوال ہی نہیں ہے۔ہم نے تین ملزمان کی حراست میں پوچھ گچھ کرنے کے لئے عرضی لگائی تھی، جو اب سپریم کورٹ میں زیر التواء ہے۔ اس درمیان ہمارا جانچ کا کام بھی چل رہا ہے۔ ہمارا کوئی آدمی سالیان سے نہیں ملا ہے۔ سالیان کے الزامات سے انکار کرتے ہوئے این آئی اے نے دو صفحے کی ایک وضاحت بھی جاری کی۔ اس میں اس بات سے انکار کیا گیا کہ ایجنسی کے کسی افسر نے سالیان کو کوئی غلط مشورہ دیا ہے۔دوسری طرف سالیان سے جب صحافیوں نے اس بارے میں مزید جاننا چاہا تو انہوں نے کہا سب کچھ عدالت میں ہوا ہے۔ آپ اندر جائیے اور اب این آئی اے سے سوالات کے جواب مانگئے۔ خبر وہاں ہے۔ اب گیند این آئی اے کے پالے میں ہے۔ پتہ نہیںلوگ مجھ ہی سے اور زیادہ کیوں جاننا چاہتے ہیں۔ اب ان کی (این آئی اے) کی باری ہے بولنے کی۔

کیا ہے یہ مقدمہ؟

    غور طلب ہے کہ 29 ستمبر 2008 میں رمضان المبارک کے دوران ہوئے ان دھماکوں میں چار مسلمانوں کی موت ہو گئی تھی، جبکہ 79 افراد زخمی ہو گئے تھے۔اس معاملے میں کچھ بنیاد پرست ہندووں کو ملزم بنایا گیا ہے۔اس معاملے میں سادھوی پرگیہ ٹھاکر، کرنل پرساد سری کانت پروہت سمیت 12 افراد کو گرفتار کیا گیاہے۔ ان میں سے چار کو ضمانت مل چکی ہے۔آغاز میں اس دھماکے میں ’سیمی‘ مسلمانوں کا ہاتھ بتایا گیا تھا لیکن مہاراشٹر اے ٹی ایس کے ہیمنت کرکرے کی تفتیش کے بعد پتہ چلا کہ یہ واردات ہندو انتہاپسندوں نے انجام دیاتھا۔جانچ کے بعد انکشاف ہوا تھا کہ بنیاد پرست ہندو تنظیموں نے دھماکوں کی سازش رچی تھی۔یہ جانچ بعد میںاین آئی اے کو سونپی گئی۔ این آئی اے کی جانچ کے بعد اور دھماکوں کے انکشافات ہوئے جن میں ہندو شدت پسندوں کا ہاتھ تھا۔ مالیگاؤں دھماکے (2006)، اجمیر شریف درگاہ بم دھماکہ اور حیدرآباد کی مکہ مسجد بم دھماکہ میں ان لوگوں کا ہاتھ بتایا گیا۔

سالیان کے بیان پر سیاست

    مرکزی وزیر مملکت برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے سالیان کے الزامات کو بکواس قرار دیا ہے، جن میں کہا گیا ہے کہ نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی سرکار مالیگاؤں دھماکہ کیس کی تحقیقات سست کرنا چاہتی ہے۔جب کہ کانگریس کے م افضل کا کہنا ہے کہ تمام تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں مالیگائوں بلاسٹ کے ملزموں کو رہا کرنے کی، اب بھگوا دہشت گردوں کو کسی بھی وقت رہا کیا جاسکتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ اشارہ تو تب ہی مل گیا تھا جب گجرات میں قتل، اغوا اور فرضی انکائونٹر کے معاملوں میں قید ملزمان کی رہائی شروع ہوئی تھی۔ اب مالیگائوں بلاسٹ معالے میں بھی ویسے ہی حالات پیدا کئے جارہے ہیں کہ عدالتیں ضمانت دینے پر مجبور ہوجائیں۔انھوں نے کہا کہ یہ چلن ملک کی جمہوریت کے لئے خطرناک ہے۔ ایک طرف تو بے قصور مسلمانوں کو دہشت گردی کے جھوٹے الزامات میں بند رکھا گیا ہے اور ان کے خلاف چارج شیٹ تک نہیں پیش کی گئی ہے کہ ان کی رہائی کی صورت پیدا ہوتو دوسری طرف بھگوادہشت گردوں کوچھوڑنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔سالیان کی طرف سے این آئی اے پر لگائے گئے الزام کے بعد کانگریس جنرل سکریٹری اور دہلی صوبائی صدر اجے ماکن نے نئی دہلی میں کہا کہ مالیگاؤں بم دھماکے میں این آئی اے جب وکیل پر مقدمہ ہارنے کے لئے دباؤ بنا رہی ہے تو اس سے تفتیش کی کیا توقع کی جا سکتی ہے ۔ اس معاملے سے این آئی اے کو ہٹا کر جانچ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کو سونپ دینی چاہئے۔

