donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Narender Modi Chalna Chahte Hain Mahmood Ghaznavi Ki Raah Par


نریندر مودی چلنا چاہتے ہیںمحمود غزنوی کی راہ پر



مندروں کے سونے سے چمکے گی ملک کی قسمت

 

تحریر: غوث سیوانی، نئی دہلی

 

    سونا سدا سے قیمتی رہا ہے اوراہل قتدار کی نظریں اس کی چمک دمک سے خیرہ ہوتی رہی ہیں۔ بھارت کے مندرون میں قدیم زمانے سے سونے کا چڑھاوا آتا رہاہے  اس لئے دنیا بھر کے اقتدار پرستوں کی نظریں ان کی جانب اٹھتی رہی ہیں۔ان مندروں کو  سونے کی ذخیرہ اندوزی کے لئے بھی جانا جاتا ہے۔ محمود غزنوی نے بھارت پر جو حملے کئے اس کے پیچھے سونے کی لالچ تھی۔ اس نے سومنات مندر کو صرف اس لئے منہدم کیا تھا کیونکہ اس کے نیچے سونے کا ذخیرہ موجود تھا اور اسے نکالنے کے لئے مندر کو منہدم کرنا ضروری تھا۔ انگریز بھارت کو سونے کی چڑیا کہا کرتے تھے اور اس کا سبب یہی تھا کہ بھارت میں جہاں سونے کی کان سے سونا نکلتا ہے وہیں زمین کے نیچے سے بہت سے قیمتی معدنیات بھی نکلتے ہیں۔ آج عہد وسطیٰ جیسے حالات نہیں ہے کہ کوئی محمود غزنوی مندروں پر حملہ کرکے سونا نکال کرلے جائے۔ آج انگریزی دور بھی نہیں ہے مگر سونے کی لالچ آج بھی موجود ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی مندروں کی دولت کو اپنی مٹھی میں کرنا چاہتے ہیں۔ وہ محمود غزنوی والا انداز اپنائے بغیر اس دولت پر قبضہ چاہتے ہیں اور اس کے لئے ان کی سرکار ایک اسکیم بھی لائی ہے۔ حالانکہ توقع کی جارہی ہے کہ عام لوگوں سے سونا حاصل کرنے کے لئے جو اسکیم لائی گئی ،اس کے علاوہ بھی کوئی اسکیم خاص مندروں کے لئے لائی جائے گی۔ حکومت کی طرف سے جو باتیں کہی جارہی ہیں ان سے ظاہر ہے کہ اس کا مقصد نیک ہے اور وہ اس کا استعمال ملک کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لئے کرنا چاہتی ہے۔ ہمارا ملک سالانہ سونے کی بڑی مقدار امپورٹ کرتا ہے لیکن اگر یہ اسکیم کامیاب ہوگئی تو اندرون ملک موجود سونے پر ہمارا انحصار زیادہ ہوجائے گا۔ حالانکہ مندروں کے ذمہ داران کی طرف سے اپنی احتیاط برتا جارہا ہے اور وہ کھل کر سامنے نہیں آرہے ہیں۔مودی حکومت کا مقصد مندروں کی اس بات کے لئے حوصلہ افزائی کرنا ہے کہ وہ آگے بڑھ کر اپنا سونا بینک میں جمع کریں اور بدلے میں انہیں سود ملے گا۔ حکومت اس سونے کو پگھلا کر سنارو ںکو سود پر دے گی۔ سنار اس سونے کا استعمال زیورات بنانے میں کریں گے۔ اس کی منصوبہ بندی کے لئے سب سے پہلا نام ممبئی کے سددھونائک مندر کا سامنے آیا ہے ۔ دوسو سال پرانے سددھونائک مندر میں قریب 3 ہزار ٹن سونا ہے۔مرکزی حکومت ہر سال تقریبا 800 سے 1000 ٹن سونا درآمد کرتی ہے۔ اس منصوبہ بندی میں مندروں کے شامل ہونے سے امپورٹ میں کمی آئے گی۔ سددھونائک مندر ٹرسٹ کے چیئرمین نریندر رائے نے بتایا کہ اگر یہ منصوبے مندروں کے لئے فائدہ مند ہے تو ہم ایسی منصوبوں کی حمایت کے لئے تیار ہیں، بشرطیکہ یہ منصوبہ محفوظ بھی ہو۔حالانکہ اس اسکیم کی خبر سے کچھ لوگ ناخوش بھی ہیں۔ ممبئی میں رہنے والی ایک خاتون سونا تاجر نے کہا کہ میں اور میرے شوہر نے اب تک تقریبا 200 کلو سونا مندر کے لئے عطیہ کیا ہے۔ ایسے میں مندر کو سونے کو بینک کے پاس یا گلانے کے لئے دے کر سود کمانا اچھا نہیں لگتا۔ یہ سونا ہم نے بھگوان کے لئے عطیہ کیا تھا۔

