donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Dahshat Gardi Se Door Hindustani Musalman Magar


 دہشت گردی سے دور ہندوستانی مسلمان مگر۔۔


تحریر: غوث سیوانی، نئی دہلی


    بنگلور سے مولانا انظر قاسمی کوگرفتار کیا گیا ہے۔ ان پر دہشت گرد تنظیم ’’القاعدہ‘‘ سے تعلق کا الزام ہے۔وہ کرناٹک کے مسلمانوں میں بے حد مقبول رہے ہیں اور کئی مدرسوں میں درس وتدریس کی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ان کی گرفتاری کی مذمت کی گئی ہے اور ان کی قانونی مدد کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے یوپی کے سنبھل سے بھی کچھ مسلمانوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا جاچکا ہے۔اب سوال یہ ہے کیاہندوستانی مسلمانوں کا ایک طبقہ دہشت گردی کی جانب مائل ہے؟ مسلمان نوجوا ن خونخوار تنظیموں میں شامل ہورہے ہیں؟ اس قسم کے سوال ہندوستانی میڈیا میں اٹھائے جاتے رہے ہیں اور پولس وخفیہ ایجنسیوں کی رپورٹوں میں بھی ایسی باتیں سامنے آتی رہی ہیں مگر دوسری طرف مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کا کہناہے کہ ملک کے مسلمان وطن پرست ہیں۔ وہ اپنے ملک سے محبت کرتے ہیں اور اگر کوئی شخص شدت پسندی کی جانب مائل ہوتا ہے تو اس کے گھر والے ہی سب سے پہلے اس کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں۔ اس سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی بھی بار بار کہہ چکے ہیں کہ ہندوستانی مسلمان دہشت گردی کے مخالف ہیں اور وہ آئی ایس والقاعدہ جیسی جماعتوں کی سازشوں کو ناکام بنادیںگے۔سوال یہ ہے کہ آخر کس بات کو درست مانا جائے؟ وزیر داخلہ اور وزیر اعظم کی بات کویا میڈیا، خفیہ ایجنسیوں اور پولس کی رپورٹوں کو؟ ان دنوں ایسی خبریں بھی آئی ہیں کہ دہشت گردتنظیمیں آرایس ایس کے لیڈروں پر حملے کرنے والی ہیں، پارلیمنٹ، سکریٹریٹ اور دوسری حساس جگہوں پر حملے کی پلاننگ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ یہ خبر بھی آئی کہ جماعت الدعوہ کے چیف حافظ سعید اورآئی ایس کے سربراہ البغدادی نے ہاتھ ملا لیا ہے اور دونوں مل کر کوئی بڑا حملہ کرنے کی کوشش میں ہیں۔یہ لوگ بھارتی مسلمانوں کو اپنی سازش میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے نشانے پر بھارت ہے۔ جس طرح سے متضاد خبریں آرہی ہیں انھیں دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ دہشت گردی کے نام پر ہندوستانی مسلمانوں کے ساتھ چوہے بلی کا کھیل سیاسی طور پر کھیلا جارہاہے۔ آخر سچ کون بول رہاہے اور جھوٹ کس کی زبان پر ہے؟ پولس اور خفیہ ایجنسیاں سچ بول رہی ہیں یا وزیر داخلہ کا بیان درست ہے؟

 امن پسند ہندوستانی مسلمان

    مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے لکھنؤ میں کہا کہ دنیا کو دہشت گردی سے نجات تعلیم ہی دلا سکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آج بھلے ہی پوری دنیا میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کی بحث ہو، لیکن ہندوستان میں آئی ایس (اسلامک اسٹیٹ) کا خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستان کی تعلیم کی ہی طاقت ہے کہ یہاں مسلم خاندان اپنے لڑکے کو آئی ایس میں جانے سے روکتا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ جب تک ہندوستان کے ہر انسان کو تعلیم نہیں مل جاتی، تب تک ملک ترقی کے راستے پر آگے نہیں بڑھ سکتا۔تعلیم سے صرف ایک شخص کی ترقی نہیں ہوتی، بلکہ اس کے پورے خاندان، معاشرے اور ملک کی بھی ترقی ہوتی ہے۔ ہندوستان کی تعلیم اور تہذیب کا ہی کرشمہ ہے کہ اسلام کے 72 فرقے صرف بھارت میں ہی ہیں۔ دنیا میں کہیں اور تو فرقے نہیں ملیں گے۔ ایسے میں ہندوستان کی تہذیب کو بچا کر رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ راج ناتھ نے کہا، اگر ہم اپنی تہذیب کو بچا کر رکھ سکے تو بھارت کو دولتمند، طاقتور اور حکمت والا ملک بننے سے کوئی روک نہیں سکتا۔

