donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Islamic Articles -->> Islamic Education
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Md. Fareed Khan Sayeedi
Title :
   Aaqa Allah Ya Ghair Allah

آقا!اللہ یا غیراللہ


محمد فرید خان سعیدیؔ

 

 ٭    حجتہ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی ؒ نے مدارس کے سلسہ میں جو اساسی اصول ہشتگانہ وضع کئے ہیں انمیں اُصول نمبر سات (۷)میں وہ لکھتے ہیں ’’سرکار کی شرکت اور امرا کی شرکت بھی زیادہ مضر معلوم ہوتی ہے‘‘

    مولانا کے یہ اساسی اصول ہشت گانہ مدارس کے سلسلہ میں بنیادی زمین فراہم کرتے ہیں جس پر مدرسہ کی جو تعلیمی عمارت قائم ہو گی وہ نہ صرف نادر بلکہ بڑی پختہ اور مضبوط ہوگی اور جہاں ، جب بھی ان زرین اساسی اُصولوں کو اساسی حیثیت حاصل ہوئی ہے وہاں مدرسہ نہ صرف تعلیمی بلکہ روحانی لحاظ سے بھی مالا مال رہا ہے ۔

    ان اساسی اُصولوں کی سطور وہ کوزے ہیں جن میں سمندر ر سمایا ہوا ہے ۔مولانا نے اپنے ان اُصولوں میں بنیاد اس بات کو بنایا ہے کہ تعلیم ِ مدرسہ روحانی ماحول میں ہو اور یہ ماحول اسی وقت پیدا ہو سکتا ہے جب کہ مدرسہ کے منتظمین اور خصوصاََ ناظم کا اللہ سے گہرا تعلق ہو ۔ یہ تعلق اسی وقت پیدا ہو سکتا ہے جبکہ انکی فطرت میں دنیا پرستی کے بجائے خدا پرستی پائی جاتی ہو ۔ ان کے ذہن بہتر سے بہتر تعلیم اورنظام تعلیم لئے پوری جہدکے ساتھ کوشاں ہو اور ان کے دل بارگاہ ِ تعالیٰ میں سر بسجود ہوں ۔ ڈھونگ ،دکھاوا ،خود نمائی ان کی فطر ت میں نہ ہو وہ تقوی کی کھردری چٹائی پر زندگی بسر کرنے کے عادی ہو ں۔ عیش کے گدوں پر زندگی کو پُر لطف اور رنگین بنانے کے عادی نہ ہو ں ۔کیونکہ اگر وہ لباسِ تقوی ٰ میں ملبوس ہونگے تو رجوع الی اللہ ہونگے اور اگر دنیا پرست ہونگے تو رجوع الیٰ غیر اللہ ہونگے ۔جو رجوع الی اللہ ہوتا ہے وہ اپنا کار ساز اللہ کو سمجھتا ہے اور جو دنیا پرست ہوتا ہے وہ اپنا مولانا غیر اللہ کو سمجھتا ہے ۔اسی لئے متقی اللہ کی خوشامد کرتا ہے اور دنیا پرست غیر اللہ کے تلوے چاٹنے میں اپنی بقا اور عافیت سمجھتا ہے ۔کیونکہ مدرسہ کا تعلق ہندوستان میں عموماََ دینی تعلیم سے ہوتا ہے لہذا وہ لوگ بھی اللہ تعالیٰ اور دین ِ اسلام کے نام پر مدرسہ چلاتے ہیں جو خالص متقی ہوتے ہیں جن کی ایک بہترین مثال خود حضرت نانوتوی ؒہیں اور وہ لوگ بھی مدرسے اللہ تعالیٰ اور دین اسلام کے نام پر چلاتے ہیں جوخالص دنیا پرست ہوتے ہیں ۔منتظمین مدرسہ اور خصوصاََ ناظم کے اعمال افعال اور کردار سے یہ اندازہ باآسانی لگایا جاسکتا ہے کہ کون سا مدرسہ اللہ کے بھروسے چل رہا ہے اور کون سا مدرسہ سرکار اور امراء کی نظر ِ کرم کا محتاج ہے ۔اپنے ساتویں اصول میں حضرت  نانوتوی ؒ نے اسی جانب دعوت ِ فکر دی ہے ۔

