donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Daish Ke Shikenje Main Hindustan


داعش کے شکنجے میں ہندوستان؟


تحریر:غوث سیوانی،نئی دہلی


    بھارت پر کوئی بڑا دہشت گردانہ حملہ ہونے والا ہے؟ کیا داعش کی دہشت سے بھارت دہلنے والا ہے؟کیا آئی ایس آئی یہاں بھی فرانس کی طرز پر خاک وخون کی ہولی کھیلنے کا پروگرام بنا رہا ہے؟ ان دنوں میڈیا میں اس قسم کے سوالات اٹھ رہے ہیں۔ یوں تو اس قسم کے خدشات کا اظہار بہت پہلے سے کیا جارہاہے اور مبینہ طور پر آئی ایس آئی ایس اس قسم کی دھمکی دے چکی ہے مگر حالیہ ایام میں فرانس پر حملوں نے دنیا کے بہت سے ملکوں کو خطرے کا پیشگی احساس کرادیا ہے۔اس بیچ پورے ملک میں این آئی اے چھاپے مار رہی ہے اور مبینہ طور پر داعش کے ممبران وخیرخواہوں کی پکڑ دھکڑ کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں بہت سی ویب سائٹس کو بھی حکومت نے بندکردیا ہے جن کے بارے میں یہ اندیشہ ہے کہ وہ داعش کے لئے کام کر رہی ہیں۔  خطرناک دہشت گرد تنظیم آئی ایس کے خطرناک منصوبوں کو نیست ونابود کرنے کے لئے مرکزی ایجنسیوں کی ملک بھر میں دھر پکڑ چل رہی ہے۔اس درمیان مہاراشٹر اے ٹی ایس بھی مقابلے کو مستعد ہو گئی ہے۔ مہاراشٹر کے انسداد دہشت گردی دستے نے تسلیم کیا ہے کہ تقریبا ایک درجن ریاستوں میں آئی ایس کا اثر ہے۔ ساتھ ہی مہاراشٹر اے ٹی ایس نے بتایا کہ جہادی خیالات کو فروغ دینے والی 94 ویب سائٹس کو بند کیا گیا ہے۔

