donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Beef Par Nahi sharab Par Pabandi Lagao


بیف پر نہیں، شراب پر پابندی لگائو


کیا مودی سرکار ،شراب پر پابندی لگانے کا حوصلہ رکھتی ہے؟


تحریر: غوث سیوانی، نئی دہلی


    ممبئی میں زہریلی شراب کانڈ کے بعد ایک بار پھر یہ سوال اٹھنے لگے ہیں کہ کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ اسے مکمل طور پر ممنوع قرار دے دیا جائے؟ آخر کب اس پر پابندی لگائی جائیگی ؟کیا جان بوجھ کر اسے ملک کے نیتائوں نے باقی رکھاہے؟ کیا وہ اسے اس لئے ممنوع نہیں قرار دیتے کیونکہ وہ خود بھی اس کا شوق رکھتے ہیں؟آخر بیف پر پابندی لگانے والوں کو شراب کیوں دکھائی نہیں دیتی جو اب تک ہمارے ملک میں ہزاروں نہیں لاکھوں افراد کی جانیں لے چکی ہے اور بے شمار گھروں کو برباد کرچکی ہے؟ کیا پورے ملک میں بیف پرپابندی عائد کرنے کا ارادہ رکھنے والوں کے اندر یہ حوصلہ ہے کہ وہ قومی سطح پر شراب بندی کی بات کرسکیں؟ ملک یوگ سے صحت مند ہوگا یا شراب بندی سے اب اس پر بھی سوچنے کی ضرورت ہے۔ ممبئی میں جولوگ زہریلی شراب پی کرمرے ہیں ان کی روحیں ہمیں دہائی دے رہی ہیں کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کے سپنوں کی تعبیر لائو اور شراب پر مکمل طور پر پابندی عائد کرو۔حالانکہ شراب سے مرنے والوں کا یہ کوئی ایک معاملہ نہیں ہے بلکہ اس ملک میں اب تک ب شمار افراد دم توڑ چلے ہیں اور مستقبل میں بھی اس قسم کی موتوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ویسے شراب کا یہ تنہا نقصان نہیں ہے بلکہ اس ملک میں صحت سے متعلق بہت سے مسائل شراب کے سبب ہی جنم لیتے ہیں۔جرائم میں شراب کے سبب اضافہ ہورہا ہے اور بہت سی اخلاقی خرابیاں اسی سبب پیدا ہورہی ہیں۔حالانکہ ممبئی کا زہریلی شراب کانڈ تازہ مثال ہے۔   

شراب کا زہر اور سیاست کا قہر

    ممبئی میں زہریلی شراب اب تک کے سب سے جان لیوا حادثے میں تبدیل ہو چکی ہے۔ شراب پی کر مرنے والوں کی تعداد ۱۰۰ کے قریب پہنچ گئی ہے۔ جبکہ 20-25 لوگوں کا اب بھی شہر کے مختلف ہسپتالوں میں علاج چل رہا ہے، اور ان کی حالت نازک بنی ہوئی ہے۔ممبئی کے مالوانی علاقے میں شراب کے طور پر پیش کئے گئے  زہر کے لئے کیمیکل گجرات سے لایا گیا۔ ڈرموں میں بھر کر لائے گئے کیمیکل سے بھٹی میں پکاکر دیسی شراب بنائی گئی جس میں میتھنل کی مقدار بڑھ جانے کی وجہ سے وہ زہر بن گئی۔ مرنے والوں کے گھروں میں ماتم کا سماں ہے اور ان میں بیشتر وہ خاندان ہیں جن میں اب کمانے والا کوئی نہیں بچا ہے۔ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ میڈیا نے بھی اس ایشو کی طرف ٹھیک سے توجہ نہیں دیا کیونکہ اسے مودی کے یوگادیوس اور للت مودی۔سشما سوارج کی خبروں سے چھٹی نہیں ملی۔ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی اموات کے باوجود میڈیا کا ادھر خاطر خواہ توجہ نہ دیناملک کی جمہوری قدروں کے لئے کوئی اچھی علامت نہیں ہے۔

