donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Jamil Ahmad Kandhaipuri
Writer
--: Biography of Jamil Ahmad Kandhaipuri :--

 

 جمیل احمد کندھائی پوری 
 
پرانے افسانہ نگاروں میں ایک نام جمیل احمد کندھائی پوری کا بھی ہے جنہیں نئے دور کے لوگ فراموش کرتے جارہے ہیں ایک وقت میں وہ بہت ہی فعال افسانہ نگار تھے ان کا پہلا افسانہ فیروز، کے عنوان سے ۱۹۳۴ء میں، عالمگیر، کے عید قربان نمبر میں چھپا تھا اس کے بعد وہ مسلسل لکھتے رہے، ۱۹۴۱ء میں آغاز وانجام کے نام سے ان کا ایک افسانوی مجموعہ لاہور سے شائع ہوا، اس میں سات منتخب افسانے ہیں، ان کے افسانے اپنے زمانے میں بہت مقبول ہوئے، انہوں نے پریم چند اور سہیل عظیم آبادی کی طرح دیہی زندگی کی عکاسی بڑی فنکاری سے کی ہے، مزدور اور کسانوں کے مسائل ان کے افسانوں میں بھی پائے جاتے ہیں ان کافنی نصب العین حقیقت پسندی ہے ترقی پسندی ، رومانی ،تاریخی اور نفسیاتی ہر طرح کے افسانے انہوں نے لکھے لیکن ترقی پسندی کے اموران کے افسانوں کی دنیا ہیں، غریبی امیری کا تصادم، سرمایہ داروں کے ظلم وستم اور سماجی نابرابری وغیرہ ان کی کہانیوں کے موضوعات ہیں، مزدور کا بیٹا، اور، نجات، میں طبقاتی کشکمکش، مزدوروں کے مسائل، بے روزگاری کے مسائل اور افلاس کی ہیبت ناک صورت حال صحیح انداز سے پیش کئے گئے ہیں، مختصر یہ کہ جمیل احمد کندھائی پوری نے اپنے وقت کے مسائل کو افسانوں کے ذریعہ پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ جمیل احمد کندھائی پوری کی ایک حیثیت مترجم کی بھی رہی ہے ان کے ترجمہ کئے ہوئے افسانوں کی دنیا بہت وسیع ہے ،طلوع وغروب ، رباب شکستہ، اور سفید چمگارڈ، کے عنوان سے ان کے مترجم افسانوں کے مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔
 
’’بشکریہ بہار میں اردو افسانہ نگاری ابتدا تاحال مضمون نگار ڈاکٹر قیام نیردربھنگہ‘‘’’مطبع دوئم ۱۹۹۶ء‘‘
++++
 
 
You are Visitor Number : 1450