donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Islamic Articles -->> Islamic Education
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Maulvi Syed Aadil Haqqani
Title :
   Maujuda Daur Ka Lebas Aur Islami Talimat

موجودہ دور کا لباس اور 

اسلامی تعلیمات


مولوی سید عادل حقانی

لباس کی اہمیت :

    قرآن و حدیث میں متعدد جگہ لباس کا تذکرہ آیا ہے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانوں کو ستر چھپانے کا حکم دیا ہے بلکہ فرض و واجب قرار دیا ہے، اسی طرح عبادات کے اندر بھی لباس کو بڑا دخل ہے بلکہ نماز کے اندر سترِ عورت شرائط نماز میں سے ایک شرط ہے۔ اگر یہ شرط پوری نہیں ہوئی تو نماز ہی درست نہیں ہوگی، نیز حج بھی دین کی بنیادوں میں سے ایک بنیاد ہے اس کے اندر بھی مختلف انداز میں مختلف کپڑوں کے ساتھ سترِ عورت کا ہونا فرض ہے، اگر یہ فرض پورا نہیں ہوا تو یہ اہم عبادت بالکل رائیگاں اور بیکار ہوجائے گی نیز حسن ِمعاشرہ اور تہذیب و تمدن میں بھی لباس کا اہم کردار ہوتا ہے ، جس قوم کا لباس اسلامی قانون کے مطابق ہوگا وہ قوم اتنی ہی حیادار رہے گی او رجن کا لباس اس کے خلاف ہوگا وہ اتنی ہی شرم و حیاء سے عاری ہوگی، اس لئے ہم اپنے لباس کو اسلامی بنانے کی کوشش کرتے رہیں اسی میں ہماری شرافت و نجابت، عفت و عصمت اور کامیابی وکامرانی کا راز مضمر ہے۔


 حضور انے اپنی امت کو لباس کی تعلیم دی

    حضور صلی اللہ علیہ وسلم ساری دنیا کے لئے رحمت اور معلم بناکر مبعوث کیئے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو حلال و حرام، جائز و ناجائز ، پاک و ناپاک ہر چیز کی تعلیمات سے آگاہ کرکے اپنی معلمی کا حق اداکردیا۔ انہی تعلیمات میں سے ہم لباس کی اہمیت سے متعلق چند احادیث پیش کرتے ہیں۔ اللہ کے نبی ا نے نے پراگندہ بال رکھنے اور میلے کچیلے کپڑے سے منع فرمایا ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

    ’’حضور صلی اللہ علیہ وسلم ملاقات کے لئے ہمارے پاس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے راستہ میں ایک پراگندہ اور منتشر بال والے شخص کو دیکھ کر فرمایا کہ کیا یہ شخص کوئی ایسی چیز نہیں پاتا جس کے ذریعہ اپنے بال درست کرسکے نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور ایسے شخص کو دیکھا جس کے کپڑے میلے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ شخص کوئی ایسی چیز نہیں پاتا جس سے وہ اپنے کپڑے دھو سکے۔ ‘‘ (مشکوٰۃ شریف

     دیکھئے اس حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو میلے کچیلے کپڑوں میں دیکھا تو تعجب سے فرمایا کہ کیا یہ شخص کوئی ایسی چیز نہیں پاتا جس سے اپنے کپڑوں کو صاف کرسکے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ میلے کچیلے کپڑے پہننا غیر مہذب  ہو نے کی علامت ہے چنانچہ یہ اسلام میں پسندیدہ نہیں ہے بلکہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر میں مبغوض و  ناپسندیدہ ہے جیسا کہ حدیث بالا سے ظاہر ہے۔ ایک دوسری حدیث میں آیا ہے کہ انسان اپنی حیثیت کے بقدر عمدہ اور قیمتی لباس کا استعمال کرے اور یہ عمل اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی پسند ہے بلکہ اللہ خود چاہتا ہے کہ وہ اپنی نعمتوں کا اثر اپنے بندوں پر ظاہر ہوتا ہوا دیکھے۔ ان اللہ یحب ان یری اثر نعمتہ علی عبدہ (مشکوہ) اللہ پاک اپنی نعمتوں کا اثر اپنے بندوں پر ظاہر ہونے کو پسند فرماتے ہیں۔

     اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اپنی حیثیت کے بقدر عمدہ اور قیمتی لباس کے استعمال کی شریعت نے اجازت دی ہے اور یہ عمل خود اسلام میں پسندیدہ ہے لیکن حد سے تجاوز ہوکر ایسے لباس کا استعمال کرنا جس سے شان و شیخی عام طورپر ظاہر ہوتی ہویا پھر تکبر و تفاخر کی بو آتی ہو، ممنوع قرار دیا ہے اور متواضعانہ لباس کے استعمال کی ترغیب دی ہے۔