موت پر سیاست

    علاقے کے لوگوں کا الزام ہے کہ سب کچھ پولیس کی ملی بھگت سے ہی ہو رہا تھا۔جب لوگ زندہ تھے، تب علاقے میں غیر قانونی شراب کے کاروبار کو روکنے پر کسی نے توجہ نہیں دی، لیکن لوگوں کی موت کے بعد علاقے میں سیاست بھی پیر پھیلانے میں مصروف ہو گئی ہے۔ممبئی کانگریس کے صدر سنجے نروپم مالوانی پولس اسٹیشن تک مورچہ لے کر آئے اور انہوں نے کہا کہ متاثرہ لوگوں کو فوری علاج اور شکار خاندانوں کو معاوضہ ملنا چاہئے۔ وزیر اعلی اور وزارت داخلہ کو حادثے کی ذمہ داری لینی چاہئے۔ جب ہماری حکومت تھی، تب ایسے حادثوں کے بعد سب سے پہلے ڈی سی پی کو سسپینڈ کیا جاتا تھا۔ادھر این سی پی لیڈر دھننجے منڈے نے کہا کہ قصورواروں کو ڈھونڈ نکالنا بہت ضروری ہے، حکومت کو اس حادثے کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے، لیکن وہ سنجیدہ نہیں دکھائی دے رہی۔ لوگوں کو انصاف ملنا چاہئے، اور مجرم پولیس افسران کو ملازمت سے برخاست کیا جانا چاہئے۔

پولس مستعد ہے

     آج جب شراب نے درجنوں گھروں کو سونا کردیا ہے اور یہاں موت کا سناٹا چھایا ہوا ہے ایسے میں پولس مستعد ہے اور ذمہ داروں کو تلاش کر رہی ہے۔حادثے کے ملزمان کو ڈھونڈنے کے لئے پولیس جگہ جگہ چھاپہ ماری کر رہی ہے۔بہت سے لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، 8 پولیس اہلکار اور محکمہ آبکاری کے 4 اہلکار سسپینڈ کر دیے گئے ہیں۔ایڈشنل پولیس کمشنر فتح سنگھ پاٹل نے کہاکہ ہم نے 200 سے زیادہ مقامات پر ریڈ ڈالی ہے، کئی مقامات پر ہم مقامی صحافیوں کو بھی لے کر جا رہے ہیں، کسی بھی ملزم کو بخشا نہیں جائے گا۔دوسری طرف علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیس جو چستی اب دکھا رہی ہے اگر پہلے دکھاتی تو شاید آج یہ دن نہیں دیکھنے پڑتے۔ لوگوں کا الزام ہے کہ اس علاقے میں غیر قانونی شراب اس قدر عام ہے کہ پان کی دکان اور ٹھیلوں پر ملتی ہے۔ شکایت کرنے کے باوجود پولیس والے کوئی کارروائی نہیں کر رہے تھے کیونکہ انہیں ہفتہ ملتا تھا۔زہریلی شراب پی کر اتنی بڑی تعداد میں مرنے کا یہ دوسرا بڑا معاملہ ہے، اس پہلے سال 2004 میں بھی ممبئی میںزہریلی شراب سے 87 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔حالانکہ سوال یہ بھی ہے کہ جب پولس کو مستعد ہونا چاہئے تھا تب کیوں نہیں ہوئی؟ آخر یہ دھندہ بھی پولس کی مدد سے ہی چل رہا تھا اور وہ رشوت لے کر آنکھ بند کئے ہوئے تھی۔کیا پولس خود اپنے محکمے کے خلاف کارروائی کرے گی؟ اس سے پہلے بھی اس قسم کے واقعات ہوتے رہے ہیں مگر آج تک کسی پولس والے کو اس کے لئے سزا نہیں ہوئی۔ بس وقتی طور پر انھیں معطل کردیا جاتا ہے اور جب حالات نارمل ہوجاتے ہیں اور لوگ کسی دوسرے ایشو میں الجھ جاتے ہیں تو انھیں دوبارہ بحال کردیا جاتا ہے اور معطلی کے دور کی تنخواہ بھی سود کے ساتھ انھیں ادا کردی جاتی ہے۔

