donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Bihar Me BJP Ki Shikast, Aalmi Media Me Patakhe


بہار میں بی جے پی کی شکست، عالمی میڈیا میں پٹاخے


تحریر: غوث سیوانی، نئی دہلی


    بی جے پی صدر امت شاہ نے کہا تھا کہ اگر بہار میں ان کی پارٹی ہاری تو پاکستان میں پٹاخے چھوٹینگے۔ اب تک ایسی کوئی خبر تو نہیں آئی کہ بی جے پی کی ہار پر پاکستان میں پٹاخے چھوٹے، البتہ عالمی میڈیا نے اسے وزیر اعظم نریندر مودی کی ہار قرار دیا ہے ۔ پاکستان، امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور دوسرے ممالک کے میڈیا نے بہار میں بی جے پی کی شکست کی خبریں چھاپیں اور تجزیاتی مضامین شائع کئے۔ میڈیا نے شک ظاہر کیا ہے کہ 2019میں مودی کی اقتدار میں واپسی ہوگی۔ پاکستان کے اہم اخبارات نے بہار انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی کی شکست کی خبروں کو پہلے صفحے پر نمایاں جگہ دی۔ بہار میں انتخابی مہم کے دوران پاکستان ایک مسئلہ بنا رہا اور بی جے پی صدر امت شاہ نے اس تعلق سے بیان بھی دیا تھا کہ بہار میں بی جے پی ہاری تو پاکستان میں پٹاخے پھوڑے جائیں گے۔بہار کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی کراری ہار کے ایک دن بعد پاکستانی اخبارات کے اداریوں اور آرٹیکلز میں لکھا گیا کہ پاکستانی گلوکاروں اور بڑے بھارتی مسلم فلمی ستاروں کو پاکستان جانے کا مشورہ دینے والی پارٹی انتخابات  میں ہار گئی ہے۔

    پاکستان کے ’’دی ڈان‘‘ اخبار نے لکھا ہے کہ ، مودی کی گایوں کی سیاست گھاس چرنے چلی گئی اور بہار نے گوشت کھانے کے مسئلے پر مسلمانوں کے خلاف ہندوؤں کو اکسانے کی ان کی پارٹی کی مہم کے خلاف زبردست مینڈیٹ دیا ہے۔ ’’ دی نیوز انٹرنیشنل‘‘ نے پہلے صفحے پر خبر چھاپی کہ، بھارت میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد پنپ رہی عصبیت اور مذہبی عدم برداشت کو جھٹکا لگا کیونکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو بہار اسمبلی انتخابات میں کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔اخبار کے اداریے میں لکھا گیا کہ انتخابات میں بی جے پی قیادت والے اتحاد کی شکست گزشتہ چند ماہ میں بھارت سے آئی پہلی اچھی خبر ہے۔ مضمون کے مطابق سرحد پار فائرنگ، گوشت پر پابندی، مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد، پاکستان گلوکاروں، کھلاڑیوں اور سفارت کاروں کے خلاف کارکردگی اور بڑے مسلم بھارتی فلمی ستاروں کو پاکستان بھیجنے کا اعلان، مودی کے نئے چمکتے بھارت کی کسوٹی بننے لگے تھے۔ دائیں بازو کے نظریات والے اخبار ’’دی نیشن‘‘ نے لکھا کہ مودی نے ایک اہم علاقائی انتخابات میں شکست تسلیم کرلی ہے۔ اس کے نتائج وزیر اعظم کی جیت کی اپیل کے لئے بڑا دھچکا رہے۔’’ دی ایکسپریس ٹربیون‘‘ سمیت دیگر اخبارات نے بھی اسی طرح کی خبریں اور مضامین شائع کئے ہیں۔پرنٹ میڈیا کی طرح الیکٹرانک میڈیا نے بھی بی جے پی کی شکست کی خبروں کو چھاپا ہے۔ زیادہ تر چینلز نے خبر دی کہ اقلیتوں پر حملوں کے ذریعے خوف کا ماحول پیدا کرنے اور سیاست کے ساتھ مذہب کو ملانے کی بی جے پی کی سیاست کی وجہ سے اسے بہار میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

     امریکی میڈیا نے بھی بہار میں بی جے پی کی ہار کو وزیر اعظم نریندر مودی کے لئے بڑا سیاسی جھٹکا بتایا ہے۔مشی گن یونیورسٹی میں مارکیٹنگ کے پروفیسر پنیت منچدا کا کہنا ہے کہ بہار جیسی ریاست میں ہار ملنا بی جے پی کے لئے واقعی بڑا دھچکا ہے۔ ایسے وقت میں اقتصادی اصلاحات کی ہوا نکل سکتی ہے، جب اس میںتیزی آنی چاہئے۔ امریکی مرکزی دھارے میں شامل ذرائع ابلاغ میں نتیش کمار کی قیادت والے اتحاد کے ہاتھوں بی جے پی کی شکست کو کافی جگہ ملی ہے۔’’دی واشنگٹن پوسٹ‘‘کی سرخی تھی کہ بہار کے اسمبلی انتخابات میں بھارت کی حکمران پارٹی نے ہار قبول کی۔’’نیو یارک ٹائمز‘‘ نے لکھا ہے کہ بہار میں شکست سے وزیر اعظم کو سخت سیاسی جھٹکا لگا ہے کیونکہ وہ بہار میں جیت کے سہارے مغربی بنگال اورشمال مشرقی بھارت میں اپنا سیاسی دبدبہ قائم کرنا چاہتی تھی۔’’وال سٹریٹ جرنل‘‘ کو لگتا ہے کہ مخالف جے ڈی یو کے ہاتھوں بی جے پی کی شکست سے مودی حکومت کے لئے اقتصادی ایجنڈے کو آگے بڑھانا مشکل ہو سکتا ہے۔’’نیشنل پبلک ریڈیو‘‘ کی خبر کے مطابق بہار کی بڑی شکست کیا مودی انتظامیہ کو اپنا سُر اور راستہ تبدیل کرنے میں حوصلہ افزائی کرے گی؟ جرمنی کے سرکاری ریڈیو نے اسمبلی کے نتائج آنے کے فورا بعد اپنی رائے دیتے ہوئے، اس بات پر شک کا اظہار کیا کہ مودی اگلی بار وزیر اعظم بن پائیں گے۔ اس نے کہا کہ فروری میں بی جے پی کو دہلی اسمبلی انتخابات میں زبردست جھٹکا لگا تھا اور اب بہار سے ملی زبردست شکست سے ملک کے اقتصادی اصلاحات کے منصوبے متاثر ہونگے۔اس سے پارٹی میں پھوٹ پڑے گی اور اس میں شک ہے کہ مودی سال 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں دوبارہ وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھ پائیں گے۔آسٹریلیا کے اہم اخبار ’’سڈنی مارننگ ہیرالڈ‘‘نے اقتصادی اصلاحات کے پروگراموں کے لئے راجیہ سبھا میں پہلے سے مشکلات کا سامنا کر رہے مودی کے تئیں ہمدردی دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ اب پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں انھیں اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ برطانیہ کے ’’بی بی سی‘‘ نے کہا کہ بہار اسمبلی انتخابات میں مودی کی شکست سے ان کی امیج پر اثر پڑا ہے اور اس ہفتے کے وسط میں ان کے برطانیہ دورے کے دوران بھی یہ اثر دیکھا جا سکتا ہے۔ نیپال کے اخبار’’دی ہمالین ٹائمز‘‘ نے بھی مودی کے دوبارہ وزیر اعظم بننے پر خدشہ ظاہر کیا ہے۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Comments


Login

You are Visitor Number : 457