    جس جسم میں روح ہوتی ہے وہ زندہ اور فعال ہوتا ہے اور بغیر روح کے جسم لاش ہوتا ہے۔اسی طرح جو مدرسہ روحانی ماحول کا حامل ہوتا ہے وہ زندہ فعال اور کار آمد ہوتا ہے مگر جو مدرسہ روحانی ماحول سے عاری ہوتا ہے وہ زندہ لاش کی طرح بے کار ، بے مصرف او ر ناکارہ ہوتا ہے بلکہ مضر ہوتا ہے جو لفظ حضرت نانوتوی ؒ نے استعمال کیا ہے کیونکہ جس مدرسہ میں روحانیت کی جگہ دنیا پرستی ہوگی ، جہاں کار سازی کا منبع اللہ تعالیٰ کی جگہ غیر اللہ ہوگا وہاں جتنے بچے تعلیم حاصل کرینگے ان کے دل ودماغ میں یہی جراثیم ِخبیثہ پیوست ہونگے ۔کیونکہ بچہ وہ نہیں کرتا جو اس سے کہا جاتا ہے بچہ وہ کرتا ہے جو وہ اپنے بڑوں کو کرتے ہوئے دیکھتا ہے ۔جب بچہ دنیا پرستی کے ماحول میں اپنی آنکھ کھولیگا اور دنیا پرستوں کو اپنا سرپرست پائیگا اور وہ یہ دیکھے گا کہ اس کے سرپرست اپنی ضروریات کے لئے بلکہ دنیا کمانے کے لئے اللہ سے مانگنے کے بجائے غیر اللہ کے سامنے ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں اپنی حاجات کے لئے غیر اللہ کے سامنے حاجت روائی کے لئے ان کو اپنا آقا اور مولیٰ بنائے ہوئے ہیں ۔حتیٰ کہ ان کے آزار میں اِفاقہ حکومتی سربراہوں اور امراء کی صورتیں دیکھ کر ہوتا ہے تو فطری طور پر بچہ بھی حکومت اور امرا ء کی آقائیت میں ہی اپنی عافیت سمجھے گا اور پوری زندگی دین کو دنیا پرستی کے لئے ہی استعمال کرتا رہیگا اور اس طرح امتِ مسلمہ میں ناسور وں کا اِضافہ ہوتا ہی چلا جائیگا اوریہ ایک کاری ضرب ہوگی جو ملت کو سسکیاں لینے پر مجبور کردیگی ۔حضرت نانوتوی ؒ نے ا سی بدترین نقصان سے ملت اسلامیہ کو بچانے کے لئے ساتواں اُصول وضع کیا ہے ۔لہذا اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ ان مدارس کی پُرزور حوصلہ افزائی کی جائے جہا ں روحانی ماحول موجو د ہے او ر ان مدارس کی شدید حوصلہ شکنی کی جائے جنکی اساس دنیا پرستی پر ہے کیونکہ اس معاملہ میں ہوش مندی اور غفلت کا دارومدار ملت اسلامیہ کے افراد پر ہے اگر انہوں نے حضرت نانوتوی ؒ کے اُصول کی پاسداری کی اور مدارس اسلامیہ میں روحانی ماحول پیدا کرنے اور بچوں کو مدرسہ میں رجوع الی اللہ ہونے کی سعادت بخشی تو وہ گلشن اسلام کو وہ پھول دینگے جن کی مہک سے دنیا مہکے گی اور انشاء اللہ اس کا اجر عظیم اللہ انہیں دیگا ۔

(یو این این)

************************************

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 619