donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Islamic Articles -->> Islamic Education
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Mahfoozur Rahman Ansari
Title :
   Sadqa wa Khairat Haqiqi Zaruratmanando Tak Pahunchayen

صدقہ و خیرات حقیقی ضرورتمندوں تک پہنچائیں


محفوظ الرحمن انصاری

 

    الحمد للہ مسلمانوں میں جذبہ صدقہ و خیرات بہت پایا جاتا ہے ۔اسی لئے مسلم علاقوں میںبھیک مانگنے والوں کی کثرت پائی جاتی ہے ۔مگر یہ سبھی مستحق یا ضرورتمند نہیں ہوتے بلکہ پیشہ ور مانگنے والے ہوتے ہیں ۔جو مساجد کے دروازوں سے لے کر چوراہوں ،دکانوں اور بلڈنگوں میں چڑھ چڑھ کر گھر گھر مانگتے ہیں اور خوب کماتے ہیں ۔کچھ سال قبل ممبرا کے ریلوے برج پر بھیک مانگ کر بیس ہزار روپئے ماہانہ کمانے والے ایک بناوٹی اپاہج اور لکھپتی بھکارن کے بارے میں پڑھ چکے ہیں ۔انہیں آپ کتنی ہی بھیک کیوں نہ دیدیں اگلے روز یہ پھر مانگتے نظر آئیں گے ۔انہیں کام کرنے کو کہا جائے تو یہ ہر گز تیار نہیں ہوں گے ۔جب بغیر کام کے ہی سینکڑوں روپئے کما لیتے ہیں تو آخر محنت کیوں کریں ؟لہٰذا ایسے لوگوں کو اگر ہم ثواب کی نیت سے صدقہ و خیرات کریں تو وہ کہاں ادا ہوگا؟اس کی جگہ اگر ہم روز دس روپئے خیرات کرتے ہیں تو وہ ایک جگہ جمع کریں اور ایک مہینے کے بعد وہ تین سو روپئے کسی اصلی ضرورت مند کو اپنے محلے ،پڑوس یا رشتے دار میں تلاش کرکے دیدیں یا ایک مہینے کا اس کے گھر کا راشن ہی بھروا دیں ۔اگر بیمار ہے تو دوا دلوادیں ۔اس کے بچوں کو کپڑا سلوادیں یا اسکول کی فیس اور خرچ ادا کردیں ۔یا کسی معتبر دینی مدرسے یا یتیم خانے اور ایسے معتبر خیراتی ٹرسٹ میں جہاں سے غریب لوگوں کو علاج و معالجہ یا یتیم بچیوں کی شادی کے لئے امداد دی جاتی ہو وہاں اپنی رقم جمع کروادیں ۔اس طریقے پر عمل کرنے سے نہ صرف آپ کا صدقہ و خیرات ادا ہوگا جو دنیا میں باعث برکت اور آخرت میں باعث نجات ہوگا بلکہ قوم کے حالات بھی بہتر ہوں گے ۔

    ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی غیرت مند انسان بھیک مانگنے اور بندوں کے آگے ہاتھ پھیلانے کے بجائے چھوٹا موٹا کام شروع کرتا ہے کوئی چھوٹی موٹی ضرورت کی چیزیں گلیوں محلوں میں گھوم کر بیچتے ہیں۔ہم نے دیکھا ہے کہ لوگ انہیں طرح طرح سے پریشان کرتے ہیں انکے مال و اسباب کو گویا مفت کا مال سمجھتے ہیں اسی لئے ایسی قیمت لگاتے ہیں کہ غریب پریشان ہو جاتا ہے جبکہ ہمارا رویہ بحیثیت مسلمان یہ ہونا چاہئے کہ ایک ایسے شخص کے ساتھ تعاون کریں جس نے بھیک مانگنے پر چھوٹے موٹے کاروباریا محنت مزدوری کو فوقیت دی ۔ایسے لوگوں سے تعاون کرتے ہوئے ان سے تھوڑا مہنگا مال خریدنا بھی صدقہ ہی ہے ۔کوئی مجبور غریب بے چارہ جب حالات سے مجبور ہو کر اپنی زمین یا گھر دوکان بیچتا ہے تب بھی ہم اس سے اس کی مجبوری کا فائدہ اٹھانے اور کوڑیوں کے بھائو میں خریدنے کی کوشش کرتے ہیں جو سراسر ظلم اور استحصال ہے کیا اس طرح کے رویے کی امید کسی مسلمان سے کی جاسکتی ہے !لیکن اپنے آپ کو مسلمان کہلانے والے لوگ ایسا کررہے ہیں۔ہم اس کی مدد زیادہ قیمت نہ دے کر سہی مناسب قیمت میں خرید کر تو کر ہی سکتے ہیں۔ پہلے زمانے میں مخیر حضرات بھیس بدل کر ضرورت مندوں کو تلاش کرکے ان کی مدد کیا کرتے تھے ۔مگر ہمیں تلاش و تحقیق کی فرصت ہی کہاں ہے!آج بھی ہمارے معاشرے میں کتنے ضرورتمند اور مجبور افراد اور خاندان ایسے ہیں کہ جن کے گھر کا کمانے والا واحد آدمی کسی حادثے میں انتقال کرگیا یا کوئی مہلک اور جان لیوا مرض میں مبتلا ہے نہ کوئی دکان ہے نہ کوئی نوکری اور نہ ہی کوئی ذریعہ معاش اور اوپر سے اس قدر مہنگائی کہ خدا کی پناہ ، مگر وہ لوگ بیچارے کسی سے کچھ مانگتے نہیں بلکہ اندر ہی اندر گھٹ گھٹ کر جینے پر مجبور ہیں ۔اگر ایسی بے بسی کی حالت میں اس کے بچے جرائم کی طرف اور جوان لڑکیاں جسم فروشی کی طرف راغب ہوں تو کیا کسی حد تک ہم ذمے دار نہ ہوں گے ؟لہٰذا آپ روز مرہ کی خیرات کو جمع کرکے یا جب بھی زکوٰۃ نکالیں تو اسے مستحق افراد کو تلاش کرکے ان کے ہاتھ ہی میں دیں ۔

(یو این این)


محفوظ الرحمن انصاری
نیا نگر ،مور لینڈ روڈ ۔ممبئی۔8   
موبائل:9869398281  

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 580