donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Islamic Articles -->> Islamiyat
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Allama Peer Mohammad Tabassum basheer Owaisi
Title :
   Shahanshahe Sadaqat Hazrat Syedna Siddiq Akbar RZA Ke Fazael Mein 40 Ahadees

 

شہنشاہِ صداقت حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ 
 
کے فضائل میں چالیس احادیث
 
علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی
 
سجادہ نشین مرکز اویسیاں نارووال موبائل نمبر0300-6491308
 
شہنشاہِ صداقت حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے مال خرچ کرنے اور ان کے صدق و اخلاص کا بیان کر کے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جس طرح صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فقط میری رضا جوئی کے لئے مال خرچ کیا میں بھی اس سے راضی ہو گیا ۔ ولسوف یرضیٰ۔’’اور بے شک عنقریب وہ راضی ہو گا۔‘‘(والیل 21)
قرآن کریم کی بہت سی آیات میں شہنشاہِ صداقت حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے فضائل بیان ہوئے ہیں جن میں سے چند ایک فضائل کو اس مقام پر درج کیا گیا ہے ۔
 
شہنشاہِ صداقت حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے فضائل میں چالیس احادیث:
1:۔ حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ ہمارے سردار، ہم سب سے بہتر اور حضور اکرم ؐ  کو ہم سب سے زیادہ محبوب تھے ۔ (ترمذی شریف)
2:۔ حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جس شخص نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا وہ ابو بکر ہیں۔(طبرانی ، بیہقی)
 
3:۔ حضرت عمر و بن العاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور اکرمؐ  کی بارگاہ میں عرض کیا ’’ یا رسول اللہ ؐ  لوگوں میں آپ کو سب سے زیادہ محبوب کون ہے ؟فرمایا عائشہ (رضی اللہ عنہا ) عرض کیا گیا مردوں میں سے ؟ فرمایا !عائشہ کا باپ (ابو بکر رضی اللہ عنہ ) ۔(بخاری ،مسلم ،ترمذی)
 
4:۔ حضرت عبد اللہ بن حصین تمیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضو ر اقدسؐ  نے فرمایا کہ میں نے جس کسی کو بھی اسلام کی دعوت دی اس نے کچھ نہ کچھ تر دد ،ہچکچاہٹ اور تامل کا اظہار ضرور کیا ،سوائے ابو بکر (رضی اللہ عنہ ) کے کہ اس نے فورا میری دعوت کو بغیر ہچکچاہٹ کے قبول کر لیا ۔ (ابن کثیر ،ابن عساکر)
 
5:۔ اُم المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ؐ  نے فرمایا جس نے آگ سے آزاد شخص کو دیکھنا ہو وہ ابو بکر (رضی اللہ عنہ ) کر دیکھ لے (حاکم المستدرک ،طبرانی)
 
6:۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہؐ نے معراج کی رات جبرائیل امین علیہ السلام سے فرمایا اے جبرائیل , میری قوم (واقعہ معراج میں)میری تصدیق نہیں کرے گی ۔جبرائیل امین علیہ السلام نے عرض کیا ابو بکر (رضی اللہ عنہ ) آپؐ  کی تصدیق کریں گے کیونکہ وہ صدیق ہیں۔(طبرانی)
 
7:۔ مولائے کائنات حضرت سیدنا مولیٰ علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ قسم اُٹھا کر فرماتے ہیں کہ حضرت ابو بکر (رضی اللہ عنہ ) کا لقب ’’صدیق ‘‘ اللہ نے آسمان سے نازل فرمایا۔ (حاکم ، المستدرک)
دوسری روایت میں فرمایا کہ ابو بکر (رضی اللہ عنہ ) وہ شخصیت ہیں کہ جن کا لقب اللہ تعالیٰ نے جبرائیل امین (علیہ السلام ) اور حضرت محمد ؐ  کی زبان مبارک سے ’’الصدیق ‘‘ رکھا۔ (حاکم المستدرک)
 