متاثرین میں مایوسی

    جب سے یہ خبر آئی ہے کہ حکومت ملزمان کے ساتھ ہمدردی رکھتی ہے اور انھیں بچانا چاہتی ہے تب سے مالیگاؤںدھماکے کے متاثرین میں مایوسی کی لہر ہے۔ دھماکے میں جان گنوا چکے 19 سالہ نوجوان اظہر کے والد نثار احمد کا کہنا ہے کہ اب تو اللہ ہی سے امید بچی ہے اور وہیں سے انصاف مل سکے گا۔پیشے سے ردی تاجر نثار نے کہا کہ اسے بہت بھروسہ تھا کہ اس معاملے میں جلد ہی انصاف مل جائے گا۔ آج ہم نے محسوس کیا کہ اب تو صرف اللہ کے دروازے پر ہی انصاف مل سکتا ہے۔مجھے امید ہے کہ میرے مردہ بیٹے کے لئے اب کوئی انصاف دلا سکے گاتو بس اللہ۔کچھ ایسے ہی تاثرات ان لوگوں کے بھی ہیں جو اس دھماکے میں زخمی ہوئے تھے یا جن کے رشتہ دار موت کی بانہوں میں جاسوئے تھے۔

الزام میں دم ہے

    این آئی اے کی وضاحت کے باوجود سالیان کے الزام میں سنجیدگی اس لئے بھی نظر آ رہی ہے کہ یہ بی جے پی کے رویے سے میل کھاتا ہے۔گجرات میں نریندرمودی کے وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے جو فرضی انکائونٹرس ہوئے تھے ان میں جن افسران کو گرفتار کیا گیا تھا وہ سب مودی حکومت کے چہیتے تھے اور آج تمام جیل سے باہر ہیں۔بی جے پی کے موجودہ صدر امت شاہ بھی جیل گئے تھے اور ان پر سنگین الزامات ہیں مگر آج وہ بی جے پی کے صدر ہی نہیں بلکہ حکومت کے کام کاج میں بھی دخیل ہیں۔اصل میں مسلمانوں کے خلاف فسادات برپا کرنا اور قتل وخونریزی سنگھ پریوار کے لئے کچھ عجیب بات نہیں ہے۔ اس کی تاریخ اس قسم کے واقعات سے بھری ہے۔ ایسے میں اگر اس کے کچھ لوگوں نے دہشت گردانہ حملے کرائے اور اور ان دہشت گردوں کی پشت پر موجودہ سرکار آکھڑی ہوئی ہے تو اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔

    سالیان کا پیشہ ورانہ ریکارڈ بتاتا ہے کہ وہ بہت بہادر وکیل رہی ہیں، کئی ایسے معاملات میں بھی انہوں نے سرکاری وکیل کا کام کیا جن میں ملزم بدنام مافیا تھے۔ انصاف کے عمل سے ان کی گہری وفاداری رہی ہے مگر اب امکان یہی ہے کہ مالیگاؤں معاملے میں ان کی جگہ کوئی دوسرا وکیل کیا جائے گا۔ تب کیا انصاف تک پہنچنے کی وہی کوشش رہے گی جو ان کے وکیل رہتے ہوئے تھی ،یہ قابل غور پہلوہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 531