donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Kya Desh Bhakti Par Sirf Hinduyon Ka Haq Hai


کیا دیش بھکتی پر صرف ہندووں کا حق ہے؟


تحریر: غوث سیوانی، نئی دہلی


    بھارت کے مسلمان محب وطن ہیں یا غدار؟ وہ اپنے ملک سے محبت کرتے ہیں یا ملک مخالف سرگرمیوں میں مصروف ہیں؟ انھوں نے اس ملک کی آزادی میں حصہ لیا ہے یا دہشت گردی میں شامل ہوکر ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں؟ سنگھ پریوار کی طرف سے اکثر مسلمانوں کی حب الوطنی اور دیش بھکتی پر سوال اٹھائے جاتے رہے ہیں مگر عجیب بات ہے کہ جب بی جے پی اقتدار میں آتی ہے تو سرکار میں بیٹھے لیڈران کہتے ہیں کہ مسلمان دیش بھکت ہیں اور وطن سے محبت کرتے ہیں اور جو لوگ سرکار میں نہیں ہوتے وہ کہتے ہیں کہ مسلمان غدار ہیں ، پاکستان نواز ہیں اور دہشت گرد ہیں؟ سوال یہ ہے کہ آخر سچائی کیا ہے؟ وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی باتیں سچ ہیں یا ساکشی مہاراج اور پروین توگڑیا جیسے لوگوں کی باتیں درست ہیں؟ حال ہی میں وزیر داخلہ نے ایک بار پھر دہرایا ہے کہ مسلمان محب وطن ہیں وہ کسی شدت پسند نظریے کے بہکاوے میں نہیں آئے ہیں۔ ایک ملک کے طور پر بھارت کو اپنی تنوع پر فخر ہے۔وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے جے پور میں دہشت گردی مخالف کانفرنس 2015 میں کہا کہ پاکستان دہشت گرد تنظیموں کی مدد بند کرے ۔اگر پاکستان اور آئی ایس آئی دہشت گرد گروپوں کی حمایت کرنا بند کر دیں تو جنوبی ایشیا میں سلامتی کی صورتحال میں قابل ذکر بہتری ہو گی۔ پاکستان دہشت گردی کو اپنے مفاد کے لئے اوزار کے طور پر استعمال کرنا بند کرے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کا آن انٹرنیٹ کے ذریعہ بنیاد پرستی کی گرفت میں آنا سنگین تشویش کی بات ہے، لیکن مجھے یقین ہے کہ نوجوان اس سلسلے میں ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ کوئی اچھا یا برا دہشت کچھ نہیں ہے۔انھوں نے یہ بھی دہرایا کہ والدین چوکنا رہیںکہ بچے کسی قسم کی انتہاپسندانہ سرگرمیوں مین ملوث نہ ہوں۔ انھوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اقلیتوں کے بیچ انتہا پسندی نے پیر پھیلایا ہے مگر بھارت اس سے اچھوتا ہے۔

