Register
|
Sign in
Bazme Adab
Design Poetry
Afsana
E-Book
Biography
Urdu Shayari
Mazameen
Audio
Urdu Couplet
Popular Video
Search Ideal Muslim Life Partner At www.rishtaonline.org , A Muslim Matrimonial Portal, Registration Free.
Site
Shaista Mufti Farrukh
Index Page of Shayari
Design Poetry of Shaista Mufti Farrukh
--: Shayari by Shaista Mufti Farrukh :--
Total Shayari of Shaista Mufti Farrukh : 166
ڈھونڈیئے جائے اماں کہ شہر اب ویرا
زندگی مختصر کہانی ہے
شام آ پہنچی ہے جنگل میں سفر باقی ہے
دیا جلے نہ جلے رات تو ِبتانا ہے
آنکھ میں نیند کے موسم کے امیں ہوتے
اس بڑے شہر کی سرحد سے ذرا دور کہیں
بے کل رات کی راہی تجھ سے دل کی بات کہ&
اے خواہشو! اس طرح مرے پاس نہ آئو
پھر کھلے ہیں مرے احساس کے سونے بن م
زخمِ دل سی کے مسکرانا کیا
ساحل کی ہوا پوچھنے نکلی ہے سحر سے
شام اپنے لیے پھول زخموں کا تحفہ سج
بیت چکا تنہائی کا موسم اب لوگوں می
دل جلانے کا فائدہ ہوتا
اپنے اشکوں سے نکھر کر جگمگا اٹھتی
اندھیری رات میں اشکوں سے جھلملائے
خموش آنکھوں کی مسکراہٹ دلوں کو تس
وہی ہے خواب کا رشتہ بہار کا رشتہ
صدا دیتا ہوا غم بے صدا ہے
وہ ایک لمحۂ رنگین کی ادا ٹھہرے
وجد میں ہے تنہائی ذوقِ دل پکار آئے
سوچ کے سمندر میں بے شمار دھارے ہیں
بھولی بسری سی رہ گزار سہی
میری تنہائیوں کے رستے میں
پھول لگتے ہیں کبھی آہ و فغاں کرتے ہ
وہ خواب زندگی کی سحر کا بھلا لگا
نیا ساز چھیڑ اور نئی بات کر
اے مرے دل یہ ترے در پہ جو دستک سی ہے
تم مجھے بھول کے خوش باش نظر آتے ہو
زہرِ قاتل ہی منگا دے کوئی
اِک اُس کے ہونے سے دنیا حسین لگتی ہ
صلہ ملا ہے بہاروں سے دل لگانے کا
اِک دروازہ کھلتا ہے پریوں جیسے گا
تارِ دل اِک رباب ہو جائے
تم مرے سامنے ہنسا نہ کرو
بکھیر دیجیے اِس راکھ کو ہوائوں می¬
مل رہا ہے کوئی سمندر سے
خشک دریائوں کی مانند ہیں آنکھیں م®
کس قدر رنگ ہیں پنہاں تری تصویروں م
دکھوں میں جل کے گہر کی طرح چمکنے دو
مٹا دے اے غمِ ہستی سراغ میرا بھی
اس زندگی پہ قرضِ تمنا ہی لے چلیں
قلب سے رشتہ استوار کیا
راستہ تھا جنگل کا اور دل کی تنہائی
شام جب آئے گی یادوں کے ُگہر لائے گی
بے سہارا نہ چھوڑ جائو ہمیں
آج پھر روشنی سے کھیلا ہے
چاند رہتا ہے آسمانوں میں
آج پھر دل نے کی ہیں تدبیریں
شام آکر جھروکوں میں بیٹھی رہے
صرف مانگی نہیں خوشی تم سے
چھو کر ہوا پتا ترے اشکوں کا دے گئی
کہیں بہہ نہ جائے اِن آنکھوں سے کاج
زندگی کی چاہت میں زندگی چلی آئی
یہ لمحہ جو بیت رہا ہے
روشنی کے ہالے میں روشنی کو ڈھونڈی¬
بارِ خاطر محبتوں کے عذاب
بوجھل آنکھیں، بوجھل پلکیں، بوجھل
روٹھی ہوئی خوشی کو منا لائوں ایک د
روشنیوں کا کھیل جہاں تک لے جائے
ایک تیری دنیا میں ، میں نے گھر بنای
رات کی سیاہی میں چاند مسکراتا ہے
نہ توڑو زندگی رشتہ جہاں سے
میری تنہائیوں میں رات گئے چپکے سے
کچھ ذرا دیر ٹھہر اے غمِ دوراں اب ہم
درمیاں خواب اور حقیقت کے
اٹھائے پھرتی ہوں اپنی صلیب کاندھو
جہان شوق پہ اب انحصار کیا کیجئے
حیران یہ نظریں ہیں گم صم سی اداسی ہ
خاموش اُمنگوں کا سفر دیکھ رہے ہیں
آواز دے کے تجھ کو ترے شہر سے گئے
تنہائی کے کچھ لمحے آ مل کے ِبتا دیں &
رات مانوس سی خوشبو میں مہکتی ہوگی
موسمِ گل ہے لگے گلشن کو ویرانے کا خ
