donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Hindustani Musalmano Ko Be Qayeda Karne Ki Koshish Me Al Qayeda

ہندوستانی مسلمانوں کو بے قاعدہ کرنے کی کوشش میں القاعدہ

 

غوث سیوانی، نئی دہلی

 

القاعدہ ہندوستانی مسلمانوں کو دوست ہے یا دوست نمادشمن؟ کیا وہ مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی کررہا ہے یا ان سے کسی دشمنی کا بدلہ لے رہا ہے؟ آخراس نے کیوں اعلان کیا ہے کہ وہ اس خطے میں بھی اپنی سرگرمیاں شروع کر رہا ہے؟ اس علاقے کے مسلمانوں کا مسئلہ تعلیم سے حل ہوگا یا بندوق سے؟مگر ان سوالوں کا جواب یہاں کے مسلمانوں نے خود دے دیا ہے کہ ہمیں القاعدہ کی ضرورت نہیں ،ہندوستانی مسلمان اپنے مسائل خود حل کرنا جانتے ہیں اور جد جہد کرنا انھیں آتا ہے ، یہاں ہزاروں مسلم کش فسادات ہوئے اور مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی ،

جمشید پور سے لے کر سہارنپور تک اور میرٹھ سے مظفر نگر تک مسلمانوں نے باربار حالات کو بگڑتے دیکھا ہے اور بابری مسجد کو بت خانے میں تبدیل ہوتے ہوئے دیکھا ہے مگر انھوں نے کبھی بھی بیرون ملک کی طرف نہیں دیکھا،یہ کہنا ہے بھارت کے مسلم لیڈروں اور جماعتوں کا جو شدت پسندی اور دہشت گردی کی مذمت کررہی ہیں۔ القاعدہ کی بری نظر اب ہندوستان اور اس کے آس پاس کے علاقوں پر ہے مگر یہاں کے مسلمانوں کی طرف سے اسے سخت جواب مل رہا ہے۔ ہندوستان کے مسلم لیڈروں اور دینی اداروں نے القاعدہ کی مذمت کی ہے اور اس کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔یہ رد عمل تب سامنے آیا جب میڈیا میں ایک ایسے ویڈیو کا چرچا ہے جسے القاعدہ لیڈر ایمن الظواہری کا جاری کردہ بتایا جا رہا ہے۔ اس میں بھارت اور اس کے آس پاس کے ملکوں میں جہاد چھیڑنے اور اس خطے میں مسلم حکومت قائم کرنے کی بات کہی گئی ہے۔اسلامی علوم کے عالمی مرکز دارالعلوم دیوبند کے مفتی ابولقاسم نعمانی نے القاعدہ کی جانب سے جاری ویڈیو اور اس کے پیغام کی سخت مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ بھارت کے مسلمان تشدد مین یقین نہیں رکھتے ان پر اس قسم کی اپیل کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ وہ امن پسند ہیں اور تخریب کاری کو پسند نہیں کرتے ہیں۔ وہ اپنے ملک سے محبت کرتے ہیں اور دہشت گردی سے نفرت کرتے ہیں۔ واضح ہوکہ القاعدہ کے جانب سے جاری مبینہ ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ اس نے ساؤتھ ایشیا کے لئے قیادت الجہاد نامی تنطیم بنائی ہے جو یہاں جہاد چھیڑے گی۔ مسلمانوں سے اپیل کی گئی ہے کہ اس میں شامل ہوں۔ ایمن الظواہری کی اپیل کو بھارت سرکار نے بہت سنجیدگی سے لیا ہے اور اس پرSAARCممالک کی مٹینگیں چل رہی ہیں۔ اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد سے اس پورے خطے میں ہلچل مچی ہوئی ہے اور بھارت سمیت سبھی ممالک میں الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔ حالانکہ ابھی اس بات کی تصدیق باقی ہے کہ یہ ویڈیو کتنا درست ہے اور اسے کیا واقعی القاعدہ کی طر ف سے جاری کیا گیا ہے۔