سچائی یا سازش؟

     مہاراشٹر اے ٹی ایس کے سربراہ وویک بھنسالکرنے کہا ہے کہ مہاراشٹر سمیت ملک کی 10 سے 12 ریاستوں میں آئی ایس کے اثرات دیکھے گئے ہیں۔ پولیس نے گزشتہ سال ایسی سائٹس بند کی ہیں، جن کا استعمال نوجوانوں کو آئی ایس کا حامی بنانے کے لئے کیا جاتا تھا۔انہوں نے کہا، آئی ایس کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لئے اے ٹی ایس نے آن لائن حکمت عملی کا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم ایک ویب سائٹ شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ اس کا استعمال جنونیوں کے خلاف معاشرے میں بیداری پھیلانے کے لئے کیا جائے گا۔ نوجوانوں پر نظر رکھنے اور انہیں آئی ایس کے نظریات سے دور رکھنے کے لئے والدین کی بھی منظم طریقے سے حوصلہ افزائی کی جائے گا۔ یہ کام اے ٹی ایس جلد شروع کرنے والی ہے۔ اے ٹی ایس کے سربراہ نے کہا کہ آئی ایس کے خلاف آل راؤنڈ حملہ بولنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا، ہمیں آئی ایس کو معاشرے میں غیر مؤثر کرنے کے لئے جنونیوں کی شناخت اور نگرانی میں سخت محنت کرنی پڑے گی۔آئی ایس سے منسلک 14 افراد کی گرفتاری کو اس سمت میں اہم قدم قرار دیتے ہوئے اے ٹی ایس کے سربراہ نے کہا کہ این آئی اے سمیت مرکزی ایجنسیوں اور ریاستی اے ٹی ایس کے درمیان بہتر تال میل کا ہی نتیجہ تھا کہ ہم نے دہشت گردی پھیلانے کی آئی ایس کی بڑی سازش کو وقت رہتے ناکام دیا۔حکومت کا دعویٰ ہے کہ گجرات اے ٹی ایس نے ایک ایسے دہشت گرد کو گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے، جو گزشتہ 13 سال سے فرار چل رہا تھا۔ وارانسی رہائشی ابرار پٹھان نامی اس شخص کو ممبئی کے قریب پال گھر سے پکڑ کر احمد آباد لایا گیا ہے، جہاں اے ٹی ایس افسر اس کے دہشت گردانہ منصوبوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔ پٹھان پر الزام ہے کہ 2002 کے گجرات فسادات کا بدلہ لینے کے لئے اس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ریاست میں دہشت گردانہ حملوں کو انجام دینے کی سازش رچی۔ اس پر بی جے پی کے کئی رہنماؤں کے قتل کرنے کی منصوبہ بندی کا بھی الزام ہے.۔اے ٹی ایس کے مطابق پٹھان نے دہشت گردوں کو ہتھیاروں کی فراہمی بھی کی۔ اس کا بھائی اسلم دہشت گرد سازش میں پہلے سے ہی جیل میں بند ہے۔ حکام نے بتایا کہ ابرار ویسے تو اتر پردیش میں وارانسی کے قریب پڈارا گاؤں کا رہنے والا ہے، لیکن فسادات کے دوران احمد آباد میں ہی تھا۔ابرار اور اسلم پر اتر پردیش سے ہتھیار لاکر گجرات میں دہشت گردوں کو فراہم کرنے کا بھی الزام ہے۔اے ٹی ایس کا کہنا ہے کہ 2003 میں اسلم کی گرفتاری کے بعد ابرار اپنے گاؤں لوٹ گیا تھا، لیکن بعد میں یوپی گولڈن ٹرانسپورٹ پالگھر میں ٹرک ڈرائیور کی ملازمت کرنے لگا۔ہندوستان میں آئی ایس آئی ایس کا وجود واقعی ہے یا محض ہوّا کھڑا کرنے کی کوشش ہورہی ہے؟ اس سوال کا جواب فی الحال نہیں مل سکتا۔ سرکاری ایجنسیوں کے دعوے اپنی جگہ پر مگر ماضی میں ہم دیکھ چکے ہیں کہ دہشت گردی کے الزام میں جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ان میں سے بیشتر بے قصور نکلے اور پولس کی کہانی غلط ثابت ہوئی۔ کئی افراد تو ایسے بھی تھے جنھیں پھانسی کی سزا سنائی جاچکی تھی مگر سپریم کورٹ نے انھیں بے قصور پایا اور بری کردیا۔ ماضی میں خود بی جے پی حکومت کے ذمہ دار لوگ کہتے رہے ہیں کہ ہندوستان مسلمانوں کا دہشت گردی سے کچھ لینا دینا نہیں ہے اور داعش کا بھارت میں کوئی وجود نہیں ہے۔