سائبر ورلڈ سے بھارت کو خطرہ

    وزیر داخلہ کو شک ہے کہ سائبر ورلڈ کے ذریعے نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش ہورہی ہے اور انھوں نے جانکاری دی کہ اس سلسلے میں حکومت نے ایک کمیٹی بنائی ہے جو اس قسم کی سرگرمیوں پر نظر رکھے گی۔انھوں نے یاد دلایا کہ کوئی دہشت گرد اچھا یا برا نہیں ہوتا۔ دہشت گرد صرف دہشت گرد ہوتا ہے۔ بھارت میں دہشت گردی کی زیادہ تر سرگرمیاں سرحد پار سے ہوتی ہیں۔وزیر داخلہ کے مطابق نوجوانوں کا آن لائن بنیاد پرستی کی گرفت میں آنا سنگین تشویش کا معاملہ ہے لیکن ہندوستان میں آئی ایس اپنی جگہ بنانے میں ناکام رہا ہے جو اچھی بات ہے۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارت پاکستان کی جانب سے جاری دہشت گردانہ سرگرمی گزشتہ کئی دہائی سے جھیل رہا ہے۔  دہشت گرد کسی بھی بارڈر کو نہیں مانتے ہیں۔وہ کسی ملک کی خودمختاری کا احترام بھی نہیں کرتے ہیں۔وہ دہشت پھیلانے کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ بھارت میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کا سب سے بڑا ذریعہ سرحد پار ہے اور یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ خود اتنی بڑی قیمت ادا کرنے کے بعد بھی پاکستان اور اس کے ساتھیوں کو یہ سمجھنے میں مشکل ہو رہی ہے کہ '' اچھے یا برے دہشت گرد '' جیسا کچھ نہیں ہے۔راج ناتھ سنگھ نے کہا، '' ہندوستان مسلمانوں اور دیگر تمام فرقوںکا گھر ہے اور یہاں ایک ایسا گرجا ہے جو انسانی تاریخ کے سب سے پرانے گرجا گھروں میں سے ایک ہے۔ہم صدیوں سے پرامن بقائے وجود کا فلسفہ اپنا رہے ہیں. '' وزیر داخلہ نے کہا کہ بہت سے دہشت گرد اپنے عقائد اور اعمال کی تشہیر کرنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔وہ حساس دل والی وسیع آبادی تک پہنچنے کے لئے بڑے پیمانے پر جدید ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہیں۔آن لائن تشہیر نوجوانوں کو کٹر بنا رہی ہے۔ یہ تشویش کی بات ہے کہ وہ براہ راست سادے دماغوںمیں نفرت کے زہریلے بیج بو رہے ہیں اور انہیں دوسروں کے تئیں بے رحم اورپر تشدد بننے پر اکسا رہے ہیں۔وزیر مملکت برائے داخلہ کرن ریجوجو نے بھی اسی قسم کے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ حالانکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ماضی میں مسلمانوں کے تعلق سے اچھے خیالات کا اظہار کیا تھا اور انھوں نے کہا تھا کہ مسلمان دہشت گردی میں ملوث نہیں ہیں۔

وزیر اعظم کا اعتراف حقیقت

    وزیر اعظم نریندرمودی نے اپنے امریکہ دورے سے قبل سی این این کو اٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان کے مسلمان کی حب الوطنی شک سے باہر ہے۔ وزیر اعظم بننے کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں نریندر مودی نے کہا تھا کہ القاعدہ کو اس کا بھرم ہے کہ ہندوستانی مسلمان اس کے بہکاوے میں آئے گا۔وزیر اعظم نے اس کے بعد بھی کئی بار کہا ہے کہ بھارت کے مسلمان دہشت گردی میں ملوث نہیں ہیں اور ہمارے ملک میں جو دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہیں ،اس کے پیچھے غیرملکی تخریب کار ہیں۔یہاں یہ یاد دلادینا مناسب ہوگا کہ خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے چیف آلوک جوشی نے بھی کہا تھا کہ بھارت کے مسلمان دہشت گرد نہیں ہیں اور اس قسم کے ثبوت نہیں ملے ہیں جن سے ان کا تخریب کاری میں ملوث ہونا پایا جائے۔ وزارت داخلہ کی کئی رپورٹیں بھی مسلمانوں کی حب الوطنی کا ثبوت ہیں اور بار بار عدالتوں سے مسلمان ملزمین کی رہائی نے یہ ثابت کیا ہے کہ بے قصور مسلمانوں کو جھوٹے الزمات کے تحت پھنسایا جاتا رہا ہے ورنہ وہ تخریب کار نہیں ہیں۔    