8:۔ مولائے کائنات حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضور اکرم ؐ  کے بعد اس امت میں سب سے بہتر ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں۔(احمد بن حنبل)
 
9:۔ حضرت اسد بن زُرارہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ؐ نے فرمایا کہ جبرائیل امین علیہ السلام نے مجھے خبر دی ہے کہ آپ ؐ  کی امت میں آپ ؐ  کے بعد سب سے افضل ابو بکر صدیق ہیں۔(طبرانی)
 
10:۔ حضرت ابو دردا رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ ’’ابو بکر (رضی اللہ عنہ انبیاء کے بعد) ہر اس شخص سے بہتر ہیں جس پر سورج طلوع یا غروب ہوتا ہے ۔‘‘ (احمد بن حنبل)
 
11:۔ حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ؐ نے فرمایا کہ اگر میں اُمت میں سے کسی کو خلیل بناتا تو ابو بکر (رضی اللہ عنہ ) کو بناتا لیکن وہ میرے بھائی اور میرے صاحب (ساتھی اور صحابی)ہیں۔(بخاری و مسلم) ۔ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ وہ دین میں میرے بھائی ہیں اور غار میں میرے ساتھی ہیں۔ (احمد بن حنبل)
 
12:۔ حضور اکرم ؐ نے فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ کے خلق کی 360صورتیں ہیں جو شخص اللہ رب العزت سے اس حال میں ملاقات کرے کہ اس میں توحیدِ الہٰی کے ساتھ ان صفات میں سے ایک بھی صفت پائی جائے وہ جنت میں داخل ہو گا۔ صدیق اکبر (رضی اللہ عنہ ) نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ؐ  کیا ان میں سے کوئی خوبی میرے اندر بھی پائی جاتی ہے ؟ فرمایا کہ اے ابو بکر (رضی اللہ عنہ ) حُسن خلق کی وہ تمام کی تمام صورتیں تمہارے اندر پائی جاتی ہیں۔(روح البیان)
 
13:۔ حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوۂ تبوک کے موقع پر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپنا سارا مال جو کچھ ان کے پاس تھا لا کر حضور اقدسؐ کی خدمت میں پیش کر دیا ۔ حضور اکرم ؐ نے فرمایا اے ابو بکر (رضی اللہ عنہ ) گھر والوں کے لئے کیا چھوڑ کر آئے ہو؟ عرض کیا اللہ اور اللہ کا رسول ﷺ چھوڑ کر آیا ہوں۔(ترمذی)
 
14:۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ ’’ اے ابو بکر (رضی اللہ عنہ ) مجھے امید ہے کہ تم ایسے لوگوں میں سے ہوجن کو جنت کے تمام دروازوں سے بلایا جائے گا۔ ‘‘(بخاری و مسلم)
 
15:۔ حضرت سہل بن سعد الساعدی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ ’’میری اُمت پر واجب ہے کہ ابو بکر (رضی اللہ عنہ ) کا شکر ادا کرتی رہے اور ان سے محبت کرے ۔‘‘(ابن عساکر)
 
16:۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ کسی کے مال نے مجھے اتنا نفع نہیں دیا جتنا ابو بکر( رضی اللہ عنہ ) کے مال نے دیا۔ حضرت ابو بکر صدیق روپڑے عرض کرنے لگے یا رسول اللہ ؐ  کیا میں اور میرا مال صرف آپ ؐ کے لئے ہی نہیں ہے ۔ ؟(ترمذی ،ابن ماجہ)
 
17:۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ کسی کا ہمارے اوپر کوئی ایسا احسان نہیں جسکا ہم نے بدلہ نہ چکا دیا ہو سوائے ابو بکر (رضی اللہ عنہ )کے ۔بیشک انکے ہمارے اوپر احسان ہیں جنکا بدلہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن چکائے گا۔ (ترمذی) دوسری روایت میں تاجدار کائنات ؐ نے فرمایا کہ مجھ پر سب سے زیادہ ابو بکر کا احسان ہے مال کا بھی اور ہم نشینی کا بھی ۔ (بخاری شریف و مسلم)
 
