donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Abdul Rafey
Journalist
--: Biography of Abdul Rafey :--

 

  عبد الرافع 

Name: Syed Abdul Rafey
Pen Name:- Abdul Rafey
Father's Name:-
Date of Birth:- April 1940
Place of Birth::- Sadiqpur, Patna
 
اصل نام : سید عبد الرافع
ولدیت :
تاریخ پیدائش : اپریل ۱۹۴۰ 
جائے پیدائش : صادق پور، پٹنہ
عبد الرافع اس شخصیت کا نام ہے، جس نے ستائش کی کبھی تمنا کی اور نہ ہی کبھی صلہ کی پرواہ کی اور گزشتہ پچاس سال سے اردو صحافت کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ عبد الرافع کو اردو صحافت کی سنگلاخ راستوں سے گزرنے کا جو طویل تجربہ ہے، وہ شائد ہی بہار کے کسی اردو صحافی کے پاس ہے۔
عبد الرافع کی ابتدائی دینی تعلیم گھر پر ہی مولوی ۱نیس الرحمن کے ذریعہ ہوئی بعد میں ان کا داخلہ صادق پور کے ہی مدرسہ اسلامیہ میں ہوا۔ بعد میں مارچ ۱۹۴۸میں وہ کھڑ گپور چلے گئے، جہاں ان کے والد ریلوے پر ائمری اسکول میں معلم تھے۔ اسی اسکول کے چوتھے درجہ میں ان کا داخلہ کرایا گیا جہاں سے انہوں نے میٹرک ۱۹۵۵ پاس کیا۔ اس کے بعد ۱۹۵۷ میں کھڑگ پور کالج سے آئی۔ اے۔ اور ۱۹۵۹میں آسنول کالج سے بی۔ اے۔ پاس کیا۔ اس دوران ان کے والد ملازمت سے سبکدوش ہو چکے تھے۔ عبد الرافع آگے کی تعلیم جاری رکھنا چاہتے تھے۔ لیکن معاشی حالات نے انہیں اس کی اجازت نہیں دی اور وہ تلاش معاش کی جستجو میں پٹنہ چلے آئے، لیکن اس وقت انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی تو مایوس ہو کر انہوں نے پھر کلکتہ کا رخ کیا، جہاں چند ماہ بعد انہیں روزنامہ ’’اخوت‘‘ اور ’’امروز‘‘ میں انگریزی اخبارات سے ترجمہ کرنے کا کام مل گیا۔ اس طرح ۱۹۶۱سے انہوں نے اردو صحافت کے سنگلاخ راستوں پر قدم رکھا۔ ستمبر ۱۹۶۱ سے ’’آزاد ہند‘‘ میں جو احمد سعید ملیح آبادی کی ادارت میں شائع ہو رہا تھا، اس میں ترجمہ کا کام مل گیا۔ اس اخبار میں انہوں نے تقریباً دس سال تک کام کیا، جہاں انہیں احمد سعید ملیح آبادی جیسا قد آور صحافی کے ساتھ ساتھ رئیس احمد جعفری، جاوید نہال، محمود ایوبی، مصطفی صابری، قیصر شمیم اور شمس الزماں جیسے سرکردہ صحافیوں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ ایسے لوگوں کی صحبت نے عبد الرافع کی صحافتی شعور اور فہم و ادراک کو بالیدہ کیا۔                             
عبد الرافع اس امر کا اعتراف کرتے ہیں کہ صحافت کا میدان میرا کوئی شوق نہیں تھا۔ بس مجبوری تھی، لیکن یہی مجبوری ایک روگ کی طرح جسم و جان سے لگ گیا۔ ’’آزادہند‘‘ کی ملازمت انہیں انگلیوں میں رعشہ کے مرض کی وجہ کر چھوڑنا پڑا۔ معاشی مجبوریاں پھر سامنے کھڑی تھی، جس نے ایک بار پھر پٹنہ کارخ کرنے پر مجبور کیا، جہاں پہنچ کر ان کا تجربہ ہی ان کے کام آیا اور انہیں اپنے زمانہ کا مشہور اردو روزنامہ ’’صدائے عام‘ میں ۱۹۸۱میں ملا زمت مل گئی۔ مارچ ۱۹۸۲میں پٹنہ سے جاری ہونے والے مشہور اردو روزنامہ ’’قومی آواز‘‘ میں ان کی بحیثیت سب ایڈیٹر تقرری ہو گئی۔ چند ماہ بعد چیف سب ایڈیٹر انہیں بنا دیا گیا۔ مارچ ۱۹۸۵میں جب اس اخبار کے ایڈیٹر انچارج شاہین محسن مستعفی ہو گئے، تب انہیں نیوز ایڈیٹر کے ساتھ ساتھ شعبہ ادارت کے انچارج کے طو ر پر بھی مقرر کیا گیا۔ اور یہ سلسلہ اخبار کے بند ہونے تک یعنی مارچ ۱۹۹۱تک جاری رہا۔ اس اخبار کے بند ہوتے ہی عبد الرافع کے سامنے ایک بار پھر تلاش معاش کی مجبوریاں کھڑی تھیں۔ لیکن اس وقت تک عبد الرافع کی صحافتی صلاحیتوں کا پر تو بہت نمایاں ہو چکا تھا۔ ان کی منفرد انداز تحریر کا جادو سر چڑھ کر بول رہا تھا۔ اس لئے اس وقت انہیں کوئی پریشانی نہیں ہوئی اور وہ بہت جلد پٹنہ کے مقبول روزنامہ اخبار ’’قومی تنظیم‘‘ کے شعبہ ادارت میں شامل ہو گئے اور یہ سلسلہ ہوز جاری ہے۔عبد الرافع نے بہار کی اردو صحافت کے نشیب و فراز کو بہت قریب سے دیکھا اور سمجھا ہے۔ اور ان کے تجر بات شریں کم تلخ زیادہ ہیں۔
عبد الرافع ایک خاموش طبع اور بے حد سنجیدہ انسان ہیں۔ نیکی اور شرافت کا پیکر ہیں۔ کبھی اس امر پر مصر نہیں رہے کہ وہ عصر حاضر کے بے حد نمائندہ اور باصلاحیت صحافی ہیں۔ ۱۱؍ نومبر ۱۹۹۲ سے عبد الرافع امارت شرعیہ، بہار کے ترجمان ’’نقیب‘‘ (ہفتہ وار) کے ایڈیٹر ہیں اور بیک و قت قومی تنظیم اور ’’نقیب‘ میں اپنے تبصروں اور اداریوں سے سیاسی، سماجی، دینی، ادبی اور لسانی مسائل پر بے حد مثبت اور تعمیری افکار و اظہار میں مشغول ہیں اور نو واردوں کو اپنے صحافتی تجربات و مشاہدات سے ان کی ذہن سازی بھی کر رہے ہیں۔
(بشکریہ ڈاکٹر سید احمد قادری، گیا)
 
You are Visitor Number : 1909