donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Islamic Articles -->> Islamic Education
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Hafiz Asmatullah
Title :
   Allah Bando Ke Kiye Zulm Nahi Chahta



اللہ بندوں کے لئے ظلم نہیں چاہتا

 

اسامہ عاقل حافظ عصمت اللہ،

راگھونگر بھوارہ، مدھوبنی(بہار)9534677175

 

    ظلم کا مطلب ہے کسی پر زیادتی کرنا، کوئی شخص بے قصور ہو اس کو سزا دینا، بے گناہ کو پکڑ لینا، کسی کا حق مارنا، جو شخص جس عہدہ یا منصب کا مستحق ہو اسے وہ عہدہ ومنصب نہ دینا، یہ سب ظلم کی صورتیں ہیں۔ ظلم کی تعریف یہ کی گئی ہے۔ وضع الشئی فی غیر محلہ کسی چیز کو غیر مقام پر رکھنا۔

    یعنی کسی مستحق کو اس کا حق نہ دینا اور غیر مستحق کو وہ چیز دے دینا ومااللہ یرید ظلما للعباد (المومن)اللہ بندوں کے لئے ظلم نہیں چاہتا۔

    اللہ تعالیٰ رحمان ورحیم ہے وہ انسان پر رحم تو کرتا ہے مگر ان پر زیادتی نہیں کرتا، اگر بندہ گناہ کرتا ہے اور معافی مانگتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرتا ہے اور اسے معاف کردیتا ہے مگر کسی بے گناہ کو سزا نہیں دیتا، کسی بے قصور کو عذاب نہیں دیتا یہ بات قرآن مجید میں مختلف انداز میں کہی گئی ہے۔

    وماانا بظلام للعبید (ق) میں اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہوں ، ایک دوسری جگہ فرماتا ہے ان اللہ لایظلم الناس شیئا (یونس) بے شک اللہ تعالیٰ لوگوں پر ذرا بھی ظلم نہیں کرتا، یہی بات سورہ نساء میں یوں بیان کی گئی۔

    ان اللہ لایظلم مثقال ذرۃ (سورہ نسائ) حقیقت میں اللہ ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کسی بھی صورت میں ظلم کو پسند نہیں کرتا، وہ خود بھی ظلم نہیں کرتا اور اپنے نبیوں کے لئے بھی اس کو پسند نہیں کرتا جس طرح اس نے اپنے اوپر ظلم کو حرام کررکھا ہے اس طرح بندوں کے درمیان بھی ظلم کو حرام رکھا۔

    اللہ کے رسول ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر جو زبردست خطبہ دیا تھا اس میں ارشاد فرمایا تھا۔

    تمہارا خون، تمہارا مال ، تمہاری عزت وآبرو ایک دوسرے کے لئے حرام ہے جس طرح آج کے دن اس مہینہ میں اور اس شہر میں حرام ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ حج کے ایام ، حج کا مہینہ اور مکہ شہر (حرم) بہت محترم ہیں۔ وہاں چیونٹی کو مارنا بھی گناہ ہے ، بال اکھاڑنا بھی قابل جرم ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ ے مسلمانوں کے جان ومال اور عزت کو محترم قرار دیا ہے۔ کسی بھی مسلمان بھائی کے مال ، جان یا عزت سے کھیلنا بہت بڑا جرم ہے اور ظلم ہے۔

    حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے اے میرے بندہ! میں نے اپنے اوپر ظلم حرام کررکھا ہے اور تمہارے درمیان بھی اسے حرام قرار دیا ہے ۔ اس لئے ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔

    حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ، نہ وہ اس پر ظلم کرتا ہے نہ اسے رسوا کرتا ہے ، نہ اس سے جھوٹ بولتا ہے اور نہ اسے حقیر سمجھتا ہے

(مسلم)

    حضرت جابر ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو مسلمان کسی ایسے موقع پر مسلمان کا ساتھ چھوڑ کر اسے ذلیل کرے گا جہاں اس کی بے عزتی ہورہی ہو تو اللہ تعالیٰ اس شخص کو ایسی جگہ رسوا کرے گا جہاں وہ اللہ کی مدد چاہتا ہو اور جو مسلمان کسی مسلمان کی ایسے موقع پر مدد کرے گا جہاں اس کی بے عزتی ہورہی تو اللہ تعالیٰ ایسی جگہ اس کی مدد کرے گا جہاں وہ اللہ کی مدد چاہتا ہو۔

    ایک بار نبی پاک ﷺ نے فرمایا اپنے بھائی کی مدد کرو چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم، صحابہ کرامؓ نے عرض کیا مظلوم کی مدد کرنے کی بات تو سمجھ میں آتی ہے مگر ظالم کی مدد کیوں کی جائے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ظالم کی مدد یہ ہے کہ اسے ظلم کرنے سے روک دو۔

