donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Lamhaye Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Achhe Din Ka Khwab Jiski Koyi Tabeer Nahi


اچھے دن کا خواب جس کی کوئی تعبیر نہیں


تحریر: غوث سیوانی، نئی دہلی


گزشتہ لوک سبھا الیکشن میں جس بات کا سب سے زیادہ چرچا تھا وہ تھا ملک کے سوا کروڑعوام کے ’’اچھے دن‘‘ آنے کے امکان کا۔ لوک سبھا الیکشن بیت گیا اور نریندر مودی نے بھاری اکثریت سے حکومت بھی بنالی مگر ’’اچھے دن ‘‘ اب بھی خواب ہی ہیں۔اب امت شاہ کی طرف سے واضح بھی کیا جاچکا ہے کہ عوام اچھے دن کا انتظار مزید پچیس سال کریںاور تب تک بی جے پی کو حکومت کرنے دیں۔


    ’’اچھے دن‘‘کا خواب بھی آخرکار نریندر مودی کا انتخابی جملہ ہی نکلا۔جس کی وضاحت ان کے داہنے ہاتھ امت شاہ نے کردی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اچھے دن پچیس سال بعد آئیں گے۔حالانکہ مودی لوک سبھا انتخابات کے پرچار میں بار بار کہہ چکے ہیں کہ انھیں اقتدار ملتے ہی ملک اور عوام کے اچھے دن آجائیںگے۔ اس سے قبل امت شاہ یہ بھی بتا چکے ہیں کہ بیرون ملک جمع کالادھن لانے اور اس میں سے پندرہ پندرہ لاکھ ہرکسی کو دینے کی بات ایک انتخابی جملہ تھا۔ حقیقت میں ایسا نہیں ہوسکتا۔ظاہر ہے امت شاہ جو کچھ کہہ رہے ہیں اس پر کسی کو حیرت نہیں ہونا چاہئے۔وہ جو کچھ کہہ رہے ہیں مودی کی مرضی کے بغیر نہیں کہہ رہے ہونگے۔ اس ملک کی سیاسی روایت رہی ہے کہ اقتدار میں آنے کے لئے سیاسی پارٹیاں کچھ بھی وعدے کرکے ووٹروں کو بیوقوف بنا تی ہیں اور کرسی تک پہنچنے کے بعد نیتا اپنے وعدے بھول جاتے ہیں۔آج نریندر مودی اقتدار میں ہیں اور امت شاہ مودی کے بعد سب سے طاقت ور ہندوستانی ہیں۔ آج جھوٹے وعدوں کی بدولت ملک آرایس ایس کی مٹھی میں ہے اور سیاہ وسفید کا مالک سنگھ پریوار بن چکا ہے۔ ایسے میں اگر بی جے پی تمام وعدوں سے ایک ایک کر مکرتی جارہی ہے اور انھیں چناوی جملہ قرار دے رہی ہے، تو اب عوام ووٹ دینے کے بعد لاچار ہیں اور اس وقت تک کچھ نہیں کرسکتے جب تک کہ حکومت کے پانچ سال پورے نہ ہوجائیں۔ حالانکہ امت شاہ کے بیان پر ہر طرف واویلا مچ گیا ہے اور بی جے پی کے سیاسی مخالفین ہائے توبہ مچا رہے ہیں۔

امت شاہ کا بیان

    امت شاہ کا ماننا ہے کہ ملک کے اچھے دن آنے میں ابھی وقت لگے گا اور بی جے پی کو پچیس سال کا وقت دینا پڑے گا۔شاہ نے بھوپال میں پارٹی کے ایک پروگرام میں یہ کہہ کر چونکا دیا کہ اچھے دن لانے کے لئے ہمیں 25 سال کا وقت چاہئے، پانچ سال سے کام نہیں چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد کانگریس کو پچیس سال ملے۔ جس طرح 1947 سے 1967 تک کانگریس کی مسلسل حکومت میںرہی، اسی طرح ملک کی تصویر کو تبدیل کرنے کے لئے ہمیں بھی 25 سال لگیں گے۔مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ بی جے پی کے جائزہ اجلاس میں شاہ نے دونوں ریاستی حکومتوں اور تنظیم سربراہان کو کام کاج بہتر بنانے کا بھی مشورہ دیا۔اپنی تقریر کے دوران امت شاہ کبھی جوشیلے رہے تو کبھی پیٹھ بھی تھپتھپائی اورپارٹی کے بڑے لیڈروں نے کئی مسائل پر بات چیت کی، لیکن ملک بھر میں سب سے زیادہ مشہور ویاپم گھوٹالے پر بی جے پی خاموش رہی۔ اس موضوع پر کسی بھی لیڈر نے ایک لفظ بھی نہیں بولا۔ نہ امت شاہ نے زبان کھولی اور نہ ہی کسی دوسرے لیڈر نے کچھ کہا۔حالانکہ بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے عہدیداروں کو نصیحت دی کہ آپ کچھ نہیں ہیں، جو بھی ہے سب پارٹی ہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گھر کا بچہ اگر کمزور ہو تو باہر ڈھنڈورا نہیں پیٹا جاتا۔ مخالف بھرم پھیلا رہے ہیں، ان کا مل کر مقابلہ کریں۔