کس کے پاس کتنا سونا ہے؟

    ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق ملک کے مندروں میں قریب 3 ہزار ٹن سونا پڑا ہے اور اندازاًبھارت کے گھروں میں تقریبا 17 ہزار ٹن سونا بھرا پڑا ہے۔ حالانکہ دوسرے اندازے اس سے بہت زیادہ کے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ریزروبینک آف انڈیا کے پاس 557. 70ٹن سونا ہے جب کہ پورے ملک میں عام لوگوں کے پاس جو سونا ہے اس کی مقدار کا اندازہ ۲۰ہزارٹن ہے مگر اس سے بہت زیادہ سونا مندروں کے پاس ہے جس کا تخمینہ ۳ہزارٹن کا ہے۔ ایسے میں نریندر مودی حکومت کی نظر سونے پر لگ گئی ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ اس سونے کامناسب استعمال کیا جائے اور اس سے ملک کو اقتصادی طور پر مضبوط کیا جائے۔ ملک میں اتنا سونا ہونے کے باوجود بھارت دنیا میں سونے کا سب سے بڑا خریدار ہے۔مرکزی حکومت چاہتی ہے کہ مندروں کے اس سونے کے ذخائر کا استعمال بھارتی معیشت پر طویل عرصے سے غلبہ تجارتی عدم توازن کو دور کرنے میں کیا جائے۔

    ایک اندازے کے مطابق اکیلے بھارت کے 5 مندروں کے پاس 60 ہزار کلو سوناہے۔ سب سے زیادہ سونا تروپتی بالاجی مندر کے پاس ہے۔ یہاں 000 1کلوسوناکا تخمینہ ہے۔ ویشنو دیوی مندر (2000 کلو سے زیادہ سونا)، پدمنابھاسوامی مندر (اندازا 20 بلین ڈالر کا خزانہ)، سددھونائک مندر (158 کلو سونا)، شرڈی سائیں بابا مندر (700 کلو سونا)کا اندازہ ہے۔ ان مندروں کا ملک کا سب سے مالدار مندر مانا جاتا ہے۔

مرکزی سرکار کی اسکیم کیا ہے؟

    حال ہی میں مرکزی سرکار کی طرف سے سونا جمع کرنے کی ایک نئی اسکیم جاری کی گئی ہے۔وزارت خزانہ کی طرف سے جاری اس نئی اسکیم کے ڈرافٹ کے مطابق کم سے کم 30 گرام سونا بینک میں جمع کیا جا سکے گا۔ اس سونے پر بینک کے گاہکوں کو سیوینگ بینک اکاؤنٹس کی طرح سود بھی ملے گا، جسے گاہک چاہیں تو سونے میں تبدیل کر اپنے جمع سونے کا وزن بڑھا سکتے ہیں۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ بجٹ میں وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے اس اسکیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ نئی اسکیم کے تحت سرکار لوگوں کو اپنے میٹل اکاؤنٹ میں سود حاصل کرنے کا موقع دے گی۔ وہیں، جویلرس کو اپنے میٹل اکاؤنٹ پر لون مل سکے گا۔ اس اسکیم کے لئے وزارت کے ڈرافٹ کے مطابق یہ 10 باتیں اہم ہیں:

1۔ مرکزی حکومت کی طرف سے یہ قدم ملک کے شہریوں کے پاس گھر میں پڑے سونے کو مارکیٹ میں سرکولیٹ کرنے کے مقصد سے اٹھایا جارہا ہے۔یعنی گھر میں جمع رکھنے سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا مگر جب وہ سرکولیشن میں ہوگا تو اس سے مالک کو فائدہ ہوگا اور ملک کی معیشت بھی مضبوط ہوگی۔