کیا بھارت خطرے کی زد میں ہے؟

    وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ بھارت میں آئی ایس آئی ایس کے حملے کا خطرہ نہیں ہے اور نہ ہی اس تنظیم سے منسلک کسی بھی شخص کے بارے میں کوئی جانکاری ملی ہے مگر اب وہ کہہ رہے ہیں کہ بھارت بھی خطرے کی زد پر ہے۔حکومت ہندنے تسلیم کیا ہے کہ بھارت میں بھی آئی ایس کا خطرہ ہے اورمرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ ہم اس خطرے سے نمٹنے کی تیاری میں لگے ہوئے ہیں۔ انھوں نے فرانس حملوں کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا تھاکہ بھارت بھی خطرے سے باہر نہیں ہے۔ خطرہ اس لیے بھی لگتا ہے کیونکہ پیرس حملہ سات سال پہلے ممبئی میں حملے جیسا بتایا جا رہا ہے۔واضح ہوکہ نومبر 2008 میں ممبئی پر ہوئے دہشت گردانہ حملے میں 150 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ وزیر داخلہ کے مطابق دہشت گردی کا مسئلہ کسی ایک ملک یا علاقے کا نہیں ہے، بلکہ پوری دنیا کو ایک ساتھ مل کر اس کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے مزیدکہا کہ بھارت بھی اس کے خلاف اپنی تیاریوں میں لگا۔دوسری طرف  وزارت داخلہ نے ایک ہدایت میں کہا ہے کہ پیرس میں ہوئے حملوں سے واضح اشارہ ملتا ہے کہ آئی ایس آئی ایس کا ارادہ دہشت گردی کے علاقے کو عراق اور شام سے باہر پھیلانا ہے۔ وزارت نے کہا ہے کہ اگرچہ آئی ایس آئی ایس بھارت میں کوئی مؤثر نیٹ ورک قائم کرنے کے قابل نہیں ہے لیکن کچھ نوجوانوں کو بنیاد پرستی کے راستے پر لانے کی کوشش ہوسکتی ہے۔ اس کے لئے تارکین وطن کا سہارا بھی لیا جاسکتا ہے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ بھارت میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں کی مدد لے کر دہشت گردی کے لئے نوجوانوں کی بھرتی کی جائے۔ اس بیچ ایسی خبریں بھی آئی ہیں کہ کچھ بھارتی نوجوان دنیا کی خطرناک ترین دہشت گردتنظیم آئی ایس آئی ایس کی طرف جھکائو رکھتے ہیں۔ حالانکہ اس قسم کی خبروں پر احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ اب تک ہم دیکھا ہے کہ دہشت گردی سے جنگ کے نام پر عموماً بے گناہوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ جن لوگوں کو اب تک اس الزام میں گرفتار کیا گیا ہے وہ سالہا سال جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے گزار دیتے ہیں ،اس کے بعد کورٹ کی طرف سے ان کی رہائی ہوتی ہے۔ اس قسم کے واقعات گزشتہ کانگریس سرکار کے دور میں زیادہ ہوئے تھے ،مگر موجودہ بی جے پی کی سرکار کو بھی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ میڈیا بھی سنسنی پھیلانے میں لگا ہو اہے جس کی خبروں پر شدیدردعمل کے بجائے تحقیق ہونی چاہئے اور اگر واقعی کوئی شخص آئی ایس آئی ایس سے منسلک پایا جاتا ہے تو اس کے خلاف ضرور کارروائی ہو مگر بے گناہوں کو محض شک کی بنیاد پر پریشان نہ کیا جائے۔  ماضی میں وزیر اعظم نریندر مودی کہہ چکے ہیں کہ ہندوستانی مسلمان القاعدہ اور آئی آئی ایس کے منصوبوں کو ناکام بنادیںگے۔   

ہندوستانی نوجوان اور آئی ایس آئی ایس  

    حالیہ دنوں میں جو خبریں آئی ہیں ان کے مطابق کچھ بھارتی نوجوان بھی پیرس حملوں کے لئے ذمہ دار دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس کی طرف جھکائو رکھتے ہیں۔ ایسے تقریبا 150 نوجوانوں کو سیکورٹی ایجنسیوں نے نگرانی کے دائرے میں رکھا ہے۔ خفیہ ایجنسیوں کے حوالے سے آئی رپورٹ کے مطابق 150 لوگوں کے آئی ایس آئی ایس کی طرف متوجہ ہونے اور اس تنظیم کی سرگرمیوں سے ہمدردی رکھنے کی بات کہی جا رہی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر لوگ جنوبی بھارت سے ہیں۔ ایک خفیہ افسر کے مطابق  ’’ان میں سے اکثر لوگ آئی ایس آئی ایس ارکان سے باقاعدگی سے آن لائن رابطہ میں ہیں لہذا، ہم نے ان سب کو سیکورٹی فورسز کی نگرانی کے تحت رکھا ہے۔‘‘ واضح ہوکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق دہشت گرد تنظیموں سے لڑنے کے لئے اب تک کل 23 بھارتی عراق اورشام میں آئی ایس آئی ایس کے قبضے والے علاقوں میں گئے ہیں۔ ان میں سے چھ کی موت ہوچکی ہے جبکہ ایک ممبئی میں واقع اپنے گھر لوٹ آیا۔اس وقت جو ہندوستانی آئی ایس آئی ایس کے ساتھ مل کر لڑ رہے ہیں ان میں ممبئی مضافات کلیان کے دو نوجوان، آسٹریلیا میں رہنے والا ایک کشمیری، تلنگانہ کا ایک لڑکا، ایک کرناٹک کا نوجوان، عمان اور سنگاپور میں رہنے والے ایک ایک  شخص شامل ہیں۔ آئی ایس آئی ایس کی طرف سے لڑتے ہوئے مارے گئے چھ ہندوستانیوں میں سلطان اجمیر شاہ اور باوا ساجد سمیت انڈین مجاہدین کے تین دہشت گرد شامل ہیں۔پاکستان میں رہنے کے دوران یہ لوگ اس میں شامل ہوئے تھے۔دو لوگ مہاراشٹر سے ہیں جبکہ ایک تلنگانہ سے ہے۔ متحدہ عرب امارات نے بھی ستمبر میں 37 سال کی ایک خاتون افشاں جبین عرف نکی جوزف کو بھی واپس وطن بھیج دیا تھا جس پر الزام ہے کہ آئی ایس آئی ایس کے لئے نوجوانوں کو بھرتی کر رہی تھی۔یوں ہی گزشتہ جنوری میں حیدرآباد کے سلمان نامی شخص کو حیدرآباد ہوائی اڈے پر اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا جب وہ شام جانے کے لئے دبئی جانے والی پرواز میں سوار ہونا چاہتا تھا۔بنگلور سے بھی ایک نوجوان کو پکڑا گیا تھا۔