دہشت گردی اور تخریب کاری کے خلاف میڈیا میں مسلم لیڈروں اور اداروں کی طرف سے مسلسل سخت بیانات آ رہے ہیں اور اس علاقے میں تشدد بپا کرنے کی مذمت کی جارہی ہے۔دارالعلوم دیوبند، جماعت اسلامی ہند، آل انڈٖیا مسلم مجلس مشاورت، مولانا سید احمد بخاری، مولانا اسرار الحق قاسمی(ایم پی) اور شاہد صدیقی نے اس کی سخت لفظوں میں مذمت کی ہے۔شاہد صدیقی نے کہا کہ بھارت کے مسلمانوں نے ہزار سال میں ایک ساتھ رہنا اور پیار ومحبت سے جینے کا سبق سیکھ لیا ہے ،انھیں کسی تخریب کار تنظیم کی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔ اس ملک کو انھوں نے سجایا ہے ، سنوارا ہے اور وہ اس کی حفاظت کرنا بھی جانتے ہیں۔ ملک کی ایک بڑی اور متحرک مسلم تنظیم جماعت اسلامی ہند کی طرف سے بھی القاعدہ کے مبینہ بیان کی مذمت کی گئی ہے۔ جماعت کے سکریٹری محمد احمد کا کہنا ہے کہ بھارت کو اس سلسلے میں سختی سے کارروائی کرنا چاہئے اور پورا ملک اس کے خلاف لڑنے کو تیار ہے۔ مسلمانان ہند بھی اس قسم کی باتوں کے سخت خلاف ہیں اور وہ دہشت گردی وتشدد کی مذمت کرتے ہیں۔ غور طلب ہے کہ جماعت اسلامی ہند ایک قدیم مسلم جماعت ہے جس کے اثرات ایک بڑے حلقے پر ہیں ۔ اس کا قیام ۱۹۴۱ء میں مولانا سیدابوالاعلیٰ مودودی مرحوم کے ذریعے عمل میں آیا تھا۔ دوسری طرف بارہ مسلم تنظیموں کے متحدہ گروپ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے بھی سختی کے ساتھ القاعدہ کی اپیل کو مسترد کیا ہے۔ مجلس کے صدر ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں کا کہنا ہے کہ یہاں کہ مسلمان اس قسم کی شرانگیزی کو پسند نہیں کرتے ہیں اور وہ اپنے مسائل کے تعلق سے لڑسکتے ہیں انھیں کسی بیرونی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔

دلی کی جامع مسجد کے امام مولانا سیداحمد بخاری نے بھی خطبہ جمعہ کے دوران القاعدہ کے مبینہ ویڈیو اور اس کی اپیل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مسلمانوں کا موقف بہت صاف رہا ہے کہ ہم ملک کی سلامتی اور اتحاد پر کسی قیمت پر آنچ نہیں آنے دینگے۔ انھوں نے کہا کہ برادران وطن کو یاد رہنا چاہئے کہ اس ملک کا اتحاد ہندو مسلم اتحاد اور یکجہتی سے ہی برقرار رہ سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس ملک کو توڑنے کی طاقت کسی بیرونی حملہ آور میں نہیں ہوسکتی مگر خود اس ملک کی ہندتو وادی فرقہ پرست جماعتیں اور لیڈران نفرت انگیز بیان دے کر حالات بگاڑ رہے ہیں اور مختلف مذاہب کے ماننے والوں میں نفرت پیدا کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس ملک کو بیرونی دشمنوں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ان دوست نما دشمنوں سے درنے کی ضرورت ہے جو معمولی فائدے کے لئے ملک کے شہریوں کے بیچ غلط فہمیاں پھیلا رہے ہیں اور فرقہ وارانہ فسادات کراکر ملک کو کمزور کر رہے ہیں۔جامع مسجد کے امام نے نماز جمعہ سے قبل تقریر کرتے ہوئے کہا کہ داعش اور القاعدہ نے اپنی حرکتوں سے اسلام کو بدنام کرنے کا کام کیا ہے۔ وہ امریکہ اور اسرائیل کے اشارے پر مسلمانوں کا قتل کررہے ہیں اور جو اسلام کی بدنامی کا باعث ہورہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہوسکتا اور کسی بھی مذہب میں اس قسم کی حرکت کی اجازت نہیں ہے۔ انھوں نے القاعدہ کی جانب سے جاری ویدیو پیغام کی جانچ کا بھی مطالبہ کیا تاکہ یہ پتہ لگ سکے کہ اس میں کتنی سچائی ہے۔

کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ مولانا اسرا رالحق قاسمی نے کہا کہ سب سے پہلے حکومت کو اس ویڈیو کی جانچ کرانی چاہئے ، اگر یہ ویڈیو واقعی درست ہے تو یہ ہندوستانی مسلمانوں کے لئے مسائل کھڑے کرسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہاں کے مسلمان آزادی کے بعد سے ہی ایک خاص قسم کی ذہنیت کا شکار رہے ہیں اور انھیں مشکوک نظروں سے دیکھا جاتا رہا ہے۔ ان کے خلاف سماج میں نفرت گھولنے کی کوششیں ہوتی رہی ہیں مگر اب اس ویڈیو کے آنے کے بعد سے ان کا عرصۂ حیات تنگ کیا جاسکتا ہے۔ القاعدہ کی طرف سے بھارت میں شاخ کے قیام کے اعلان نے یہاں کی مسلم دشمن قوتوں کے ہاتھ میں ایک خطرناک ہتھیار دے دیا ہے۔

بھارت میں القاعدہ کی علاقائی شاخ کے قیام نے یہاں کی سرکار ہی نہیں مسلمانوں کے سامنے بھی ایک مسئلہ کھڑا کردیا ہے۔ مسلمانانِ ہند کو آزادی کے بعد سے ہی گوناگوں مسائل کا سامنا رہا ہے اور ان کی حب الوطنی کو شک کی نگاہوں سے دیکھا جاتا رہا ہے مگر اب ان کے سامنے ایک نیا مسئلہ آسکتا ہے۔ اب تک مسلمانوں کو دہشت گردی کے نام پر پریشان کیا جاتا رہا ہے حالانکہ بعد مین وہ بری بھی ہوتے رہے ہین مگر اس ملک کی پولس، خفیہ ایجنسیاں اور حکومت اکثرانھیں کٹھ گھرے میں کھڑی کرتی رہی ہیں، اب حالات مزید سنگین ہوسکتے ہیں۔ حالانکہ ایک سچائی ہے کہ اس ملک میں مسلمانوں پر بڑی بڑی آفتیں آئیں ،دنگوں میں ان کے خون کی ہولی کھیلی گئی، مال و جائیداد ہی نہیں، عزت و آبروبھی خطرے میں پڑی مگر انھوں نے کبھی بھی دوسرے ملکوں کی طرف نہیں دیکھا اور اپنے مسائل سے خود نبرد آزما ہوتے رہے۔ یاد رہے کہ ۷۰ کی دہائی میں جمشید پور میں مسلم کش فسادات ہوئے تھے اور مسلمانوں کو بری طرح قتل کیا گیا تھا۔ یہاں تک کہ خانماں برباد مسلمانوں میں سے کچھ خواتین اور بچے ایک امبولنس میں چھپ کر جان بچانے کی غرض سے جارہے تھے تو اس امبولنس کو روک کر اس میں آگ لگادی گئی اور وہ سب کے سب جل کر راکھ ہوگئے۔ اس واقعے کے بعد معروف صحافی کلدیپ نیر نے وہاں کے مسلمانوں سے پوچھا کہ اب آپ کیا کریں گے ؟ کیا اپنی جانیں بچانے کے لئے پاکستان جائیں گے تب بھی مسلمانوں نے کہا تھا کہ وہ کسی بھی قیمت پر پاکستان نہیں جائیں گے اور ہر حال میں یہیں رہینگے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے ہم نے اسے بنایا ہے اور اس کی تعمیر میں ہمارا لہو شامل ہے لہٰذا اسے چھوڑنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔

القاعدہ کے پیغام کو لے کر عام مسلمانوں میں بھی تشویش پائی جارہی ہے اور وہ اس مسئلے کو لے کر فکر مند نظر آرہے ہیں مگر ان کا ماننا ہے کہ اس ملک میں کوئی دہشت گرد تنظیم کچھ بھی نہیں کرسکتی کیونکہ اس کی امید پوری نہیں ہوگی اور اسے منہ کی کھانی پڑے گی۔ عام مسلمان ایسی کسی تنظیم کا ساتھ نہیں دے سکتے۔ وہ کشمیریوں سے ایمان اور خون کا رشتہ رکھتے ہیں مگر انھوں نے کبھی بھی علاحدگی پسندی کی حمایت نہیں کی ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہاں آئی ایس آئی کا کھیل ہوسکتا ہے جو بھارت میں بدامنی پھیلانے کے لئے اس قسم کی حرکتیں کر رہی ہے۔


۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 501