donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Islamic Articles -->> Islamiyat
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Talha Nemat, Darul Uloom Deoband
Title :
   Islam Me Werasat Ki Ahmiyat

اسلام میں وراثت کی اہمیت


طلحہ نعمت، دارالعلوم ندوۃ علماء


    اسلام میں وراثت کی اہمیت اور قدر و قیمت کا اندازہ پیغمبر اسلام کے ان اقوال و ارشادات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے، جس میں اسے نصف علم قرار دے کر اسے سیکھنے ، سکھانے اور روبہ عمل لانے کا تاکید ی حکم وارد ہوا ہے۔ چنانچہ ایک حدیث میں ’’حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: فرائض (میراث) کا علم کرو، میںاس دنیاسے اٹھالیا جائوں گا، اور علم بھی ا ٹھایا لیا جائے گا ، نوبت یہاں تک پہنچنے گی کہ میراث کے سلسلے میں دو آدمیوں میں اختلاف ہوگا تو کوئی ان میں فیصلہ کرنے والا نہیں ہوگا) اسی طرح کی ایک اور روایت حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: العلم ثلالہ و ماسوی ذلک فھر فضل آیۃ محکمۃ اوفریضۃ عادلۃ یعنی حقیقی علم تین ہی ہیں آیت محکمہ (یعنی فرائض) یاسنت قائمہ یا فریضہ عادلہ (حاکم) فریضہ عادلہ کی تشریح علماء نے علم میراث سے کی ہے ۔

    ان ہی ارشادات نبوی کے پیش نظر علماء دین وشریعت نے اس فن کی تدوین وتشریح پر خصوصی توجہ فرمائی جس کے نتیجہ میں اس علم کو ایک مستقل فن کی حیثیت حاصل ہوگئی  اور آج علم فرائض کی کتابیں مستقل کتب خانہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔

    لیکن افسوس کہ شریعت نے جس قدر اہتمام کے ساتھ اس کو بیان کیا ہے مسلمان آج اس سے اسی قدر غافل اور دور ہیں ، عوام بیشتر خواص کی عملی زندگی بھی اس سے عار ی ہے۔ اول تو شرعی اصولوں کے مطابق اس کی تقسیم ہوتی ہی نہیں ، کچھ دیندار گھرانے اسکااہتمام کرتے بھی ہیںتو اولاد کی حد تک بقیہ دیگر مستحقین وراثت کا نہ خیال آتا ہے نہ ذکر، جب کہ قرآن پاک نے مستحقین وراثت کی تفصیل بیان کردی ہے اور اولاد کے ساتھ بھائی اور زوجین کو بھی حق وراثت عطا کیا ہے، یہ تو مسلمانوں کے ان گھر انوں کا حال ہے جب کہ قرآن پاک نے زمانہ جاہلیت کے اس غیر عادلانہ رواج کا خاتمہ کرکے لڑکیوں کو اولین مستحق قرار دیا ہے۔ لڑکیوں کو حق وراثت (جس کو دختری کہا جاتاہے) ہی سے محروم کرنے کا نتیجہ نقد وجہیز کی شکل میں عذاب بن کر ہمارے معاشرہ میں ظاہر ہورہا ہے، اسی لئے جن علاقوں میں دختری نہ دینے کا عام رواج ہے وہاں نقد جہیز کی لعنتیں زیادہ عام ہیں۔

    قرآن پاک نے مستحقین وراثت کے ذکر کے بعد فرمایا ہے’’صیۃ من اللہ واللہ علیم حکیم تلک حدود اللہ ’’یعنی وراثت کا یہ حکم اور اس کی تفصیلات خدائے ذوالجلال کی طرف سے تمہارے لئے وصیت نامہ ہیں اور اللہ تعالیٰ خوب جاننے والا اور حکمت والا ہے، اس آیت میں یہ اشارہ کردیا گیا (اور اسی طرح درمیان کلام میں بھی اس لفظ سے اسی طرف اشارہ مقصود ہے) کہ یہ نہ سمجھو کہ وراثت کا حق صرف انہیں ہی ملے گا جو جوان مرد ہوں ، جیسا کہ جاہلیت کا دستور تھا کہ صرف جنگجومردوں ہی کو وراثت کا حق حاصل ہوتا تھا ، بلکہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ کون میت کے کام آسکتا ہے او ر اس نے اپنی حکمت ومصلحت کے پیش نظر ہی بچوں اور عورتوں کو بھی مستحق وراثت بنایا ہے، جس سے تم ناواقف ہو، لہذا تمہیں اس پر کسی طرح اعتراض کا حق نہیں ، اسکی بیان کردہ تفصیلات وراثت تمام تر حکمت پر مبنی ہیں، آگے یہ بھی فرمادیاگیا کہ یہ اللہ کے مقرر کردہ حدود ہیں جو ان سے تجاوز کرے گا ، اس کا وبال اسے بھگتنا پڑے گا، حدود خداوندی کو توڑنے کا عذاب نقد جہیز کی شکل میں ہمارے سامنے ہے۔


******************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 679