شراب چھوٹی مگر مسائل بڑے

    اس ملک میں مسئلہ صرف زہریلی شراب کا نہیں ہے بلکہ شراب سے ہونے والے سماجی، اخلاقی اور طبی نقصانات کا بھی ہے باوجود اس کے حکومت ہی اس کے بنانے اور بیچنے کے لئے لائسنسن ایشو کرتی ہے۔ابھی چند قبل ہی کی بات ہے جب ایک خاتون وکیل نے شراب پی کر نشے کی حالت میں گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے کئی لوگوں کی جان لے لی۔ اس کے بعد ایک دوسرا واقعہ سامنے آیا جس میں ایک خاتون نے نشے کی حالات میں خوب ڈرامہ کیا اور ٹرافک جام کرادیا۔عرف عام کے لحاظ سے دیکھا جائے توبات چھوٹی تھی، لیکن ڈرامہ ایساہوا کہ ممبئی پولیس کے پسینے چھوٹ گئے۔ وہ 2 گھنٹے تک خود کو کار میں بند کر موسیقی سنتی رہی اور سگریٹ کے کش لگاتی رہی۔ باہر ممبئی پولیس کار کا دروازہ کھول کر اس سے باہر نکلنے کی منتیں کرتی رہی۔ تھک ہار کرپولیس کو کار کا شیشہ توڑنا پڑا۔ تب جاکر وہ باہر آئی اور ڈرامہ ختم ہوا۔واقعہ ممبئی میں باندرا پولس اسٹیشن علاقے کا ہے۔دیر رات ناکہ بندی کر رہی پولیس نے ایک خاتون کار ڈرائیور کو روکا اور جانچ کی تو پتہ چلا کہ وہ شراب پیئے ہوئے ہے۔ پولیس نائب انسپکٹردتاتریہ چوگلے کے مطابق ناکہ بندی کے دوران اس کاٹیسٹ پوزیٹیو پایا گیا، جس کے بعد قانونی کارروائی کرنے کے لئے ہم نے اسے گاڑی سائڈ میں لگانے کو کہا، لیکن وہ ناکہ بندی توڑ کر فرار ہونے لگی۔ جب ہم نے اسے پکڑا تب اس نے گاڑی کو بند کرکے جو ڈرامہ کیا وہ حیران کر دینے والا تھا۔پکڑے جانے کے بعد شوانی بالی نامی خاتون نے گاڑی کے دروازوں کو لاک کر دیا۔ کھڑکیاں بھی بند کر لیں۔ پولیس اسے باہر نکلنے کے لئے سمجھانے میں مصروف رہی اور وہ اندر موسیقی سنتی رہی۔ رہ رہ کر سگریٹ کے دھوئیں اڑاتی رہی۔ بیچ بیچ میں پولیس کو دھمکاتی بھی رہی۔ پولیس اور میڈیا نے جب اس کاویڈیو بنانا شروع کیا تو پہلے تو اس نے اس کی مخالفت کی اور پھر خود بھی اپنا موبائل نکال کر پولیس والوں کا ویڈیو بنانے لگی۔ایک ٹریفک پولیس افسر نے بتایا کہ تھک ہار کر ہمیں گاڑی کا لاک کھولنے والوں کو بلانا پڑا، لیکن شوانی کی مخالفت کی وجہ سے وہ بھی ہار گئے۔ آخر میں آخری اقدام کے طور پر کھڑکی کا شیشہ توڑ کر دروازہ کھول دیا گیا۔ پھر ایک خاتون پولیس نے کار میں گھس کر اسے باہر نکالا۔تب بھی وہ دھونس دینے سے باز نہیں آئی۔آخر کار دو گھنٹے کے ڈرامے کے بعد شوانی بالی پر پولیس نے موٹر ڈرائیونگ ایکٹ کی دفعہ 185 کے تحت 2000 روپے اور آئی پی سی کی دفعہ 110 کے تحت کارروائی کرتے ہوئے 1200 روپے کا جرمانہ بھروایااور جانے دیا۔ کار میں بیٹھ کر ڈرامہ کرنے والی شوانی چھوٹنے کے بعد آٹو میں بیٹھ کر اپنے گھر گئی۔آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ہمارا قانون اس طرح کے معاملے میں کتنا نرم ہے۔ شراب پی کرگاڑی چلانے میں اکسیڈنٹ بھی ہوسکتا تھا اور کچھ لوگوں کی جان بھی جاسکتی تھی مگر ایسا نہیں ہوا لہٰذا اسے محض دوہزار روپئے کے جرمانے پر چھوڑ دیا گیا تاکہ آگے بھی وہ ایسا کرسکے۔