 اخلاقی اقدار کی ضرورت

    مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارت میں خاندان اور زندگی کے اقدار کی اہمیت ہے اور اس کے رہتے آئی ایس سمیت کسی بھی دہشت گرد تنظیم کا ہندوستان میں تسلط نہیں ہو سکتا۔ دنیا میں آج کل آئی ایس پر کافی بحث ہو رہی ہے۔ میں اخبارات میں پڑھتا ہوں کہ آئی ایس نے یہ کر دیا، وہ کر دیا، شام میں حملے ہو رہے ہیں، تمام چیزیں ہو رہی ہیں، لیکن وزیر داخلہ ہونے کے ناطے میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہندوستان دنیا کا واحد ملک ہے کہ اگر کہیں کوئی بچہ سرپھرا ہو رہا ہوتا ہے،تو اسے روکنے کا کام اگر کوئی کرتا ہے تو ہندوستان کے مسلم لوگ ہی کرتے ہیں۔ اسلام کو ماننے والے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، آپ کو حیرت ہو گی کہ ممبئی کا ایک مسلم لڑکا بنیاد پرستی میں پھنس گیا تھا۔ اس کے ماں باپ میرے پاس آئے اور کہا کہ میرے بچے کو بچا لیں، وہ شام جانا چاہتا ہے۔میں نے ان کو گلے لگا لیا کہ ہندوستان کے لوگ ایسے ہیں۔ راج ناتھ نے کہا، دنیا اس بحران (آئی ایس) سے برسرپیکار رہی ہے، لیکن ہمارے یہاں زندگی قیمتی ہے۔ دنیا کی باقی جگہ آئی ایس کا خوف اور بحران ہو سکتا ہے، لیکن مجھے یقین ہے کہ ہمارے یہاں زندگی کی قدریں باقی ہیں اور اس کے رہتے آئی ایس کا غلبہ بھارت میں کسی بھی صورت میں نہیں ہو سکتا۔ یہ میں ڈنکے کی چوٹ پر کہتا ہوں۔ وزیر داخلہ نے کہا، ہزاروں کی تعداد میں اماموں نے آئی ایس کے خلاف جلوس نکالا۔ یہ بھارت کی تہذیب کا ہی کرشمہ ہے۔ اسی تہذیب کو بچا کر رکھنے کی ذمہ داری ہماری اور آپ کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف ہندوستان نہیں بلکہ پوری دنیا میں دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور ماؤنوازوں کی بات ہو رہی ہے، لیکن اس سے نجات صرف تعلیم نہیں دلا سکتی، حروف کاعلم کافی نہیں ہے۔ اقدار بھی ضروری ہے۔اونچی ڈگری رکھنے والے نوجوان ایسی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ان کی سوچ کا فرق ہے جس سے یہ حالات پیدا ہوئے ہیں۔