18:۔ حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ؐ کے زمانہ مبارک میں ہم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر حضر ت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو ترجیح دیا کرتے تھے پھر حضرت عمر بن خطاب کو اور پھر حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو ۔(بخاری۔)دوسری روایت میں ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے برابر کسی کو شمار نہیں کرتے تھے ۔ (بخاری )
 
19:۔ حضرت عبد اللہ بن سلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ارشاد فرماتے سنا کہ رسول اللہ ؐ کے بعد لوگوں میں سب سے افضل ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں۔(ابن ماجہ)
 
20:۔ حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ اے اللہ ! تو نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کو غار میں میرا رفیق بنایا تھا پس میں اسے جنت میں اپنا رفیق بناتا ہوں۔ (عسقلانی ، طبری)
 
21:۔ اُم المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس ؐ نے مرضِ وصال میں حکم فرمایا کہ ابو بکر کو (میری طرف سے ) حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ۔(بخاری ، ترمذی)
 
22:۔ اُم المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں رسول اللہؐ  نے فرمایا کہ کسی قوم کے لئے یہ مناسب نہیں کہ جن میں ابو بکر (رضی اللہ عنہ ) موجود ہوں اور ان کی موجودگی میں ان کی امامت کوئی اور شخص کرے ۔(ترمذی)
 
23:۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حجۃ الوداع سے پہلے حج میں حضور اقدس ؐ  نے حضرت ابو بکر صدیق کو حج کا امیر بنا کر بھیجا۔(بخاری ،سنن نسائی)
 
24:۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہؐ  نے فرمایا کہ ہر نبی کے لئے دو وزیر آسمان والوں میں اور دو وزیر زمین والوں میں سے ہوتے ہیں پس میرے دو آسمانی وزیر جبرائیل (علیہ السلام ) اور میکائیل (علیہ السلام)ہیں اور زمین والوں میں سے میرے دو وزیر ابو بکر (رضی اللہ عنہ)اور عمر (رضی اللہ عنہ)ہیں۔(ترمذی)
 
25:۔ حضرت عبد اللہ بن خطب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ؐ  نے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور سیدنا فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھا اور ارشاد فرمایا کہ یہ دونوں (میرے لئے ) سماعتِ اور بصارت (یعنی کان اور آنکھ)کی حیثیت رکھتے ہیں۔(ترمذی)
 
26:۔ حضور اقدس ؐ نے حضرت حسن بن ثابت رضی اللہ عنہ (شاعرِ رسول ؐ ) سے فرمایا کہ کیا تم نے ابو بکر (رضی اللہ عنہ ) کے بارے میں بھی کچھ کہا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا ہاں۔ آپؐ  نے فرمایا وہ کلام مجھے بھی سُنائو۔ حضرت حسان رضی اللہ عنہ نے وہ کلام حضور اقدسؐ  کو سُنا یا کہ ’’وہ غاز میں دو میں سے دوسرے تھے ۔ جب وہ حضور اقدسؐ  کو لے کر پہاڑ (جبل ثور) پر چڑھے تو دشمن نے ا ن کے گر د چکر لگائے اور تمام صحابہ (رضی اللہ عنہم ) جانتے ہیں کہ وہ رسول اللہؐ  کے محبوب ہیں اور آپؐ  کسی شخص کو ان کے برابر شمار نہیں کرتے ۔‘‘ یہ اشعار سُن کر حضور اقدس ؐ  ہنس پڑے حتیٰ کہ آپ ؐ  کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے آپ ؐ نے فرمایا اے حسان (رضی اللہ عنہ )! تو نے سچ کہا ابو بکر (رضی اللہ عنہ) بالکل ایسے ہی ہیں جیسے تم نے کہا (حاکم ،المستدرک ،ابن سعد، طبقات الکبریٰ)
 
27:۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ ہم سب (صحابہ رضی اللہ عنہم) سے زیادہ علم رکھنے والے تھے ۔(بخاری ،مسلم، ترمذی)
 
28:۔ مولائے کائنات حضرت سیدنا علی المرتضیٰ شیرِ خدا رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہؐ  نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ابو بکر (رضی اللہ عنہ ) پر رحم فرمائے ۔ انہوں نے اپنی بیٹی کا نکاح مجھ سے کیا مجھے اُٹھا کردار الحجرت (مدینہ ) لے گئے اور اپنے مال سے بلال (رضی اللہ عنہ ) کو آزاد کرایا ۔ (ترمذی)
29:۔ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے اچانک آپ رو دئیے ہم نے عرض کیا یا خلیفۃ رسول اللّٰہ ۔’’(اے اللہ کے رسولؐ  کے خلیفہ)یہ رونا کیسا ہے ۔؟‘‘(حاکم ،المستدرک)
30:۔ حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ؐ  کی بارگاہ میں حضرت جبرائیل امین علیہ السلام حاضرِ خدمت ہوئے اور عرض کرنے لگے کہ یا رسول اللہؐ  میں کیا دیکھ رہا ہوں کہ ابو بکر نے عباپہن کر اسے اپنے سینے پر ٹانکا ہوا ہے ۔؟حضور اقدس ؐ نے فرمایا اے جبرائیل (علیہ السلام ) اُنہوں نے اپنا سارا مال مجھ پر خرچ کرڈالا ہے ۔جبرائیل امین (علیہ السلام ) نے عرض کیا اللہ تعالیٰ نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کو سلام بھیجا ہے اور ارشاد فرمایا ہے کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ سے پوچھیں کہ یہ اس فقر کے حال میں مجھ سے راضی ہے یا ناراض ہے ؟ حضور اقدسؐ  نے فرمایا اے ابو بکر (رضی اللہ عنہ )اللہ رب العزت تم پر سلام فرماتا ہے اور تم سے پوچھ رہا ہے کہ تو اپنے اس فقر کے عالم میں مجھ سے راضی ہے یا ناراض ؟ حضرت ابو بکر صدیق (رضی اللہ عنہ ) نے عرض کیا میں اپنے رب سے بھلا کیسے ناراض ہو سکتا ہوں ۔میں اپنے رب کریم سے راضی ہوں ،میں اپنے رب کریم سے راضی ہوں ،میں اپنے رب کریم سے راضی ہوں ،میں اپنے رب کریم سے راضی ہوں۔(کتب احادیث)
 
31:۔ اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ  نے (مسجد نبوی شریف میں کھلنے والے) تمام دروازے بند کرنے کا حکم ارشاد فرمایا سوائے ابو بکر (رضی اللہ عنہ کے دروازے کے (ترمذی ،دارمی، بیہقی) دوسری روایت میں فرمایا کہ اس مسجدِ (نبوی شریف) میں کھلنے والی ہر کھڑ کی بند کر دوسوائے ابو بکر (رضی اللہ عنہ)کی کھڑکی کے ۔(بخاری)
 
32:۔ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ میری اُمت پر سب سے زیادہ رحم کرنے والے ابو بکر (رضی اللہ عنہ ) ہیں اور میری اُمت میں سب سے زیادہ نرم رو عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ ) ہیں اور میری اُمت میں حیاء کے اعتبار سے سب سے سچے عثمان (رضی اللہ عنہ)ہیں اور میری اُمت کے سب سے بڑے قاضی علی ابن ابی طالب (رضی اللہ عنہ ) ہیں۔(بخاری ،ابو دائود)
33:۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ آسمان پر پسند نہیں فرماتا کہ ابو بکر سے زمین پر کوئی خطا سر زد ہو۔ (احمد بن حنبل ،طبرانی)
 
34:۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے (نماز فجر کے وقت) صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم )سے دریافت فرمایا کہ آج کے دن تم میں سے روزہ دار کون ہے ؟ حضرت ابو بکر صدیق (رضی اللہ عنہ)نے عرض کیا :نہیں۔پھر آپ ؐ نے فرمایا کہ آج کے دن تم میں سے کون جنازے پر گیا ؟ حضرت ابو بکر صدیق (رضی اللہ عنہ ) نے عرض کیا :نہیں۔ آپ ؐ نے پھر پوچھا کہ آج کے دن تم میںسے کس نے مسکین کو کھانا کھلایا ؟ حضرت ابو بکر صدیق(رضی اللہ عنہ) نے عرض کیا: میں نے ! آپؐ نے پھر دریافت فرمایا کہ آج کے دن تم میں سے کس نے بیمار کی عیادت کی ؟ حضرت ابو بکر صدیق (رضی اللہ عنہ ) نے عرض کیا: میں نے ! حضور اقدس ؐ نے فرمایا کہ جس میں یہ باتیں جمع ہوں وہ ضرور جنت میں جائے گا۔ (مسلم، نسائی)
 
35:۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا جنت میں اعلیٰ اور بلند درجات والوں کو نچلے درجات والے ایسے دیکھیں گے جیسے تم آسمان کے افق پر طلوع ہونے والے ستاروں کودیکھتے ہو اور بے شک ابو بکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ انہی (بلند درجات والوں) میں سے ہیں اور نہایت اچھے ۔(ترمذی ۔ابن ماجہ )
 
36:۔ مولائے کائنات حضرت علی المرتضیٰ شیرِ خدا رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ قرآن کے حوالے سے سب سے زیادہ اجر پانے والے ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں انہوں نے سب سے پہلے قرآن کو دوجلدوں میں جمع کیا۔(احمد بن حنبل۔ابن سعد)
 
37:۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم حضور تاجدار کائناتؐ کی بارگاہِ اقدس میں حاضرِ خدمت تھے ۔ آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ اہل جنت میں سے ایک شخص تم پر نمودار ہو گا۔ اتنے میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نمودار ہوئے ۔آپ نے سلام کیا اور بیٹھ گئے ۔ (حاکم ،المستدرک)
 
38:۔ حضرت انس بن مالک نے فرمایا کہ حضور اکرم ؐ  نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ یہ دونوں انبیاء و مرسلین کے علاوہ اولین و آخرین میں سے تمام عمر رسیدہ جنتیوں کے سردار ہیں۔(ترمذی۔ طبرانی)
 
39:۔ حضرت امام حسن المجتبیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے وصال کا وقت قریب آیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا اے عائشہ (رضی اللہ عنہا) ! یہ دودھ دینے والی اونٹنی دیکھ لو جس کا ہم دودھ پیتے ہیں اور یہ بڑا برتن جس میں ہم کھانا پکاتے ہیں اور یہ کمبل جسے ہم اوڑھتے ہیں ۔ہم ان چیزوں سے نفع حاصل کرنے کے مجاز تھے ۔جب تک ہم مسلمانوں کے کاموں میں مصروف رہتے تھے ۔ جب فوت ہو جائوں تو یہ سب کچھ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو لوٹا دینا ۔جب آپ رضی اللہ عنہ نے وصال فرمایا تو اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے وہ چیزیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھجوادیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب وہ چیزیں دیکھیں تو ان کی آنکھوں میں آنسورواں ہو گئے فرمانے لگے ۔اے ابو بکر رضی اللہ عنہ اللہ تعالیٰ آپ سے راضی ہو آپ نے اپنے بعد ہر آنے والے کو تھکا (یعنی مشکل میں ڈال)دیا ہے ۔(طبرانی)
 
40:۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضور اقدس ؐ  نے پردہ فرمایا تو آپ کی عمرِ مبارک 63سال تھی اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جب پردہ فرمایا تو ان کی عمرِ مبارکہ بھی 63برس تھی ۔(مسلم)
 
***************
Comments


Login

You are Visitor Number : 760