سیاسی طوفان

     امت شاہ کی طرف سے دیئے گئے ’’اچھے دن‘‘ والے بیان پر سیاسی طوفان کھڑا ہوگیا۔ اس بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس کے رہنما اور سابق مرکزی وزیر منیش تیواری نے بی جے پی سے اچھے دنوں کی تعریف پوچھی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اچھے دن برطانوی راج جیسے ہی ہوں گے۔ وہیں کانگریس جنرل سکریٹری دگ وجے سنگھ نے اس بیان پر طنز کستے ہوئے ٹویٹ کیا کہ امت شاہ کے اچھے دن آ گئے ہیں اور اب وہ اپنے خلاف چل رہے مقدموں کو ختم کر سکتے ہیں۔وہ عیش کریں جنتا جائے بھاڑ میں۔ دگ وجے سنگھ نے اس مبینہ بیان کو لے کر شاہ پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ ان کے اچھے دن آ گئے ہیں اور لوگ اپنے اچھے دنوں کے بارے میں بھول کر سکتے ہیں۔راجستھان کے سابق وزیر اعلی اشوک گہلوت نے بی جے پی قومی صدر امت شاہ کے بیان پر طنز کستے ہوئے کہا ہے کہ اچھا ہے جو امت شاہ نے 25 سال کہا ہے انہوں نے 65 سال نہیں کہا۔ ایک سال کے اندر اندر عوام پریشان ہیں، 65 سال کا سن کر بیہوش ہی ہو جاتے۔ انہوں نے کہابی جے پی نے انتخابات سے پہلے جو جملے بولے تھے۔وہ جملے ہی اب بی جے پی کے گلے کی ہڈی بنے ہوئے ہیں۔ اور اب بی جے پی کا حال تو وہی ہو گیا ہے کہ نہ نگلتے بن رہا ہے اور نہ ہی اگلتے بن رہا ہے۔گہلوت نے کہا بھارت کی تاریخ میں مرکز اور ریاست کی یہ پہلی حکومت ہے جس کاگراف اتنی جلدی گرا ہو۔

    شاہ کے بیان پر عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بھی چٹکی لیتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے کہ اگر بی جے پی اس بارے میں عام انتخابات سے پہلے ہی بتا دیتی تو کیا عوام اسے ووٹ دیتے۔ دوسری طرف بی جے پی نے اپوزیشن کے حملوں کو بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا ہے کہ شاہ کے بیان کو توڑ مروڑکر پیش کیا گیا ہے۔

بی جے پی کی صفائی

     امت شاہ کے اچھے دن والے بیان پر مخالفین کو بی جے پی کو گھیرنے کا ایک اور موقع مل گیا  مگر دوسری طرف بی جے پی بھی پارٹی صدر کے دفاع میں سامنے آئی ہے۔ بی جے پی نے کہا ہے کہ بی جے پی صدر کے بیان کو توڑ مروڑکر پیش کیا گیا ہے۔ پارٹی ترجمان شری کانت شرما نے کہا ہے کہ یہ بی جے پی کی تصویر کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے اس کے لئے میڈیا کو بھی نصیحت دے ڈالی۔ سری کانت نے کہا کہ میڈیا کو زیادہ ذمہ دار ہونے کی ضرورت ہے۔انہوں نے شاہ کے بیان کی حمایت میں کہا کہ چیزوں میں تبدیلی کو دیکھنے کے لئے بی جے پی کو پانچ سال سے زیادہ ضروری ہے۔انہوں نے پارٹی صدر کے بیان کے بیان کو توڑ مروڑکر پیش کرنے کے لئے میڈیا کی تنقید بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو دنیا میں نمبر ون پر لانے کے لئے پانچ سال سے زیادہ وقت تو چاہئے ہی۔بی جے پی کے سیکریٹری شری کانت شرما نے کہا کہ شاہ نے کہا تھا کہ بی جے پی حکومت نے کرپشن کو روکا ہے اور مہنگائی کو کم کیا ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ حکومت پانچ سالوں میں کرپشن ختم کرنے اور کئی روزگار پیدا کرنے کے لئے کام کر رہی ہے لیکن ہندوستان کو ’’عالمی گرو‘‘ بنانے کا خواب پورا ہونے میں 25 سال لگیں گے۔شرما نے کہا کہ بی جے پی صدر امت شاہ کا کہنا تھا کہ بھارت کو’’ وشوگرو‘‘ بننا ہے تو اگلے 25 سال تک پنچایت سے لے کر پارلیمنٹ تک بی جے پی کا اقتدار میں رہنا ضروری ہے۔ انھوں نے یقین دلانے کی کوشش کی کہ اچھے دن آ چکے ہیں، اب بھارت کو سب سے اوپر پر پہنچانے کی خواہش ہے۔ اس معاملے میں شاہ کی تقریر کا ویڈیو جاری کرکے پارٹی نے صورتحال واضح کرنے کی کوشش کی۔ مرکزی وزیرتوانائی پیوش گوئل نے بھی کہا کہ اچھے دن تو آ چکے ہیں، لیکن شاہ نے اپنی تقریر میں ملک کو وشوگر بنانے کی بات کہی تھی۔ شاہ نے کہا تھا، پانچ سال کی حکومت کچھ نہیں کر سکتی ہے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ مہنگائی کم نہیں ہو گی۔ ہم مہنگائی بھی کم کر سکتے ہیں۔ سرحد بھی محفوظ کر سکتے ہیں۔ خارجہ پالیسی کو طے کر ملک کوقابل فخر مقام بھی دلا سکتے ہیں۔ روزگار بھی پیدا کر سکتے ہیں لیکن اگر وشوگرو اور نمبر ون کی جگہ پانا ہے تو 25 سال لگیں گے۔بی جے پی کے سیکرٹری شری کانت شرما نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی حکومت نے کرپشن کو روکا ہے اور مہنگائی کو کم کیا ہے۔