بھارت کے خلاف اتحاد

    جہاں ایک طرف وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ یہ کہہ رہے ہیں کہ بھارت میں آئی ایس آئی ایس جیسی تنظیم کو کامیابی نہیں مل سکتی وہین دوسری طرف ہندوستانی میڈیا میں یہ خبر بھی آئی ہے کہ ممبئی حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ اور جماعت الدعوہ کے رہنما حافظ سعید اور Isis کے سربراہ ابو بکر البغدادی نے ہاتھ ملا لیا ہے۔اس خبر سے بھارت تشویش میں مبتلا ہے۔ خبروں کے مطابق حافظ سعیداور بغدادی ساتھ مل کر پاکستان اور ہندوستان میں دہشت گردانہ حملے کی سازش رچ رہے ہیں۔اس ناپاک دوستانے کا انکشاف سیالکوٹ میں گرفتار آئی ایس آئی ایس کے 8 دہشت گردوں نے کیا ہے۔ اس اتحاد کے سامنے آنے کے بعد سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیا حافظ سعید اور بغدادی مل کر ہندوستان کے خلاف دہشت گردانہ حملے کی کوشش میں ہیں۔پاکستان میں پکڑے گئے دہشت گردوں کے بارے میں کہا جارہاہے کہ یہ حافظ سعید کی تنظیم جماعت الدعوہ کے ہیں اور کچھ دنوں پہلے ہی یہ دہشت گرد، دنیا کی سب سے زیادہ خطرناک دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ میں شامل ہوئے تھے۔ان دہشت گردوں کو پاکستان کی پنجاب ریاست میں پکڑا گیا ہے۔ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مطابق جماعت الدعوہ کے یہ دہشت گرد اسلامی اسٹیٹ کے لئے کام کر رہے تھے۔ ان کی تیاری جلد ہی ایک بڑا حملہ کرنے کی تھی۔ دہشت گردوں کے پاس سے بڑی تعداد میں ہتھیار اور دھماکہ خیز مادے ملے ہیں۔ ایجنسیوں کو ان کے پاس سے ISIS سے منسلک CD اور کتابیں بھی ملی ہیں۔ یہ معلومات پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت کے لئے بھی خطرے کی گھنٹی ہے کیونکہ اگر حافظ سعید کو آئی ایس سے مدد ملی تو وہ اس کا استعمال ہندوستان کے خلاف ہی کرے گا۔ پہلے بھی خبریں آتی رہی ہیں پاکستان میں آئی ایس کے دہشت گرد اپنا نیٹ ورک بنا رہے ہیں اور وہاں سے آگے ان کا نشانہ بھارت ہی ہے۔ بھارتی میڈیا کی خبروں کے مطابق حافظ سعید گزشتہ چند ماہ سے بھارت میں بڑی دہشت گردانہ وارداتوں کو انجام دینے کی کوشش میں ہے، لیکن سرحد پر سخت چوکسی اور ملک میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مستعدی سے حافظ اپنے ناپاک منصوبوں میں کامیاب نہیں ہو پا رہا ہے۔ ہندوستانی میڈیا میں آئی خبروں میں کہا گیا ہے کہ حافظ سعید کی اس ناکامی سے اسے مالی مدد دینے والی پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے افسر بھی ناراض ہیں۔آئی ایس آئی نے حافظ سعید کو الٹی میٹم دے رکھا ہے کہ اگر اس نے جلد ہی بھارت میں بڑا دہشت گردانہ حملہ نہیں کیا تو وہ اس کی فنڈنگ کوروک دیں گے۔ واضح ہوکہ امریکہ نے بھی حافظ سعید کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔ساتھ ہی اس کے سر پر 1 کروڑ ڈالر کا انعام بھی اعلان کیا ہے۔حالانکہ حافظ سعید نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ہمارے پاس اس بات کے ثبوت ہیں کہ ISIS کو عراق، شام اور افغانستان میں قائم کرنے کے پیچھے ’’را ‘‘کا ہاتھ ہے۔ اب’’را‘‘ پاکستان کے خلاف ISIS کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
القاعدہ کے نشانے پر بھارت
    ایک خبر یہ ہے کہ بدنام دہشت گرد تنظیم القاعدہ برصغیر میں اپنی جڑیں جمانے میں لگا ہوا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ اس کے دہشت گرد افغانستان، پاکستان سرحد پر دہشت گردی کی ٹریننگ لے رہے ہیں۔حال میں افغان پاک سرحد پر امریکی اور افغان کمانڈوز کی مشترکہ کارروائی میں القاعدہ کے ان 200 دہشت گردوں کو مار گرایا گیا جو وہاں دہشت گردی کی تربیت لے رہے تھے۔ اس قسم کی خبروں نے ہندوستان کی فکر بڑھا دی ہے۔خبروں کے مطابق 2014 میں قائم ہوئی القاعدہ کی برصغیر پاک وہندشاخ کے بارے میںسمجھا جاتا ہے کہ اسے ستمبر 2014 میں ہندوستان، پاکستان اور دوسرے جنوبی ایشیائی ممالک میں دہشت گردی پھیلانے کے ارادے سے تیار کیا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ یہ خبر بھی آئی ہے کہ دہشت گردوں کے نشانے پر وزیر اعظم نریندر مودی، آرایس ایس کے بڑے لیڈران اور ملک کی قومی اہمیت کی حامل عمارتیں بھی ہیں۔ پچھلے دنوں سنبھل سے کچھ مسلمان نوجوانوں کو بھی دہشت گردی کے الزام میں پکڑا گیا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ جب آخر کس کی بات کو درست مانا جائے ؟ اور مسلمانوں کے ساتھ یہ چوہے بلی کا کھیل کیوں کھیلا جارہاہے؟


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Comments


Login

You are Visitor Number : 581