Aamra Firdausi
عامرہ فردوسی
۱۵؍اگست ۱۹۶۳ء کو عالم وجود میں آئیں اردو میں ایم اے کر چکی ہیں، ادبی زندگی کا آغاز ۱۹۸۳ء میں ہوا، بہت سے افسانے رسائل میں شائع ہو چکے ہیں اور بہت سے افسانےپٹنہ ریڈیو سے نشر ہو چکے ہیں وہ اپنے افسانوں میں عورتوں کے استحصال کی ترجمانی اپنے ارد گرد ہونے والے واقعات کی عکاسی اور حقیقت پسندی کو پیش کرنے کی کوش کرتی ہیں، ناکام حسرتیں، فلش، ریزہ ریزہ خواب، نامعلوم منزل ، خلوص کا خون زخم جو بھرنہ سکا، اور سویرا، وغیرہ ان کی ایسی کہانیاں ہیں جو ان کے خوش آئندمستقبل کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
*****************
|