    وعن عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان اللہ تعالیٰ اوحی الی ان تواضعوا حتیٰ لایبغی احد علی احد ولا یفخر احد علی احد

(مسلم)

    حضرت عیاض بن حمار ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے میری طرف اس بات کی وحی فرمائی ہے کہ تم عاجزی اختیار کرو، یہاں تک کہ کوئی کسی پر ظلم نہ کرے اور نہ کوئی کسی دوسرے کے مقابلے میں فخر کرے۔

(مسلم)

    اللہ تعالیٰ نے کسی کو مال ودولت اور جاہ ومنصب یا حسن وجمال یا علم وفضل عطا کیا ہو تو یہ اس پر اللہ کا احسان ہے ، اس کو اللہ کے حکم کے مطابق تواضع اور عاجزی اختیار کرکے اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے اور ان خداداد نعمتوں سے دوسرے لوگوں کو فائدہ پہونچائے۔ نہ یہ فخر وغرور کا اظہار کرکے اللہ کی ناشکری اور لوگوں پر ظلم زیادتی کا ارتکاب کرکے۔

    وعن جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال رجل: واللہ! لا یغفر اللہ لفان فقال اللہ عزوجل : من ذا الذی ہنالی علی ان لااغفر بفلان : الن قد غفرت لہ ،واحبطت عملک (مسلم) حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت  ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک آدمی نے کہا اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ فلاں شخص کو نہیں بخشے گا، تو اللہ عزوجل نے فرمایا کون ہے جو مجھ پر اس بات کی قسم کھاتا ہے کہ میں فلاح شخص کو نہیں بخشوں گا؟ بیشک میں نے اس کو بخش دیا، اور تیرے عمل میں نے برباد کردیئے

(مسلم)

    کچھ لوگوں کو اپنی عبادت اور زہد وتقویٰ پر گھمنڈ ہوجاتا ہے جو انہیں دوسروں کی بابت بدگمانی میں مبتلا کردیتا ہے اور وہ بڑے یقین سے اس بات کا اظہار کردیتے ہیں کہ فلاں شخص کو اللہ کبھی معاف نہیں کرتا۔ یہ رویہ اللہ کو پسند نہیں۔ اللہ تعالیٰ چاہے تو اس عابد وزاہد ومتقی کے سارے عمل برباد کرکے اسے جہنم میں پھینک دے اور اس گناہ گار کو معاف کرکے جنت میں بھیج دے جس کی بابت یہ قسم کھاکر کہتا تھا کہ اسے اللہ معاف نہیں کرے گا۔ اس لئے انسان کو اپنی عبادت پر گھمنڈ نہیں کرنا چاہئے اور دوسروں کو حقیرنہیں سمجھنا چاہئے کسی پر ظلم وزیادتی نہیں کرنا چاہئے یہ سب اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہے۔

    اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا

فاذکرونی اذکرکم واشکروالی ولاتکفرون (البقرہ) پس تم مجھے یاد کرو، میں تمہیں یاد کروں گا، تم میرا شکر ادا کرو اور میری ناشکری نہ کرو۔

    حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ظالم کو ڈھیل دیتا رہتا ہے اور جب اسے پکڑتا ہے تو چھوڑتا نہیں ہے

(متفق علیہ)

    قیامت کے دن ظلم کرنے والے کا حشر بہت برا ہوگا جس نے کسی کا حق مارا ہوگا کسی پر زیادتی کی ہوگی تو ان حقوق والوں کو اس کی نیکیاں دے دی جائیں گی اور جب نیکیاں ختم ہوجائیں گی تو ان کے گناہ اسے دے دیئے جائیں گے یہاں تک کہ اسے جہنم میں ڈھکیل دیا جائے گا۔ بخاری اور مسلم میں اسی مفہوم کی کئی حدیثیں آئی ہیں۔ ایک بار آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ظلم قیامت کے دن تاریکیوں میں بدل جائے گا

(متفق علیہ)

    اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے بے شک ملامت کے لائق وہ لوگ ہیں جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق سرکشی کرتے ہیں ، یہی لوگ ہیں جن کے لئے دردناک عذاب ہے۔

(سورہ شوریٰ)

 جب ظلم گزرتا ہے حد سے قدرت کو جلال آجاتا ہے
فرعون کا سر جب اٹھتا ہے موسیٰ کوئی پیدا ہوتا ہے

    ایک مومن کی شان یہ ہوتی ہے کہ وہ نہ خود ظلم کرتا ہے اور نہ کسی کو ظلم کرنے دیتا ہے ۔ مسلم معاشرہ ہر قسم کے ظلم سے پاک رہے، کیونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ جب ظالم کو پکڑتا ہے تو پھر چھوڑتا نہیں۔

(یو این این)


************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 779