donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Islamic Articles -->> Islamiyat
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Md. Zameer Rashidi
Title :
   Haq Ghalib Hone Ke Liye Hai Jabke Batil Ka Moqaddar Hai Mit Jana

حق غالب ہونے کے لئے ہے جبکہ باطل کا مقدر ہے مٹ جانا 

محمد ضمیر رشیدی

وار ث پورہ، کامٹی، ضلع ناگپور
(مہاراشٹر)


        کسی مکان، کوٹھی یا حویلی کو یونہی بند چھوڑ دیا جائے تو چند مہینوں کے بعد ان کے اندر مکڑیوں کے جا بجا جالے نظر آئیں گے۔ سازو سامان پر گردو غبار کی گہری پرت چھا جائے گی۔ کونوں میں کوڑا کرکٹ کا انبار لگ جائے گا۔ بلّی ، چوہوں اور دیگر حشرات الارض کی غلاظتوں سے تعفن اٹھے گا، وغیرہ۔ پچھلے وقتوں میں ایسی ہی کسی کوٹھی یا حویلی میں جب کسی نواب صاحب کے مہمان خاص یا ان کے کسی پیر و مرشد کو ٹھرانے کا موقع آتا تو حشم قدم صاف صفائی کے لئے دوڑ پڑتے اور معمولی کوشش و محنت کے نتیجے میں جالے، غلاظتیں اور کوڑا کرکٹ اس طرح غائب ہو جاتے گویا ان کا کہیں وجود ہی نہ تھا۔ تاہم یہ بھی ایک امر واقعہ ہے کہ اگر صاف صفائی نہ کی جائے تو پھر ایسی کسی جگہ پر قیام کرنا تو کجا چند ساعتیں گذارنی بھی مشکل ہو جائے۔

    ٹھیک اسی طرح جب دنیا میں اہل ایمان ، حق کی محنت سے صرف نظر کرتے ہیں تو باطل و طاغوت کو پیر پھیلانے اور جڑ پکڑنے کا بھر پور موقع فراہم ہو جا تا ہے۔ چونکہ اقتدار کی کنجی ان کے ہاتھوں میں ہوتی ہے، لہٰذا موقع پا کر وحئی الٰہی سے محرومی کی بناء پر یہ لوگ دنیاوی امور کو اپنی مادّہ پرستانہ سوچ و فکر کی بنیاد پر چلاتے ہیں۔ حلال و حرام، جائز و ناجائز کی تفریق کئے بغیر قانون وضع کرتے ہیں۔ خدا بیزار نظام حیات کو رائج کرتے ہیں۔نظم و نسق کے نفاذ میں ملحدانہ و مشرکانہ طور طریقے اپناتے ہیں۔ایسے نظام زندگی کو جاری و ساری کرنے کے بعد اہل باطل اپنی وقتی کامیابیوں پر پھولے نہیںسماتے۔نیز اپنے مکر و فریب کے جالوں، مفسدانہ ہتھکنڈوں،طاغوتی نقشوں اور شیطانی پھندوں کو کما ل ہشیاری کا کام سمجھ کر زمین میں خوب دندناتے پھرتے ہیںاور بلند بانگ دعوے کرتے ہیں۔ایسے پر فتن اور ابتلاء و آزمائش کے دور میں صالح و نیک بندوں کی زندگانی اجیرن بن جاتی ہے۔تاہم جس طرح مکڑی کے کمزور جالوں میںمچھر، مکھی ،  پسّو اورباریک کیڑے ہی پھنستے ہیں، ہاتھی اور شیر نہیں۔ اسی طرح باطل کے مکر و فریب کے جالوں میں کمزور ایمانی بصیرت والے اہل ایمان ہی پھنستے ہیں جبکہ دیگر اہل ایماں اپنی فراست ایمانی کی بدولت عزیمت کا ثبوت پیش کرتے ہوئے ان سے محفوظ رہتے ہیںکہ ایمان و اعمال کی ثابت قدمی پر   نصرت خداوندی موعو د ہے۔

’’اور یقینا ہم پر حق ہے مدد ایمان والوں کی ۔‘‘

( سورۃ نمبر ۳۰  : الروم ۔ آیت نمبر:  ۴۷ )

    قرآن مجید میں بے شمار قوموں کے واقعات بیان کئے گئے ہیں کہ جب جب اتمام حجت کے باوجود قوموں نے وقت کے نبی کی دعوت سے منھ موڑا ہے ،رب ذوالجلال کے عذاب کے ایک کوڑے نے باطل کو پاش پاش کیا ہے۔

’’مگر ہم تو باطل پر حق کی چوٹ لگاتے ہیں جو اس کا سر توڑ دیتی ہے اور وہ دیکھتے دیکھتے مٹ جاتا ہے ۔ ‘‘

( سورۃ نمبر ۲۱ : انبیاء ۔ آیت نمبر:  ۱۸ )

      جاں نثار صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنہم و رضو عنہ کی مقدس ’’اہل سنت و الجماعتــ‘‘ نے سرکار دو عالم حضرت محمدﷺ کی رہبری و صحبت میں قرآن و حدیث کا علم سیکھا۔ سخت جدوجہد کے ذریعہ، اس علم کے مطابق یقین و اعتماد پیدا کیا۔اور پھر پورے وثوق و یقین کے ساتھ عملی میدان زندگی میں قدم رکھا۔اس کے بعد وہ نتیجہ برآمد ہوا کہ اس وقت کی دو عظیم طاقتیں روم اور فارس ان کے آگے سر نگوں ہو گئیں۔اور کئی صدیوں سے جمع کئے گئے مال و دولت کے خزانے ان کے قدموں میں آگئے ۔ یہ حق کی محنت کا اضافی ، ذیلی و ضمنی فائدہ ہے  جبکہ اس کا اصل بدلہ جنت اور رضائے الٰہی کے پروانوں کے ساتھ آخرت میں اہل ایماں کو دیا جائے گا۔نیز حق ظاہرو غالب ہوگیا اور باطل مٹ گیاکہ یہی اس کے لئے مقدر ہے۔

’’اور اعلان کر دو کہ حق آگیا اور باطل مٹ گیا، باطل تو مٹنے ہی والا ہے۔‘‘

( سورۃ نمبر ۱۷ :بنی اسرائیل ۔ آیت نمبر: ۸۱ )


:::::::::    ختم شد   :::::::::::::   

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 578