فیشن پرستی اور اسلامی لباس:

    موجودہ دور میں بہت سے نئے نئے ملبوسات روز بروز سامنے آرہے ہیں اور اس کے متعلق ہر روز ایک نیا فیشن وجود میں آرہا ہے اور لوگ اس کی طرف کھینچتے چلے جا رہے ہیں اور اپنے آپ کو اسلامی تعلیمات اور اسوہ ٔرسول صلی اللہ علیہ وسلم سے دور کررہے ہیں جس کے نتیجے میں مختلف قسم کے نئے نئے فتنے اور ایسے ایسے جرائم دیکھنے کو آرہے ہیں جن کی نظیر سابق میں ملنا مشکل ہے ان سے بچنے کے لئے اس گئے گزرے دور میں جہاں تک ممکن ہو سکے اپنی حفاظت  کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات اور اسوہ ٔرسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنانے کی کوشش کرنا چاہئے، اسی غرض سے ہم یہاں پر چند احادیث پیش کرتے ہیں۔ (مشکوۃ شریف 374)  حضرت ابو کبشہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ صحابہؓ کی ٹوپیاں سرپر پھیلی ہوئی تھیں ‘‘
     اس حدیث کا صاف مطلب یہ ہے کہ صحابہ ایسی ٹوپی پہنتے تھے جس سے پورا سر ڈھک جاتا تھا، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ٹوپی کا استعمال کرنا صحابہ کرامؓ کی سنت ہے لہٰذا ہم بھی اس سنت پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔

     اسی طرح باریک چست ہاف آستین اور کٹ آستین کے لباس کا استعمال بھی عام ہوگیا ہے اور اس طرح کے لباس کو فیشن تصور کیاجا رہا ہے اور اس فیشن کو گلے لگانے میں مردو عورت سبھی پیش پیش نظرآتے ہیں اور بالخصوص اسکول، کالج اوریونیورسٹی کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اور بالعموم سارا معاشرہ اس کو اپنا رہا ہے اور اسی طرح کے لباس کو اپنا محبوب ترین لباس خیال کیاجانے لگا بلکہ حد تو یہ ہے کہ عید سعید کے موقعوں پر بھی اس طرح کے ملبوسات خریدے جاتے ہیں جب کہ اس طرح کے لباس کا استعمال اسلامی تہذیب و تمدن ،مقصدِ لباس اور اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات  کے صریح خلاف ہے فاسقوں، فاجروں اور دشمنانِ اسلام کے لباس کے عین مشابہ ہے۔ حدیث پاک میں آیا ہے کہ ’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کیا وہ انہی میں سے ہوگا۔  اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص جس قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کرے گا وہ جزا و سزا میں اسی کے ساتھ ہوگا ہم میں سے کون شخص اپنے آپ کو فاسقوں اور فاجروں میں شمار کرنا پسند کرتا ہے اس لئے ہم کو چاہئے کہ اس طرح کے لباس خریدنے سے اور استعمال کرنے سے کلی اجتناب کریں اور ایسے کپڑے استعمال کریں جس سے مقصدِ لباس اور اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حاصل ہوجائے۔

    اسی طرح پائجامہ اور پینٹ وغیرہ کو زیادہ لمبا کرکے ٹخنوں سے نیچے رکھنے کا فیشن چل پڑا اور یہ فیشن معاشرہ میں اس قدر سرایت کرگیا ہے کہ اسکولوں اورکالجوں کا ایک جز بن گیا ہے اگر کوئی اس کی خلاف ورزی کرکے سنت کے مطابق پائجانہ یا پینٹ رکھنے لگے تو اس کو معیوب نظر سے دیکھا جاتا ہے اور اس کو پینٹ وغیرہ کے نیچے کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے ۔ بلکہ اب حد تو یہ ہے کہ اس فیشن کے اچھے اچھے دین دار لوگ لوگ بھی شکار ہوگئے ہیں بالخصوص عید سعید کے موقعوں پر اور شادی بیاہ اور دیگر تقاریب میں اکثر وبیشتر یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ عمدہ سے عمدہ قیمتی سے قیمتی لباس زیب تن کرکے پائجامہ اور پینٹ وغیرہ کو ٹخنوں سے نیچے رکھ کر اپنی شان و شیخی بگھارنے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کے عمل کے سلسلہ میں سخت وعید بیان فرمائی ہے۔

****************

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 828