پھر بھی ہم سے یہ گلہ ہے کہ وفادار نہیں

    بھارتیہ جنتا پارٹی  اور سنگھ پریوار کے کئی رہنمائوں نے مسلمانوں کی حب الوطنی پر بار بار سوال اٹھائے ہیں اور خاص طور پر دینی مدارس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ بی جے پی ممبر پارلیمنٹ ساکشی مہاراج نے مدارس دینی کے بارے میں کہا تھا کہ مدرسوں سے دہشت نکلتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھاکہ مدارس میں اچھے گھروں کے مسلمان بچے پڑھنے نہیں جاتے۔ اچھے گھر والے مسلمان اپنے بچوں کو پبلک اسکولوں میں بھیجتے ہیں۔اس نے مزیدکہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو مسلمانوں کی حب الوطنی کے بارے میں کیوں بیان دینا پڑا۔ انہوں نے کہا تھاکہ مودی نے گیند مسلمانوں کے پالے میں پھینک دی ہے، اب انہیں اس پر کھرا اترنا ہے۔ ساکشی مہاراج نے مزید کہا تھا  کہ ان کا بیان اگر غلط ہے تو ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جا رہی ہے۔بیان صحیح ہے اسی لئے ان کے خلاف کارروائی نہیں ہو رہی ہے۔مسلمانوں کے بارے میں قابل اعتراض بیان دینے والوں میں ایک ساکشی مہاراج ہی نہیں بلکہ سنگھ پریوار کے لیڈروں کے اس قسم کے بیانات آتے ہیں رہتے ہیں۔

مسلمان کو کسی سرٹیفکٹ کی ضرورت نہیں

    بھارت کے مسلمان وطن سے محبت کرتے رہے ہیں اوراس کے لئے انھیں کسی سرٹیفکٹ کی ضرورت نہیں ہے مگر حکومت سے ہم صرف یہ سوال کرنا چاہتے ہیں کہ اس کی نظر میں مسلمان محب وطن ہیں یا غدار؟ اگر ویسا ہی ہے جیسا کہ وہ اب تک کہہ رہی ہے تو پھر ان پر غداری کا لیبل کیوں لگایا جاتا ہے اور انھیں ذلیل ورسوا کیوں کیا جاتا ہے؟ آخر وہ ساکشی مہاراج جیسے لوگوں کو کھلی چھوٹ کیوں دیتی ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف گالی گلوج کرتے رہیں؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ سنگھ پریوار کی دو لائنیں ہیں ایک حکومت کے لئے اور دوسری ان لوگوں کے لئے جو سرکار سے باہر ہیں؟ اگر مسلمان دہشت گرد نہیں ہیں اور وطن پرست ہیں تو انھیں جیلوں کی سلاخون کے پیچھے کیوں ڈالا جاتا رہا ہے؟  فرضی انکائونٹرس میں کیوں مارا جاتا رہا ہے؟ انھین غدار کہہ کر ان کے خون سے ہولیاں کیوں کھیلی جاتی رہی ہیں؟ اگر وہ غدار نہیں ہیں تو ساکشی مہاراج اور بی جے پی کے دوسرے لیڈران کو اس بات کی چھوٹ کیوں دی گئی ہے کہ وہ مسلمانوں پر طنز وطعن کرتے رہیں اور ہندووں میں اشتعال پھیلاتے رہیں؟ یہ کس قدر عجیب بات ہے کہ ایک طرف مسلمانوں کو محب وطن کہا جاتا ہے تو دوسری طرف انھیں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش بھی ہوتی ہے اور ایسا کوئی نیا نہیں کیا جارہا ہے بلکہ آزادی کے بعد سے یہ سلسلہ چل رہا ہے۔ آج بی جے پی کی حکومت میں جو کیا جارہا ہے اس سے بہت زیادہ مظالم کا نشانہ وہ کانگریس کے دور اقتدار میں بنتے رہے ہیں۔ کانگریس نے بھی اپنے سیاسی مقاصد کی برآری کے لئے مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا اور ہزاروں فسادات کراکر لاکھوں مسلمانوں کی جانیں لی ہیں۔   


رابطہ

Email: ghaussiwani@gmail.com
GHAUS SIWANI/Facebook

۔۔۔۔۔۔۔

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 494