آرایس ایس کے اچھے دن

      بی جے پی بھلے ہی امت شاہ کے بیان پر صفائی دے رہی ہے لیکن اس بیان سے مخالفین کو جتنا فائدہ اٹھانا تھا، انہوں نے اٹھانے کی پوری کوشش کی۔ اس سے پہلے بھی کالادھن واپس لانے کے معاملے پر شاہ نے ایک ٹی وی چینل کو دیے انٹرویو میں عام لوگوں کے اکاؤنٹ میں پیسے آنے کے بیان کو مودی کاانتخابی جملہ قرار دیا تھا۔اس بیان پر بھی اپوزیشن پارٹیوں نے خوب ہنگامہ کیا تھا۔اپوزیشن کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے لیڈران اور آر ایس ایس کے اچھے دن آچکے ہیں۔ وہ تمام سرکاری عہدوں پر اپنے لوگوں کو بٹھا رہے ہیں۔ یہاں تک کہ انھوں نے تاریخ، ثقافت اور آرٹ و کلچر سے جڑے ہوئے شعبوں کو بھی نہیں بخشا ہے۔ اس کی تازہ مثال ایف ٹی آئی آئی کے صدر کے طور پر گجیندر چوہان کی بحالی ہے ،جن کا فلم وٹی وی کے میدان میں کچھ خاص یوگدان نہیں ہے مگر انھیں اتنا اہم عہدہ دے دیا گیا۔اس کے خلاف پونے سے دلی تک احتجاج کیا جارہا ہے ،یہاں تک خود بی جے پی کے لوگ بھی چوہان کی مخالفت کر رہے ہیں مگر انھیں اس لئے نہیں ہٹایا جارہا ہے کہ وہ آر ایس ایس کے آدمی ہیں۔اپوزیشن کا الزام ہے کہ آرایس ایس کے اچھے دن آگئے ہیں جس کے لوگوں کو اہم عہدوں پر فائز کیا جارہا ہے اور تمام سرکاری بحالیوں میں اس کی دخل اندازی چل رہی ہے۔قاتلوں اور فسادیوں کے اچھے دن آگئے ہیں جنھیں فسادات کے الزام سے بری کرکے زیڈ کیٹگری کی سیکورٹی دی جارہی ہے۔ فرضی انکائونٹرس میں ملوث افسران کے اچھے دن آگئے ہیں جنھیںجیلوں سے نکال کر اعلیٰ عہدوں پر بحال کیا جارہا ہے۔بھگوا دہشت گردوں کے اچھے دن آگئے ہیں جنھیں الزامات سے بری کرنے کی تیاری چل رہی ہے۔عوام کے اچھے دن آنے میں پچیس سال لگیں گے جنھوں نے اچھے دن کی امید میں بی جے پی کوووٹ دیئے تھے۔آج مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے۔ تیل کی قیمتیں عالمی بازار میں گر رہی ہیں مگر بھارت میں نہیں بلکہ ان پر طرح طرح کے نئے ٹیکس لگائے جارہے ہیں۔ ایسے میں عوام کے اچھے دن کا خواب تو بس خواب ہی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 559