2۔ وزارت خزانہ کی کوشش رہے گی کہ سونے کی گھریلوموجودگی کا استعمال ہو اورامپورٹ پر انحصار کو کم کیا جا سکے۔

3. ۔بینک کے عام صارفین کے علاوہ مندر، ٹرسٹ، جویلرس اور دیگر بینک بھی اسکیم کے تحت سونا جمع کرکے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

4۔ وزارت کے جاری ڈرافٹ کے مطابق، اس اسکیم میں حصہ لینے والے لوگوں کو ویلتھ ٹیکس، انکم ٹیکس اور کیپٹل گین ٹیکس میں چھوٹ دی جا سکتی ہے۔

5۔ ڈرافٹ اسکیم کے مطابق گاہک کسی بھی شکل میں سونا جمع کرا سکتے ہیں۔ لہٰذا، سونے کے بسکٹ کے ساتھ ساتھ گھر میں رکھی جویلری کو بھی جمع کرایا جا سکے گا۔

6۔ جویلری جمع کرانے کے لئے بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈس سے رجسٹرڈ ہولمارک سینٹر سے سونے کی جانچ کرانا ہوگا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ جویلری میں سونے کا کھرا پن کتنا ہے۔

7۔ جویلری جمع کرانے پر بینک میں بھرنا ہوگا ایک فارم اور دینی ہوگی جویلری کو گلانے کی رضامندی۔

8۔ گاہکوں کو اس اسکیم میں شامل واپسی کے لئے کیش یا سونا لینے کا اختیار رہے گا، اگرچہ انہیں اپنا اختیار سونا جمع کراتے وقت ہی بتانا پڑے گا۔

9۔ اس اسکیم کو درمیان میں بھی چھوڑنے کی تجویز رہے گی۔گاہکوں کی جمع کرائی گئی جویلری کے بدلے اتنی قیمت کا گولڈ بار دیا جائے گا۔

10. سونا جمع کرنے والے صارفین کے پرنسپل امائونٹ کا مطالبہ اور انٹریسٹ کا اندازہ سونے کے وزن اور کھرے پن کی بنیاد پر ہوگا۔

    مرکزی سرکار کی نئی اسکیم کتنی کامیاب ہوگی؟ اس سوال کا جواب مستقبل میں ملے گا مگرآپ کو بتا دیں کہ 1999 میں بھی اس سے ملتی جلتی ایک منصوبہ شروع کی گئی تھی، جس کے تحت بھارتی اسٹیٹ بینک 0.75 سے 1 فیصد تک کا سود دیتا ہے۔ اس اسکیم کے تحت اب تک صرف 15 ٹن سونا ہی جمع ہو سکا ہے۔  

    جہاں ایک طرف کچھ لوگ اس کے حامی ہیں تو دوسری طرف بعض لوگوں کی عقیدت مودی کی اس اسکیم کے آڑے آ سکتی ہے۔ کئی عقیدت مندوں کا کہنا ہے کہ بھگوان کو چڑھاوے میں دیے گئے سونے کو پگھلانا گناہ ہے۔ یہ سونا انہوں نے بھگوان کے لئے دیا ہے نہ کہ ٹرسٹ کے لئے مگر سدھی ونائک مندر ٹرسٹ کے سربراہ نریندر رائے نے کہا ہے کہ ایک زبردست تجویز نکل کر سامنے آئی ہے اور اب حکومت کو چاہئے کہ وہ اس پر ایک اچھی اسکیم لائے تاکہ ہم سونا حکومت کو دے سکیں۔ راے نے کہا کہ اس کو لے کر اب حکومت کی طرف سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے،لیکن ایسی کوئی سرکاری تجویز سامنے آتی ہے تو وہ ضرور بات کریں گے۔ حالانکہ دوسرے مندروں کے ذمہ دارون کی طرف سے ابھی اس اسکیم کا استقبال باقی ہے۔ کچھ اب پس وپیش میں ہیں اور انھیں کئی قسم کے اندیشے گھیرے ہوئے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 562