خانہ پری کی کارروائی

    جس وقت ممبئی میں زہریلی شراب پی کر مرنے والوں کی خبر میڈیا میں آئی ٹھیک اسی وقت  یہ خبر بھی اخبارات میں نظر آئی کہ اتر پردیش کے اٹاوہ میںناجائز شراب کے خلاف چل رہی مہم میںآبکاری محکمہ نے چھاپہ مار کر کچی شراب کی بھٹی اور برتن کو تباہ کر 45 لیٹر کچی شراب برآمد کی۔ اگرچہ ملزم موقع سے بھاگ جانے میں کامیاب رہا۔یہ مہم ضلع مجسٹریٹ کی ہدایت پر چلائی جارہی ہے۔ادھر مدھیہ پردیش میںجھانسی۔گوالیار روڈٖ پر پولس نے چھاپہ مارکر ایک ایسی ٹرک کو پکڑا جس میں انگریزی شراب لائی جارہی تھی۔چرولا تھانہ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے چیکنگ کے دوران انگریزی شراب سے بھرا ایک ٹرک پکڑا، جس میں تقریبا 35 لاکھ روپے سے زیادہ کی شراب تھی۔ مذکورہ شراب بغیر بل واؤچر کے گوالیار سے لائی جا رہی تھی۔ گرفتار ٹرک ڈرائیور اور کلینر کو پولیس نے پوچھ گچھ کے بعد جیل بھیج دیا ہے۔یہ کاروائی کسی مخبر کی اطلاع پر پولس نے انجام دی تھی۔اس قسم کے خبریں اکثر اخبارات میں نظر آتی ہیں جو پولس کی معمول کی کارروائی کے سوا کچھ اور نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومت کی سرپرستی میں شراب کے نام پر موت کا یہ کھیل چل رہا ہے۔ جن لوگوں کے پاس شراب کے کارخانے ہیں،ٹھیکے ہیں اور جو بار چلاتے ہیں وہ نیتا ہوتے ہیں یا ان کے قریبی لوگ ہوتے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ آج تک ہمارے ملک میں اس پر مکمل پابندی کا اعلان نہیں کیا گیا۔ یہ کتنی عجیب بات ہے کہ سستے میں پروٹین فراہم کرنے والے بیف پر تو یہاں پابندی عائد کی جاتی ہے مگر شراب کو بنانے، فروخت کرنے اور پینے،پلانے کی کھلی اجازت ہے ۔کیا مرکزی سرکار یہ حوصلہ رکھتی ہے کہ شراب پینے والوں کو کہے کہ وہ انگلینڈ چلے جائیں جس طرح اس کے منتری کہہ رہے ہیں کہ بیف کھانے والے پاکستان چلے جائیں؟


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 586