زندگی کو زندگی کا نام کس نے دے دیا
رنگ برسے ہیں تری یاد کے برساتوں می
وحشتِ دل در و دیوار پہ رقصاں کیوں ہ
چاہتوں کی بستی میں اک نیا سویرا ہو
اِک قصۂ پارینہ دھندلا سا ہے آئینہ
روح کا ترنّم تھا گیت تھا ہوائوں کا
اُن سے ملنے کا ارادہ ہے قضا سے پہلے
مضطر تری یادوں میں دیوانہ رہا اکث
اوس کے شبنمی تبسم پر
خالی کمرے میں مرا رختِ سفر رکھا ہے
رات کے شہر بتا تونے کبھی دیکھا ہے
زندگی تھی بہت حسین کبھی
فلک کے پار گھنے بادلوں کی سرحد سے
سانس روکے ہوئے اِس شہر سے گزری ہے ہ
لمحوں کا سفر کس طور ہمیں کیا جانے ک
خزاں کی زرد رُتیں مسکرا رہی ہوں گی
میرے گھر کے آنگن میں
ہم کہ مجرم ہیں تری یاد بھلادی ہم نے
یہ موسمِ گل کسی اُداسی میں کھو گیا
یہ چند موتی، وفا کے موتی
سارے موسموں کے بیچ ایک ایسا موسم ہ
منجمد ّتمنائیں
کہاں کوئی خواب سے پکارے
کس طور اُدھر جائیں۔۔۔؟
وہ ایک لمحہ تھا دلبری کا
بدلتے موسم کی آہٹوں میں
آہستہ آہستہ سے
ننھا منا سااِک حسیں بچہ
وہ سارے لمحے۔۔۔
جنوں کی منزل پہ پائوں میرے تھکے تھ
ایک خواہش ہے جسے دفن مجھے کرنا ہے
جہاں نیلا گگن
پھر بہار آئی۔۔۔
آج پھر موسموں سے پوچھا ہے
بکھرے بکھرے سے زندگی کے ورق
اے مرے دوست میں تو واقف ہوں!
میں جوسوئی ہوں منوں ریت تلے۔۔۔
میں رات دن اُن سے پوچھتی ہوں
وہ مجھ سے کہتے ہیں مسکرادو
ایک دیوار جو حائل ہے مری سوچوں میں
عدم کے رستے
ترے میرے خواب
باغ میں کھل رہی ہے اِک کونپل
یوں سمندر کے کنارے تجھے اکثر دیکھ
محبت سوچتے رہنا۔۔۔
ایک اُمید کا دیا تنہا۔۔۔
بے شمار موسم ہیں بے شمار جذبے ہیں
زندگی کیا ہے— روشنی کے سوا
میں اگر دُور— کہیں دُور بسائوں دنی
مانوس لمحہ
آج لگتا ہے سمندر میں ہے طغیانی سی
ہوا کے ہاتھ۔۔۔
آسیب
اَن کہے لفظ۔۔۔
شبِ ہجر
وقت
شہر آشوب
ریت کا مسافر ۔۔۔
اپنے یزداں سے اِک سوال مرا۔۔۔
Ek deewar jo hail hay meri sochon main
Rooh ka taranam tha geet tha hawao'n ka
ghar laut k jae'n ge tu pae'n ge amaa'n bhi
Zindegi thi buht haseen kabh
Wo ik lamha e rangeen ki ada tehhray
deryao'n ko sar krna aasaan nahin jana'n
پانی پہ سفر کرنا مشکل تو لگا ہم کو
paani pe safar krna mushkil tu laga hum ko
میرے ہاتھوں میں کچھ گلاب تو ہیں
dhal gaie shaam tu khwabo'n se guzara kijie
خیال ڈوب رہا ہے مہیب ماضی میں
wahshat e dil dar o deewar pe rakhsan kuon hai
kanch nazuk hain khwab nazuk hain
hawa k hath p likha hai teray naam ye khat
zindagi dasht e juno'n se tu kinara kijie
The life is a very small story
مجھ کو چھوتا ہے خدا نرم ہواؤں کی طر
میرے ہاتھوں میں کچھ گلاب تو ہیں
یہ موسمِ گل کسی اداسی میں کھو گیا ہ
The moon shines in darkness of night,
اس رفاقت کے سلسے ہوتے
اک قصئہ پارینہ دھندلا سا ہے آئینہ
تو میری ہے
محبت دائمی سکھ ہے
تارِ دل اک رباب ہو جاءے
اک دروازہ کھلتا ہے پریوں جیسے گاؤ
چھو کر ہوا پتا ترے اشکوں کا دے گئ
مظطر تری یادوں میں دیوانہ رہا اکث
سنا ہے تم بھی کہیں پاس کی ہواؤں میں
رنگ برسے ہیں تری یاد کے برساتوں می
میں نے صدیوں کا بار اٹھایا ہے
ایک موسم ہے تری یاد کا کھو جانے دے
چاند کا جھومر رات کے ماتھے سجتا ہے
Total Visit of All Shayari of Shaista Mufti Farrukh : 55866