حکومت کی کوشش

    پچھلے دنوں خبر آئی تھی کہ آسٹریلیا میں تعلیم حاصل کرچکی ایک نومسلم (ہندو) لڑکی آئی ایس آئی ایس میں شامل ہونا چاہتی ہے۔ حالانکہ اسے سمجھا نے بجھانے کی کوشش بھی کی گئی۔  تازہ اطلاعات کے مطابق قریب 30 لوگوں کو حکومت نے سمجھا بجھا کر روکا ہے۔ اس کے علاوہ قریب 150 لوگ ایسے ہیں جن کی خفیہ ایجنسیاں نگرانی کر رہی ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو سوشل سائٹس پر آئی ایس سے ہمدردی رکھتے یا اس کی حمایت کرتے دیکھے جا رہے ہیں۔ حکومت کو احساس ہے کہ ان پر کوئی سخت کارروائی الٹے نتائج پیدا کر سکتی ہے۔ اس لیے وہ فی الحال نظر رکھنے اور ضرورت پڑنے پر مداخلت کی حکمت عملی پر عمل کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ وہ ایسے امکانات کی تلاش میں ہے جن کے ذریعے وہ کمیونٹی سے جڑ سکے اور اپنے لوگوں کو بھٹکنے سے روک سکے۔

سائبر حملہ کا خطرہ

    یہ بھی اندیشہ ظاہر کیا جارہاہے کہ کہ دہشت گرد بھارت پر سائبر حملہ کرسکتے ہیں اور ان کے نشانے پر ملک کی معیشت آسکتی ہے۔سوال یہ ہے کہ اگر ہندوستان پر ISIS کا سائبر حملہ ہو تو کیا ہوگا، کیا ہندوستان ISIS کے سائبر حملے کے لئے تیار ہے؟ برطانیہ سمیت پوری دنیا پر جب ISIS کی سائبر آرمی کے حملے کا خطرہ منڈلا رہا ہے تو پھر بھارت کس طرح بچا رہ سکتا ہے؟ ISIS اپنے مشن کے تحت 2020 تک ہندوستان پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ ایسے میں براہ راست دہشت گردانہ حملے سے لے کر ہندوستان پر سائبر اٹیک تک ہو سکتا ہے۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے مطابق ISIS دنیا بھر کے لئے خطرہ ہے اور پورے ملک کو اس سے الرٹ رہنے کی ضرورت ہے ۔ ماہرین کی مانیں تو ہندوستان اس وقت سائبر بم پر بیٹھا ہے، جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ ISIS ہی نہیں دنیا بھر میں پھیلے ہیکروں کے نشانے پر بھارت کا بینکنگ، انشورنس اور ای کامرس نظام ہے۔ مشکل یہ ہے کہ ہندوستان کے پاس اتنے سائبر ایکسپرٹ بھی نہیں ہیں کہ وہ اس خطرے کا مقابلہ کر سکیں۔ ہندوستان کے پاس جتنے سائبر کرائم ایکسپرٹ ہیں ان سے 20 سے 30 گنا زیادہ ایکسپرٹ چین اور امریکہ میں ہیں۔ خود وزیر اعظم نریندر مودی بھی مان چکے ہیں کہ ملک سائبر کرائم سے نمٹنے کے لئے ماہرین کی کمی کا شکار ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 575